ض توحید وشرک Towheed wa shirk Kya Hai?

 توحید وشرک  



     سوال :1:   توحید کسے کہتے ہیں؟
      جواب:   مولانا سید احمد سعید کاظمی فرماتے ہیں کہ اَللہ تعالیٰ کی ذات وصفات میں کسی کو شریک ہونے سے پاک ماننا توحید ہے یعنی جس طرح اَللہ تعالیٰ ہے، ویسا ہی کسی اور کو خدا نہ ماننا اور علم وسماعت وبصارت وغیرہ جیسی صفات اَللہ تعالیٰ کی ہیں، ویسی کسی کی نہیں ،یہ عقیدہ رکھنا توحیدِ باری تعالیٰ ہے۔
    سوال :2:   شرک کی کیا تعریف ہے؟
      جواب :   عقائد حنفی کی مشہور کتاب شرح عقائد نسفیہ میں حضرت علامہ تفتازانی فرماتے ہیں :
       {  اَ لْاِشْرَاکُ ہُوَ اِثْبَاتُ الشَّرِیْکِ فِی الْاُلُوْہِیَّۃِ بِمَعْنٰی وَاجِبِ الْوُجُوْدِ کَمَا لِلْمَجُوْسِ اَوْ بِمَعْنٰی اِسْتِحْقَاقِ الْعِبَادَاتِ کَمَا لِلْعَبْدِ الْاَصْنَامِ }      [شرح عقائد نسفیہ :۶۱]
     ترجمہ :  ’’ شرک یہ ہے کہ اَللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو واجب الوجود ماننا جیسا کہ مجوسیوں کا عقیدہ ہے یا اَللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی دوسرے کو لائقِ عبادت جاننا جیسا کہ بت پرستوں کا عقیدہ ہے ۔‘‘
   سوال :3:   واجب الوجود کا کیا مطلب ہے؟
   جواب:  واجب الوجود ایک ایسی ذات جو اپنے موجود ہونے میں کسی کی محتاج نہ ہو اور نہ اُس کی اِبتداء ہو اور نہ اِنتہاء ،جیسے اَللہ تعالیٰ کی ذات ۔
      اب اگر کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ جیسے اَللہ تعالیٰ کی ذات واجب الوجود ہے، اِسی طرح کوئی اور ذات مثلاً نبی ،ولی وغیرہ واجب الوجود ہیں تو ایسا شخص مشرک ہو گا ۔
      نوٹ :   اَ لْحَمْدُ لِلّٰہ !  مسلمانوں میں سے کوئی شخص بھی یہ عقیدہ نہیں رکھتا کہ کوئی نبی یا ولی وغیرہ اَللہ تعالیٰ کی طرح واجب الوجود ہے ۔
   سوال :4:   شرک کی کتنی اَقسام ہیں ؟
     جواب :   شرک کی دو قسمیں ہیں :
            (۱):   شرک فی الذات   (۲):   شرک فی الصفات 
   (۱):   شرک فی الذات یہ ہے کہ اَللہ تعالیٰ کی پاک ذات میں کسی دوسری ذات کو شریک ماننا یعنی جیسی 

ذات اَللہ کی ہے، ویسی ہی کوئی اور ذات ہے۔
   (۲):   شرک فی الصفات یہ ہے کہ اَللہ تعالیٰ کی صفاتِ عالیہ میں سے کسی صفت میں کسی غیرکو شریک ماننا یعنی جس طرح اَللہ تعالیٰ کی صفات ہیں ،ویسے ہی کسی دوسرے میں صفات ماننا ۔
    سوال :5:  سمیع وبصیر وغیرہ اَللہ تعالیٰ کی بھی صفات ہیں اور یہی صفات دیگر بندوں میں بھی پائی جاتی ہیں تو کیا یہ شرک ہو گا؟
     جواب :   اَللہ تعالیٰ کے لئے یہ صفات ذاتی ہیں جبکہ بندوں میں یہ صفات اَللہ تعالیٰ کی عطاء سے ہیں ، اِسی طرح اَللہ تعالیٰ کیلئے یہ صفات اَزلی اَبدی ہیں جبکہ بندوں کیلئے یہ صفات عارضی ہیں یعنی اَللہ تعالیٰ اپنی صفات میںکسی کا محتاج نہیں جبکہ بندے اپنی صفات میں اَللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں ،لہذا ایسا کہنے سے شرک لازم نہیں آئے گا ۔
٭٭٭
Previous Post Next Post