دُشمنِ احمد پہ شدّت کیجیے
مُلحِدوں کی کیا مروَّت کیجیے
ذِکر اُن کا چھیڑیے ہر بات میں
چھیڑنا شیطاں کا عادت کیجیے
مثلِ فارس زلزلے ہوں نجد میں
ذکرِ آیاتِ وِلادت کیجیے
غیظ میں جل جائیں بے دِینوں کے دل
’’ یارسول اللّٰہ ‘‘ کی کثرت کیجیے
کیجیے چرچا اُنہیں کا صبح و شام
جانِ کافِر پر قیامت کیجیے
آپ درگاہِ خدا میں ہیں وَجیہ
ہاں شفاعت بِالْوَجَاہَتْ کیجیے
حق تمہیں فرما چکا اپنا حبیب
اب شفاعت بِالْمَحَبَّت کیجیے
اِذن کب کا مِل چکا اب تو حضور
ہم غریبوں کی شفاعت کیجیے
ملحدوں کا شک نِکل جائے حضور
جانب مَہ پھر اِشارت کیجیے
شِرک ٹھہرے جس میں تعظیمِ حبیب
اس بُرے مذہب پہ لعنت کیجیے
ظالمو! محبوب کا حق تھا یہی
عشق کے بدلے عداوت کیجیے
وَالضُّحٰی ، حُجُرَات ، اَلَمْ نَشْرَح سے پھر
مومنو! اِتمامِ حجت کیجیے
بیٹھتے اُٹھتے حضور پاک سے
التجا و اِستِعانت کیجیے
یا رسول اللّٰہ دُہائی آپ کی
گوشمالِ اہلِ بدعت کیجیے
غوثِ اعظم آپ سے فریاد ہے
زندہ پھر یہ پاک ملت کیجیے
یاخدا تجھ تک ہے سب کا مُنتہی
اولیا کو حکمِ نصرت کیجیے
میرے آقا حضرتِ اچھے میاں
ہو رضاؔ اچھا وہ صورت کیجیے
٭…٭…٭…٭…٭…٭
Post a Comment