میں فنکار تھا

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابَستہ عاشِقانِ رسول کی صحبت حاصِل ہونے کی صورت میں ماہِ رَمَضانُ المُبارَک کی بَرَکتیں لوٹنے کا بَہُت ذہن بنتا ہے ورنہ بُری صُحبتوں میں رَہ کر اِس مبارَک مہینے میں بھی اکثر لوگ گناہوں میں پڑے رہتے ہیں۔ آئیے !گناہوں کے دلدل میں دھنسے ہوئے ایک فنکار کا واقِعہ پڑھئے جسے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول نے مَدَنی رنگ چڑھا دیا۔ چُنانچِہ

میں فنکار تھا

اورنگی ٹاؤن ( بابُ المدینہ کراچی) کے ایک اسلامی بھائی کے بیان کا لُبِّ لُباب ہے: افسوس
فرمانِ مصطَفےٰ :(صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم) جس نے کتاب میں مجھ پر درود پاک لکھا تو جب تک میرا نام اُس میں رہے گا فرشتے اس کیلئے استغفار کرتے رہیں گے۔

صد کروڑ افسوس! میں ایک فنکار تھا، میوزیکل پروگرامز اور فنکشنز کرتے ہوئے زندگی کے انمول اوقات برباد ہوئے جارہے تھے، قلب ودماغ پر غفلت کے کچھ ایسے پردے پڑے ہوئے تھے کہ نہ نَماز کی توفیق تھی نہ ہی گناہوں کا احساس ۔ صحرائے مدینہ ٹُول پلازہ سُپر ہائی وے بابُ المدینہ کراچی میں بابُ الاسلام سطح پر ہونے والے تین روزہ سنّتوں بھرے اجتِماع (۱۴۲۴؁ھ۔ 2003 ء) میں حاضِری کیلئے ایک ذِمّہ دار اسلامی بھائی نے انفِرادی کوشِش کر کے ترغیب دلائی۔ زہے نصیب! اُس میں شرکت کی سعادت مل گئی۔تین روزہ اجتِماع کے اختتام پر رقّت انگیز دُعا میں مجھے اپنے گناہوں پر بَہُت زیادہ نَدامت ہوئی ، میں اپنے جذبات پر قابو نہ پا سکا ، پھوٹ پھوٹ کر رویا، بس رونے نے کام دکھادیا! اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ مجھے دعوتِ اسلامی کا مَدَنی ماحول مل گیا۔اور میں نے رقص و سرود( سُ۔رَوْ۔د) کی محفلوں سے توبہ کر لی اور مَدَنی قافِلوں میں سفر کو اپنا معمول بنا لیا۔25دسمبر 2004 کو میں جب مَدَنی قافِلے میں سفر پر روانہ ہو رہا تھا کہ چھوٹی ہمشیرہ کا فون آیا، بھرّائی ہوئی آواز میں انہوں نے اپنے یہاں ہونے والی نابینا بچّی کی ولادت کی خبر سنائی اور ساتھ ہی کہا ، ڈاکٹروں نے کہہ دیا ہے کہ اِس کی آنکھیں روشن نہیں ہوسکتیں ۔ اتناکہنے کے بعد بند ٹوٹا اور چھوٹی بہن صدمے
فرمانِ مصطَفےٰ :(صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم) مجھ پر کثرت سے دُرُود پاک پڑھو بے شک تمہارا مجھ پر دُرُود پاک پڑھنا تمہارے گناہوں کیلئے مغفرت ہے۔

سے بِلک بِلک کر رونے لگی ۔ میں نے یہ کہ کر ڈھار س بندھا ئی کہ اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ مَدَنی قافِلے میں دعاء کروں گا ۔ میں نے مَدَنی قافِلے میں خود بھی بَہُت دعائیں کیں اور مَدَنی قافِلہ والے عاشِقانِ رسول سے بھی دعائیں کروائیں۔ جب مَدَنی قافلے سے پلٹا تو دوسرے ہی دن چھوٹی بہن کا مُسکراتا ہوا فون آیا اور انہوں نے خوشی خوشی یہ خبرِ فرحت اثرسنائی کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میری نابینا بیٹی مہک کی آنکھیں روشن ہو گئی ہیں اور ڈاکٹرزتَعَجُّب کر رہے ہیں کہ یہ کیسے ہو گیا ! کیوں کہ ہماری ڈاکٹری میں اس کا کوئی علاج ہی نہیں تھا۔یہ بیان دیتے وقت اَلْحَمْدُ لِلّٰہ مجھے بابُ المدینہ کراچی میں عَلاقائی مُشاوَرت کے ایک رُکن کی حیثیت سے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں کے لئے کوشِشیں کرنے کی سعادتیں حاصِل ہیں۔


آفتوں سے نہ ڈر،رکھ کرم پر نظر روشن آنکھیں ملیں،قافِلے میں چلو
آپ کو ڈاکٹر ،نے گو مایوس کر بھی دیا مت ڈریں ،قافِلے میں چلو

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے ! دعوتِ اسلامی کا مَدَنی ماحول کتنا پیارا پیارا ہے ۔ اِس کے دامن میں آکرمُعاشَرہ کے نہ جانے کتنے ہی فرمانِ مصطَفےٰ :(صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم) جو مجھ پر ایک مرتبہ دُرُود شریف پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اُس کیلئے ایک قیراط اجر لکھتا ہے اور قیراط احد پہاڑ جتنا ہے ۔

بگڑے ہوئے افراد با کردار بن کر سنّتوں بھری باعزَّت زندگی گزارنے لگے نیز مَدَنی قافِلوں کی بہاریں بھی آپ کے سامنے ہیں۔ جس طرح مَدَنی قافِلوں میں سفر کی بَرَکت سے بعضوں کی دُنیوی مصیبت رخصت ہو جاتی ہے ۔اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اِسی طرح تاجدارِ رسالت، شَہنْشاہِ نُبُوَّت ، سراپا رحمت، شفیعِ امّت صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شَفاعت سے آخِرت کی آفت بھی راحت میں ڈھل جائیگی۔ ؎


ٹوٹ جائیں گے گنہگاروں کے فوراً قید وبند
                    حشر کو کھل جائے گی طاقت رسول اللہ کی

Post a Comment

Previous Post Next Post