عرض سلام بوساطتِ جبریل علیہ السلام Arz Salam Bawasatat e Jibrail

عرض سلام بوساطتِ جبریل علیہ السلام 

اور کیسی سرفرازی ہے کہ جب کوئی امتی سلام عرض کرتا ہے جبرئیل علیہ السلام بنفس نفیس حضرتؐ کی خدمت میں پہنچاتے ہیں ۔ چنانچہ قرطبیؒ نے اپنی تفسیر میں روایت کیا ہے :
 عن عبدالرحمٰن بن عوف ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم قال: ما منکم من احد یسلم علیّ ، اذا مت الاجاء نی سلامہ مع جبرئیلؑ و یقول یا محمدؐ ہذا فلان بن فلان یقرأک السلام فأقول و علیہ السلام و رحمۃ اﷲ و برکاتہ ۔ 
ترجمہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ جو کوئی تم سے مجھ پر سلام عرض کرے میرے انتقال کے بعد تو اس کا سلام مجھ کو پہنچے گا جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ ، کہیںگے وہ اے محمدؐ ( صلی اللہ علیہ و سلم ) فلاں شخص فلاں کا بیٹا آپ کو سلام عرض کرتا ہے ، میں کہوں گا اس پر بھی سلام ہوجیو اور رحمت اور برکتیں اللہ تعالیٰ کی ۔ انتہیٰ ۔ 
الحاصل درود شریف پہنچنے کا ایک ذریعہ وہ ہے کہ عرش سے ہوکر مع پیام حضرت رب العزت گذرانا جاتا ہے ۔

درود شریف کا پیش ہونا بوساطتِ فرشتہ  

دوسرا ذریعہ یہ ہے کہ اسی وقت بالا بالا اس فرشتہ کے ذریعہ سے پہونچ جاتا ہے جو خاص اسی کام پر مقرر ہے ۔ چنانچہ فرماتے ہیں : 
یا عماران للہ ملکا اعطاہ سماع الخلایق و ہو قائم علی قبری اذا مت الی یوم القیامۃ فلیس احد من امتی یصلی علیّ صلوۃ إلاسمی باسمہ و اسم ابیہ قال یا محمدؐ صلی فلان علیک کذا و کذا فیصلی الرب علی ذلک الرجل لکل واحدۃ عشراً ۔ طب عن عمار ، نقلہ فی کنزالعمال ۔ 
ترجمہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ اے عمار حق تعالیٰ نے ایک فرشتہ پیدا کیا ہے اور اس کو تمام خلائق کی سماعت دی ہے وہ میرے انتقال کے بعد میری قبر پر کھڑا ہوگا پھر جو کوئی میرا امتی مجھ پر درود پڑھے گا تو وہ فرشتہ مجھ سے کہے گا کہ فلاں شخص فلاں کے بیٹے نے یہ درود آپ پر پڑھا پھر ہر درود کے بدلے حق تعالیٰ اس پر دس درود بھیجے گا ۔
یہ روایت کنزالعمال میں ہے اور وسیلۃ العظمی میں طبرانی سے اسی روایت کو نقل کیا ہے مگر بجائے فیصلی الرب ۔ الحدیث کے یہ ہے : و ضمن الرب تعالیٰ انہ من صلی علیّ صلوۃ صلی اللہ علیہ عشراً و ان زاد زاد اللہ یعنے حق تعالیٰ ضامن ہوا ہے کہ جوشخص مجھ پر درود پڑھے خدائے تعالیٰ اس پر دس درود بھیجے گا اور اگر زیادہ پڑھے تو زیادہ بھیجے گا ۔ اورکنزالعمال میں اسی روایت کو ابن نجار سے بھی نقل کیا ہے مگر اس میں بجائے فیصلی الرب الخ کے وقد ضمن لی الرب تبارک و تعالیٰ انہ ان ردّ علیہ بکل صلوۃ عشراً یعنے ضامن ہوا ہے حق تعالیٰ کہ اس شخص پر ہر درود کے بدلے دس درود بھیجے ۔ 
کہا قسطلانیؒ نے مسالک الحنفا میںکہ روایت کیا اس حدیث کو بزار اور ابوالشیخ ، ابن حبان اور حافظ عبدالعظیم منذری نے لیکن منذری نے کتاب الترغیب میں لکھا ہے کہ روایت کیا اس کو سبھوں نے نعیم بن ضمضم بن حمیری سے اور وہ معروف نہیںاور امام بخاریؒ نے ان کو لیّن کہا ہے یعنے ان کی
روایت میں چنداں قوت نہیں ۔ مگر ابن حبان نے ان کو ثقات تابعین میں داخل کیا ہے ۔ انتہی ۔ اور مؤید اس کے یہ بھی روایت ہے جو کنزالعمال اور وسیلۃ عظمی میں مروی ہے :
اکثروا الصلوۃ علی فان اللہ وکل لی ملکا عند قبری فاذاصلی علیّ رجل من امتی قال لی ذلک الملک ’’یا محمدؐ ان فلان بن فلان صلی علیک الساعۃ‘‘ رواہ الدیلمی عن أبی بکر الصدیقؓ 
ترجمہ روایت ہے ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ تم لوگ مجھ پر زیادہ درود پڑھو ، حق تعالیٰ نے ایک فرشتہ مقرر کیا کہ وہ میری قبر کے پاس رہے گا جو میرا امتی مجھ پر درود پڑھے گا وہ فرشتہ مجھ سے کہدے گا کہ اے محمدؐ ( صلی اللہ علیہ و سلم ) فلاں ابن فلاں نے اسی وقت آپ پر درود پڑھا ہے ۔ انتہیٰ ۔ اور اس روایت سے بھی یہی بات ثابت ہے : 
عن ابی امامۃؓ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم من صلی علیّ صلی اللہ علیہ وملک موکل بہاحتی یبلغنیہا ۔ رواہ الطبرانی و سندہ جید ، ذکرہ ابن حجرفی مسالک الحنفاء 
ترجمہ : فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ جو شخص مجھ پر درود پڑھے توحق تعالیٰ اس پر درود بھیجتا ہے اور ایک فرشتہ مقرر ہے کہ پہنچا دیتا ہے وہ درود مجھ کو ۔ اور اسی قسم کی یہ بھی روایت ہے جس کو امام سخاویؒ نے قول بدیع میں نقل کیا ہے :



عن یزید الرقاشی قال ان ملکا موکل یوم الجمعۃ من صلی علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم یبلغ النبی صلی اللہ علیہ و سلم یقول ان فلاناً من امتک یصلی علیک رواہ بقی بن مخلد ومن طریقہ ابن بشکوال واخرجہ سعید بن منصورفی سننہ و اسمٰعیل القاضی فی فضل الصلوۃ 
ترجمہ : روایت ہے یزید رقاشی سے کہ ایک فرشتہ مقرر ہے جمعہ کے روز نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر
جو کوئی درود پڑھتا ہے تو پہونچاتا ہے اس کو وہ فرشتہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں اور عرض کرتا ہے کہ فلاں شخص آپ کا امتی آپ پر درود پڑھتا ہے ۔
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ جمعہ کے روز جو درود پڑھے جاتے ہیں ان کے پہنچانے کے واسطے ایک جدا فرشتہ مقرر ہے سوائے اس فرشتہ کے جس کا ذکر اوپر کی روایتوں میں ہوا اس کی وجہ یہ ہے کہ جمعہ کے دن درود پڑھنے کی فضیلتیں بکثرت وارد ہیںاس لئے اس روز نہایت اہتمام ہوتا ہے اور بہت سے فرشتے بتکلف تمام صرف درود لکھنے کو اترتے ہیں چنانچہ اس کا حال بھی انشاء اللہ تعالیٰ قریب معلوم ہوگا۔



فائدہ : ان روایات سے یہ بات ثابت ہے کہ ایک فرشتہ تمام روئے زمین کے درود سنتا ہے اور خدمت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عرض کرتا ہے ۔ اور اس کو ویسی ہی سماعت دی گئی ہے جیسے ان دو فرشتوں کو دی گئی جو اس کام پر مقرر ہیں کہ درود پڑھنے والوں کے حق میں دعائے خیر کیا کریں جن کا حال ابھی معلوم ہوا ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post