درود پڑھنے والوں کے لیے ملائکہ کی دعا
الحاصل بعض درودوں کا اس قدر اہتمام ہوتا ہے کہ بے انتہا فرشتے تعظیماً آسمان سے اتر آتے ہیں اور جب تک کوئی شخص درود پڑھتا ہے تمام فرشتے اس کے واسطے استغفار کیا کرتے ہیں ، چنانچہ کنزالعمال اور وسیلہ عظمی اور مسالک الحنفا میں منقول ہے :
عن عامر بن ربیعۃؓ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم مامن عبدیصلی علیّ الاصلت علیہ ملائٰکۃ مادام یصلی علیّ فلیقلل العبد من ذلک اؤلیکثر ۔ رواہ احمد و ابن ماجہ و الضیاء ۔
ترجمہ : فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جو بندہ مجھ پر درود پڑھتا ہے فرشتے اس کے حق میں اس وقت تک دعا کرتے رہتے ہیں جب تک وہ درود پڑھتا رہتا ہے ، اب چاہیں زیادہ درود پڑھیں یا کم ۔ انتھی ۔
لفظ ملائکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ سب فرشتے مراد ہیں ، کیونکہ اس حدیث میںکوئی قرینہ ایسا نہیں جس سے الف و لام عہد کا سمجھا جائے بلکہ بقرینہ ترغیب معلوم ہوتا ہے کہ الف و لام استغراق کا ہے اوراس میںکچھ استبعاد بھی نہیں اس لئے کہ حدیث شریف سے یہ بات آئندہ ثابت ہوجائے گی کہ ایک ایک درود کے بدلے خود حق تعالیٰ ستر ستر صلوٰۃ اس پر بھیجتا ہے تو تمام فرشتے کیا اگر تمام عالم اس پر درود بھیجے جب بھی کم ہوگا ، اس قرینہ سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ یہ الف و لام استغراق کا ہے ۔ جو بات یہاں تک ثابت ہوئی مؤید اس کی اور بہت سی حدیثیں ہیں ، ربخوف تطویل یہ چند نقل کی گئیں ۔
ملائکہ درود کو عرش پر لیجاتے ہیں
بعد اس اہتمام کے نوبت ان فرشتوں کی پہنچتی ہے جو بارگاہ رب العزت میں اس کو پیش کرتے ہیں اور اس شان و شوکت سے اس کو عرش کے طرف لیجاتے ہیں کہ جہاں جہاں ان کا گذر ہوتا ہے وہاں کے فرشتے ایک دوسرے سے کہتے ہیںکہ اس کے بھیجنے والے پر درود پڑھو اور اس کی مغفرت چاہو چنانچہ مسالک الحنفا اور وسیلۃ العظمی میںمروی ہے :
عن ابی طلحۃ الانصاری قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم لایکون لصلوتہ منتہی دون العرش لاتمر بملک إلاقال صلواعلی قائلہا کما صلی علی النبی محمدؐ
صلی اللہ علیہ و سلم ۔ الحدیث ۔ کذاذکر السخاوی فی القول البدیع ۔
ترجمہ ذکر کیا سخاویؒ نے قول بدیع میں کہ روایت کیا حدیث ابی طلحہ انصاری کو ابن جوزی نے کتاب الوفا میں اور ان کی روایت میں یہ بات زائد ہے کہ وہ درود سوائے عرش کے کہیں تھمتا نہیں پھر جس فرشتہ پر اس کا گذر ہوتا ہے وہ کہتا ہے کہ درود پڑھو اس کے کہنے والے پر اور استغفار کرو اس کے لئے جیسا کہ پڑھا اس نے نبی محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر ۔ انتہی ۔
ف : یہ تتمہ ہے ابوطلحہ انصاریؓ کی اس حدیث کا جو کنزالعمال سے ابھی نقل کی گئی جس کا شروع یہ ہے اتانی جبرئیل فقال یا محمدؐ من صلی علیک الحدیث
درود شریف کا حضرت کی خدمت میں پیش ہونا
الحاصل لے جاتے ہیں ملائک اس درود کو راست عرش کبریائی تک اور حاضر کرتے ہیں بارگاہ عزت میں ، اُس وقت ملائکہ کوارشادہوتا ہے کہ لیجاؤ اس کو حبیب کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے حضور میں تاکہ خوش ہوں اور اس پڑھنے والے کو دعائے خیر سے یاد فرماویں ، چنانچہ روایت ہے کنزالعمال میں :
مامن عبد یصلی علیّ صلوۃ إلاعرج بہاملک حتی یجیٔ بہاوجاہ الرحمن فیقول اللہ عزوجل اذہبوا بہا إلی قبر عبدی یستغفر لقا ئلہا و یقر بہا عینہ ۔ الدیلمی عن عائشۃ ۔
ترجمہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ جب کوئی بندہ مجھ پر درود پڑھتا ہے تو لے جاتا ہے اس کو فرشتہ یہاں تک کہ حاضر کرتا ہے اس کو روبرو حق تعالیٰ کے ( یعنے اس مقام میں کہ منتہائے آمد و شد خلق ہے ) پس فرماتا ہے حق تعالیٰ کہ لیجاؤ اس کو میرے بندہ ( یعنے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم ) کی قبر کے طرف تا استغفار کریں اس کے کہنے والے کے حق میں اور ٹھنڈی کریں اس سے اپنی آنکھیں ۔
روایت کیا اس کو دیلمی نے، قسطلانیؒ نے لکھا ہے کہ روایت کیا اس کو ابراہیم رشتہ ابن مسلم نے اور حسن بناء نے ۔
اب اس اہتمام اور فضل کو دیکھئے کہ قبل اس کے کہ ہدیہ درود بارگاہ مرجع عالم علیہ الصلوٰۃ و السلام میں پیش ہو ، حق تعالیٰ صرف بنظر عزت افزائی اپنی پیشگاہ میں طلب فرماتا ہے ۔ اور اس ارشاد کے ساتھ اپنے حبیب علیہ الصلوٰۃ و السلام کے حضور میں روانہ فرماتا ہے کہ اس کے بھیجنے والے کو بدعائے خیریاد فرماویں ۔ سبحان اللہ کیسا ذریعہ عظیم الشان قائم کیا گیا ہے کہ کسی کو نصیب نہ ہوا ۔ اگر ہم لوگ درود شریف پڑھا کریں تو ہمارا ذکر خیر عالم ملکوت میں ہونے لگے فرشتے ہمارے حق میں دعائے خیرکیا کریں ۔ خود رب العالمین لفظ آمین ارشاد فرمائے ۔ اور مورد عطوفت فخرؐ المرسلین ہوجائیں ۔ یہ سب حبیب کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا طفیل ہے ورنہ ہم کہاں اور یہ مدارج کہاں ۔