گنہ گاروں کو ہا ِتف سے نوید خوش مآلی ہے

گنہ گاروں     کو ہاتِف سے نوید خوش مآلی ہے
مُبارک ہو شفاعت کے لئے احمد سا والی ہے
قضا حق ہے مگر اس  شوق  کا  اللّٰہ  والی ہے
جو اُن کی راہ میں     جائے وہ جان اللّٰہوالی ہے
تِرا قدِّ مبارک گلبنِ رحمت کی ڈالی ہے
اسے بو کر ترے ربّ نے بِنا رحمت کی ڈالی ہے
تمہاری شرم سے شانِ جلال حق ٹپکتی ہے
خمِ گردن ہلالِ آسمانِ ذُوالجلالی ہے
زہے خود گم جو گم ہونے پہ یہ ڈھونڈے کہ کیا پایا
ارے جب تک کہ پانا ہے جبھی تک ہاتھ خالی ہے
میں     اِک محتاج بے وقعت گدا تیرے سگِ در کا
تری سرکار والا ہے تِرا دربار عالی ہے
تِری بخشِش پَسندی، عُذر جوئی، توبہ خواہی سے
عمومِ بے گناہی، جرم شانِ لا اُبالی ہے
ابو بکر و عمر عثمان و حیدر جس کے بلبل ہیں    
تِرا سروِ سہی اس گُلْبُنِ خوبی کی ڈالی ہے
رضاؔ قِسمت ہی کُھل جائے جو گیلاں     سے خطاب آئے
کہ تُو اَدنیٰ سگِ دَرگاہِ خُدَّامِ مَعالی ہے
٭…٭…٭…٭…٭…٭
میں     جب مر جاؤں    ۔۔۔۔۔۔۔
       حضرت ثابت بنانی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کہتے ہیں     کہ مجھ سے حضرت انس بن مالک صحابی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے یہ فرمائش کی کہ یہ رسول اللّٰہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی عَلَــیْہِ وَسَلَّم کا مقدس بال ہے میں     جب مر جاؤں     توتم اس کو میری زبان کے نیچے رکھ دینا، چنانچہ میں     نے ان کی وصیت کے مطابق ان کی زبان کے نیچے رکھ دیا اور وہ اسی حالت میں     دفن ہوئے۔(الاصابۃ،انس بن مالک بن النضر،ج۱،ص۲۷۶)





Post a Comment

Previous Post Next Post