Gulam Rabbani Fida Ki Naatiya Shayeri > Abrar Kiratpuri

نوجواں شاعر غلام ربانی فداؔ اور نعتیہ شاعری

گلزارِنعت کے آئینے میں

ابرار ؔکرتپوری

جنوبی ہندکے نوعمر شاعرمولانا غلام ربانی فداؔ جوادب اور صحافت سے تعلق رکھتے ہیں۔
بحمدہ تعالیٰ ایک سہ ماہی مجلے جہانِ نعت کے مدیرِاعلیٰ ہیں۔ان کانعتیہ کلام پڑھ کر رسول کریمﷺ کی ذاتِ والاصفات کی طرف قاری کا دل مائل ہوجاتا ہے۔ان کاکلام فکرِسخنِ نعت کا پاکیزہ ومعصوم اظہار ہے۔فداؔ صاحب نوجوان ہیں۔مذہب اوربالخصوص حمدونعت کی طرف ان کارحجان ان کی  شخصیت کومزید خصوصیت وقار عطاکرتاہے۔ان کے نعتیہ کلام کاپہلا مجموعہ ہذا  گلزارِنعت رسول کریمﷺ کی بارگاہِ بیکس پناہ میںمؤدبانہ خراجِ نعت ہے۔رسول کریمﷺ کی مدحت وثنا ،اللہ تبارک وتعالیٰ جل شانہ کاپسندیدہ عمل ہے۔دراصل؛
ہے خدا پاک خود مصنفِ نعت
ہم توتالیف کرنے والے ہیں
(ابرارؔ)
یہ حقیقت ہے کہ رب کریم نے قرآن مقدس کی بہت سی آیات میںاپنے حبیب پاک کی توصیف وثنا کی ہے۔جس ذات کی مد ح وثناخود اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتاہو۔کسی بندے کی کب مجال ہے کہ اسی کی خاطرخواہ مدحت ونعت بیان کرنے کا حق اداکرسکے۔لیکن تاہم جس کام میں رضائے الہٰی شامل ہو اسے کرناتوایک سعادت ہے۔
یہ عجیب وغریب حقیقت ہے کہ حضورسرورکائناتﷺ کی تعریف وتوصیف و مدحت
آپ کی حیاتِ طیبہ ہی میں شروع ہوگئی تھی۔صحابۂ کرام نے بھی نعتیںکہیںاوراس زمانے کے مشہورعربی شعراء نے بھی نعت گوئی میں کمالاتِ سخن کامظاہرہ کیا۔ظاہر ہے کہ عربی فصاحت و بلاغت اوربیانیہ میںلاثانی ہے۔ہم اس سلسلہ میںعبداللہ بن رواحہ ،کعب بن زبیر،حسان بن ثابت  اوردیگر
شعراء کے کلام میںفنِ نعت گوئی کے بے بہا نمونے تلاش کرسکتے ہیں۔عربی زبان سے یہ سلسلہ فارسی زبان میںآیافارسی شعراء نے مدحِ رسولِ کریمﷺکے جوہر دکھائے جوآج بھی ہمیں روحانی فیض عطاکرتے ہیں۔اور رسول کریم ﷺ کی محبت اورسیرت پاک کے توصیفی اظہار کاپیش بہاسرمایہ ہیں۔
اردو زبان میںج نعت گوئی کاسلسلہ دکن کے شعراء نے کیا۔اس زمانے میںکہی جانے والی مثنویاںاس کاجامع ثبوت پیش کرتی ہیں۔شمال میںتوشاعری فارسی میں کی جاتی تھی۔لیکن بعدمیںیہاںاردوزبان کا اتناعروج ہواکہ اردوزبان عالمی زبان بن گئی۔ہمارے اردو کے شعرا ء نے بھی نعت گوئی میںکمال حاصل کیااور یہ سلسلہ تمام عالم میںجاری وساری ہے۔اگر ہم عالمی طورپراردوزبان کے نعتیہ کلام جائزہ لیںاور اسے یکجاکرناچاہیںتوممکن نہ ہوگاحضورسرورکائنات ﷺکی نعت اتنی کثیرتعداد میںکہی گئی ہے کہ جس کی مثال دنیامیںنہیںملتی اور یہ سلسلہ ہمہ وقت جاری وساری ہے۔تقریباََ پچیس تیس سال سے نعت کوبہت فروغ حاصل ہواہے۔برصغیر میںخاص طور پر پاکستان میںنعتیہ شاعری نہایت عقیدت واحترام سے کی جارہی ہے۔بے شمار مجلے اور کتابی سلسلے حمدونعت کی ترویج وترقی اور معلومات کے حصول کے لیے شروع ہوچکے ہیںاور قبولیت عوام وخواص کرچکے ہیں۔حمدکے سلسلہ میں جہانِ حمد کتابی سلسلہ ہے۔جس کے روحِ رواںجناب طاہرسلطانی ہیں اور نعت رنگ جناب صیح رحمانی کانہایت معتبر ،پاکیزہ اور مقبول کتابی سلسلہ ہے،ہندوستان میںحمدونعت کاواحدمجلہ جہانِ نعت غلام ربانی فداؔ کی ادارت میں نکلتاہے
نعت گوئی کوبزرگوںنے نہایت نازک صنف سخن کہاہے۔کچھ علماء کاخیال ہے کہ؛نعت پل صراط پرچلنے جیساہے کہ ذراپاؤںادھرادھر ہوااورشاعر قعرِمذلت میں گرا۔اعلیٰ حضرت مولانااحمدرضاخاںبریلوی فرماتے ہیں کہ،،نعت کہناتلوار کی دھار پرچلنے کے مترادف ہے ہاں حمد میں شاعر کتنابھی آگے پڑھاجاسکتاہے،،
،مختصر یہ کہ نعت گوئی میںشاعر کواحتیاط برتنے کی تلقین کی گئی ہے۔پس لازم ہے کہ ہم بزرگوںکے 
کہنے پرعمل کریں اور ایسی نعت تخلیق ہوجو ہمیںرسول کریمﷺکی سیرت پاک سے آشنااورحضورﷺ زیادہ سے زیادہ قریب کرسکے۔آقاکی محبت ہمارے ایمان کی تکمیل کا سبب بنے۔
آئیے جناب غلام ربانی فداؔ کے چند اشعار مطالعہ کریںفداؔصاحب نے حمدومناجات سیآغاز کیاہے۔فرماتے ہیں؛
دل کومیرے کردے اب سیراب رب الؑلمیں
میںتو مشت آب وگل اور تونورآفریں
میںکیاجاؤںطلب ارضِ حرم پراے فداؔ
بہرِ سجدہ ہرنفس بیتاب ہے میری جبیں
ہرشخص کی آرزو ہوتی ہے کہ وہ حضور سرورکائناتﷺ کے دربا میںحاضرہواور اپنے بخت پر ناز کرسکے۔یہ تمنافداؔ صاحب کے نعتہ اشعار میں جگہ جگہ موجود ہے۔جس کو رسول کریم ﷺ کی محبت سے تعبیر کرسکتے ہیں۔فرماتے ہیں؛
دیار طیبہ میں جاکرفداؔ عقیدت سے
تمنا دل میں ہے نعت نبی سنانے کی
وسائل مہیا نہیںکم تریںکو
ہوںاسباب پیداتوآؤں مدینہ
روروکے کررہاہے فداؔ بس یہی دعا
یارب سفر مدینے کا ہوتادکھائی دے
رسول کریمﷺ کی محبت انسان کے لیے حق تعالیٰ جل شانہ کا قرب اور خوشنودی حاصل ہونے کاذریعہ بنتی ہے۔فداؔصاحب نے کیاخوب فرمایاہے؛ 
ہم کو یوں عشقِ محمد کا صلہ ملتا ہے
بندگی کرتے ہوئے ہم کو خدا ملتا ہے
عشقِ احمد میں ہوئے گم توحقیقت یہ ہے
نعت گوئی میں عجب ہم کو مزہ  ملتا ہے
جس کو ملتاہے  دامنِ احمدﷺ
اس کو رب غفورملتاہے
رسول کریمﷺ کے دربار میںحاضر ی کی تمناتوہرصاحب ایمان شخص کوہوتی ہے لیکن جب اپنے 
اعمال پرنظرجاتی ہے توحضورﷺکے سامنے جاتے ہوئے شرمندگی کااحساس ہوتاہے۔اس مضمون کوفداؔنے اپنے ایک شعر میں یوںبیان کیاہے۔
ہم خطاکاہیںاورآپ کادرہے اقدس
شرم آتی ہے یہ کہتے ہوئے ہم آتے ہیں
اس سب کے باوجود حضور سرورکائناتﷺ سب پرکرم فرماتے ہیںآپ کادامنِ پاک ہرامتی کے لیے سائبان ہے ۔ایک شخص ان کاامتی ہونے ناز بھی اور کہتاہے؛
ان کاغلام ہوںمیںاعزاز کم نہیںہے
آقاکامیرے مجھ پر کس دم کرم نہیںہے
یادِ رسول کریمﷺ جس وقت آتی ہے ۔محبت کرنے والے کی عجب کیفیت ہوجاتی ہے۔شعر ملاحظہ ہو؛
فرش زمیں پردیکھے ہم نے موتی چمکیلے
یادسرور کی بدلی اشکوںکی بارش لائی ہے
ان کی محبت امتی کادین بھی  سنوارتی ہے اور دنیابھی۔اسے یقین ہوتاہے کہ اسی محبت کے سہارے اسے اپنے آقاکی قربت حاصل ہوگی اوریہ سچ بھی ہے کہ؛
پنہاںہے جس کے قلب میں الفت رسول کی
 پائے گاوہ بہشت میںقربت رسول کی
دوزخ میں کیسے جائے گا حقدارِ خلد وہ
دل میںسمائے جس کے محبت رسول کی
محبت کرنے والے کوحضور سرورکائنات کادیدار ہوجائے ناممکن نہیں۔آپ کاجلوہ اگر خواب میں بھی دیکھ لے تو جنت کاحقدار بن جاتا ہے۔فداؔ صاحب کہتے ہیں؛
ایسابھی کوئی خواب خدایا دکھائی دے
جس میں ترے حبیب کا چہرہ دکھائی دے
شاعر کوچاہیئے کہ نبی کریمﷺ کی صفات عالیہ بیان کرتے ہوئے تمام نزاکتوںکاخیال رکھے۔شاعری کے تمام رموزونکات سے واقفیت حاصل کرے۔نعتیہ شاعری کاتمام معائب سے پاک ہونا اور محاسن سے مزین ہونا نہایت ضروری ہے اور ہمیں ہمہ وقت اس بات کا خیال رکھناچاہئے کہ؛
بعد ازخدا بزرگ توئی قصہ مختصر
Gulam Rabbani Fida Ki Naatiya Shayeri > Abrar Kiratpuri
Gulam Rabbani Fida Ki Naatiya Shayeri > Abrar Kiratpuri
احتیاط  ان کی تخلیقات کومستقبل میںاعتبار عطاکرے گی۔مجموعہ ٔ ہذاٰ  گلزارِ نعت کی اشاعت پر مبارکباد پیش ہء۔یہ مجموعہ نعت بارگاہ ایزدی میںقبول ہو اور دلوںرسول کریمﷺسے پسندیدگی کی سند حاصل ہو(آمین)۔فداؔ صاحب کے اس شعر پرتحریر ہذا اختتام کو پہنچتی ہے؛
کیاان کی بڑائی کاہوذکر فداؔہم سے
بس بعدِ خدا ان کا رتبہ ہی بڑا دیکھا
اللہم صلی علیٰ سیدناومولینا محمدوبارک وسلم

قدسیہ منزل 172/6 ذاکرنگر
 نئی دہلی110025



Post a Comment

Previous Post Next Post