نہ عرشِ ایمن نہ اِنِّیْ ذَاھِبٌ(1) میں میہمانی ہے
نہ لطف اُدْنُ یَا اَحْمَد(2)نصیب لَنْ تَرَانِی(3)ہے
نصیبِ دوستاں گر اُن کے دَر پر مَوت آنی ہے
خدا یُوں ہی کرے پھر تو ہمیشہ زِندگانی ہے
اُسی دَر پر تڑپتے ہیں مچلتے ہیں بِلکتے ہیں
اُٹھا جاتا نہیں کیا خوب اپنی ناتوانی ہے
ہر اِک دیوار و دَر پر مہر نے کی ہے جبیں سائی
نگارِ مسجد اَقدس میں کب سونے کا پانی ہے
تِرے منگتا کی خاموشی شفاعَت خواہ ہے اُس کی
زبانِ بے زبانی ترجمانِ خستہ جانی ہے
کُھلے کیا رازِ محبوب و محب مستانِ غفلت پر
شراب قَدْ رَأَی الْحَق(1)زیبِ جامِ مَنْ رَاٰنِی ہے
جہاں کی خاکروبی نے چمن آرا کیا تجھ کو
صبا ہم نے بھی اُن گلیوں کی کچھ دِن خاک چھانی ہے
شہا کیا ذات تیری حق نما ہے فردِ امکاں میں
کہ تجھ سے کوئی اوّل ہے نہ تیرا کوئی ثانی ہے
کہاں اس کو شکِ جانِ جناں میں زَر کی نقاشی
اِرم کے طائرِ رنگِ پَریدہ کی نشانی ہے
ذِیَابٌ فِی ثِیَابٍ(2)لب پہ کلمہ دِل میں گستاخی
سلام اسلام ملحد کو کہ تسلیمِ زبانی ہے
یہ اکثر ساتھ اُن کے شانہ و مسواک کا رہنا
بتاتا ہے کہ دل ریشوں پہ زائد مہربانی ہے
اسی سرکار سے دُنیا و دِیں مِلتے ہیں سائل کو
یہی دَربارِ عالی کنز آمال و اَمَانی ہے
دُرودیں صورتِ ہالہ محیطِ ماہِ طیبہ ہیں
برستا امت عاصِی پہ اب رحمت کا پانی ہے
تَعَالٰی اللّٰہ اِستغنا تِرے دَر کے گداؤں کا
کہ ان کو عار فر و شوکت صاحب قرانی ہے
وہ سر گرمِ شفاعت ہیں عرق اَفشاں ہے پیشانی
کرم کا عطر صَندل کی زَمیں رَحمت کی گھانی ہے
یہ سر ہو اور وہ خاکِ دَر وہ خاکِ دَر ہو اور یہ سر
رضاؔ وہ بھی اگر چاہیں تو اب دِل میں یہ ٹھانی ہے
٭…٭…٭…٭…٭…٭
________________________________
1 - ۔۔۔ : موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے فرمایا تھا:’’انِّیْ ذَاھِبٌ اِلٰی رَبِّیْ سَیَھْدِیْنِ‘‘ میں اپنے رب کے پاس جاؤں گا وہ مجھے راہ دکھائے گا۔
2 - ۔۔۔ : حدیث میں ہے رب عَزَّوَجَلَّنے ہمارے مولیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے شبِ معراج فرمایا:’’ اُدْنُ یَآ اَحْمَدُ اُدْنُ یَا مُحَمَّدُ اُدْنُ یَا خَیْرَ ا لْبَرِ یَّۃِ ‘‘پاس آ اے احمد! پاس آ اے محمد! پاس آ اے تمام جہان سے بہتر۔۱۲
3 - ۔۔۔:موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے کوہِ طور پر خواہش کی دیدارِ الٰہی کی، حکم ہوا: ’’لَنَْ تَرَانِیْ‘‘ تم ہر گز مجھے نہ دیکھو گے۔ یعنی دنیا میں دیدارِ الٰہی کی تاب کسی کو نہیں ، یہ مرتبۂ اعلیٰ صرف سیّد ا لانبیاء صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے لیے ہے۔
__
1 - ۔۔۔ : رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمفرماتے ہیں :’’من رانی فقد رای الحق‘‘جسے میرا دیدار ہوا اسے دیدارِ حق ہوا۔
2 - ۔۔۔ : حدیث میں فرمایا: آخر زمانے میں کچھ لوگ ہوں گے’’ذِیَابٌ فِیْ ثِیَابٍ‘‘ کپڑے پہنے بھیڑیے یعنی انسانی صورت اور بھیڑیے کی سیرت ۔۱۲
Post a Comment