حضرتﷺ کا ذکر حق تعالی کا ذکر ہے : Hazrat Ka Zikr Haq Tala Ka ZIkr Hai

حضرتﷺ کا ذکر حق تعالی کا ذکر ہے : 

قولہ : جس کا ذکر پاک ہے گویا کہ ذکر کبریا : کمافی الشفا ( وروی ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ ) کمافی صحیح ابن حبان و مسند ابی یعلی : ان النبی صلی اللہ علیہ و سلم قال أتانی جبریل فقال لی : ان ربی و ربک یقول ’’ تدری کیف رفعت ذکرک ‘‘ قلت : اللہ و رسولہ اعلم ، قال : اذا ذُکرتُ ذکرتَ معی ، قال ابن عطاء ’’جعلت تمام الایمان بذکری معک ‘‘ و قال ایضاً : ’’جعلتک ذکراً من ذکری فمن ذکرک ذکرنی‘‘ ۔
ترجمہ : فرمایا نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ جبریل علیہ السلام نے میرے پاس آکر کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ جانتے ہو کہ آپ کا ذکر میں نے کیسا بلند کیا ہے ، میں نے کہا اللہ اور رسول اس کا جانتا ہے ، کہا جس وقت ذکر کیا جاتا ہوں میں ذکر کئے جاتے ہو آپ میرے ساتھ ۔ ابن عطا کہتے ہیں کہ مطلب اس کا یہ ہے کہ ایمان کا تمام و کمال اس بات پر مقرر کیاکہ آپ کا ذکر میرے ذکر کے ساتھ ہو اور آپ کا ذکر میرا ذکر ہے ۔

اور امام سیوطیؒ نے تفسیر در منثور میں لکھا ہے واخرج ابویعلی و ابن جریر و ابن المنذر و ابن ابی حاتم و ابن جران و ابن مردویہ و ابونعیم فی الدلائل عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم قال : اتانی جبریل فقال ان ربک یقول ’’ تدری کیف رفعت ذکرک ‘‘ قلت : اللہ و رسولہ اعلم ، قال : اذاذُکرتُ ذکرت معی  ۔ 
ترجمہ : یعنے تفسیر درمنثور میں ہے کہ حدیث موصوف اتنی کتابوں میںموجود ہے ۔ 
اور قسطلانی نے اس حدیث کو مقصد سادس مواہب لدنیہ میں ذکر کیا ہے مگر اس میں بجائے اللہ و رسولہ اعلم کے ’’اللہ اعلم ‘‘ہے اور کہا کہ روایت کیا اس کو طبرانی نے اور ابن حبان نے اس کو صحیح کہا ہے اور شارح زرقانیؒ نے لکھا ہے کہ حدیث کی ضیائے مقدسیؒ نے بھی تصحیح کی ہے ۔

نکتہ : عجب نہیں کہ ( اذاذکرت ذکرت معی ) سے اشارہ ہو طرف حقیقت محمدی علے 
صاحبہا الف الف صلوۃ کے جس کی تصریح حضرات صوفیہ واکابر اولیا فرماتے ہیں ۔ والعاقل تکفیہ الاشارۃ ۔ اور اتنا تو صراحۃً بھی اس حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ حق تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب ذکر کیا گیا میں ساتھ ہی آپ بھی ذکر کئے گئے یعنی بلا تعین وقت ، و الغیب عنداللہ ۔ 
قولہ : رفع ذکر پاک ثابت ہے کلام اللہ سے : حق تعالیٰ فرماتا ہے {ورفعنا لک ذکرک }یعنے بلند کیا ہم نے ذکر آپ کا ۔ انتھیٰ ، اس سے کیا بڑھ کر ہو کہ حق تعالیٰ نے اپنے ذکر کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا ذکر مقرر فرمایا ، چنانچہ ابی سعیدؓ خدری کی حدیث سے ابھی معلوم ہوا


اور رفعت ذکر ہی کی وجہ ہے کہ حق تعالیٰ کے نام پاک کے ساتھ نام مبارک آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا آسمانوں میں ہر جگہ اور عرش پر اور در و دیوار پر جنت کے بلکہ اس کے ہر ایک پتے پر اور سینوں پر حوروں کے اور فرشتوں کے آنکھوں کے بیچ میں اور ہر پتے پر شجرہ طوبی اور سدرۃ المنتہیٰ کے اور خاتم پر سلیمان علیہ السلام کے اور تختی پر اس خزانہ کے جس کا ذکر قرآن شریف میں ہے ، لکھا ہوا ہے ۔ چنانچہ قریب انشاء اللہ تعالیٰ وہ احادیث جو اس باب میں وارد ہیں نقل کی جائیں گی ۔ 
Previous Post Next Post