اچھی عادات اپنایئے! Achchi Aadateen Apanayiew

 اچھی عادات اپنایئے!

ہم اکثر سنتے اور پڑھتے رہتے ہیں کہ اچھی عادات اپنانی چاہئیں اور بری عادات کو چھوڑنا چاہیے۔ سوال یہ ہے کہ عادت کیسے بنائی جا سکتی ہے؟

ہمیں ایک خدشہ لاحق رہتا ہے کہ عادت انسان کی فطرت ثانیہ ہوتی ہے جو خود بخود Develope ہوتی ہے۔ انسان کی کوئی ذاتی کوشش اس میں کارفرما نہیں ہوتی۔

حالانکہ ایسی بات نہیں بلکہ کسی چیز کے بار بار تکرار کرنے ہی کو عادت کہتے ہیں۔ جس اچھی بات کو اختیار کرنا ہو اسے بار بار کرتی رہیں اور جس بری بات کو ترک کرنا ہو اس کو بار بار ترک کرتی رہیں۔…عادت بن جائے گی۔

یہی کلیہ اپناتے ہوئے آپ نئے ماحول میں جا کر اپنی عادات تبدیل کر سکتی ہیں۔ اپنی پسند دوسروں کی پسند پر قربان کر سکتی ہیں۔

آپ اس ماحول میں جو نئی چیز دیکھیں ،اسی کے موافق سوچنا اور غور کرنا شروع کر دیجئے ‘وہ آپ کے لیے قابل قبول اور پسندیدہ بنتی چلی جائے گی۔

اپنے ذہن کو اس کی موافقت میں مختلف دلائل د ے کر قائل کرنے کی کوشش کیجئے۔ ہاں اگر غیر مفید اور نقصان دہ پہلو سامنے آ جائے تو اس میں اس انداز سے محنت کیجئے کہ اس کی افادیت پیدا ہو جائے اور نقصانات کم سے کم ہوتے چلے جائیں۔

بس اتنا سا کام ہے! آپ نے دن رات اپنے دماغ سے کام لینا تو ہے ہی‘ سوچنا تو ہے ہی‘ اسی سوچ کو مناسب اور صحیح سمت لگا دیجئے‘ مفید بن جائے گی۔

غلط ڈگر پر ڈالیں گی تو نقصان دہ بنتی چلی جائے گی۔

ہمت مت ہاریئے:

زندگی میں بعض نشیب و فراز ایسے آتے ہیں کہ ضبط کے بندھن ٹوٹ جاتے ہیں اور انسان بالکل مایوس ہو جاتا ہے۔ ایسے میں اگر انسان اپنی ہمت کو مزید پست کردے تو وہ مزید پست ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر انسان اپنے آپ کو تسلی دے اور اس میں جرأت پیدا کرنے کی کوشش کرے تو حالات کا مقابلہ آسان ہو جاتا ہے۔

اس سلسلے میں پہلی گزارش اور عرض تو یہ ہے کہ اپنے دماغ میں غصے‘ الجھن‘ پست ہمتی کے جذبات کو بریک لگادیجئے‘ اپنی سوچ کے زاویے کو تبدیل کیجئے۔

اس پریشان کن‘ پیچیدہ صورت حال کو فوراً خوش طبعی‘ اور خوش مزاجی میں تبدیل کیجئے۔ کم از کم ظاہری طور پر ہی تبدیل کر لیجئے‘ آپ کو وجدانی طور پر خود بخود محسوس ہو گا۔

اپنی کم نصیبی اور پریشانی کا رونا‘ رونا چھوڑ دیجئے۔ کسی کے سامنے بھی اس کا تذکرہ مت کیجئے۔ سننے والا بھی سنتا جائے گا اور آپ کا غم بھی بڑھتا جائے گا۔

ذہن میں کچھ اس طرح منصوبہ بندی کیجئے کہ ہر احساس شکست کو آپ تھوڑی بہت کامیابی کی طرف موڑ سکیں۔ اگر اس احساس شکست میں آپ کے اندر ہمت‘ دماغی توازن اور زندہ دلی ہی صرف باقی ہے تو بھی… یہ کامیابی کی بہت بڑی علامت اور ضمانت ہے۔

ہر وقت پُرسکون رہنے کی کوشش کریں‘ تصور کریں‘ کچھ بھی نہ ہو گا …چاہے کچھ بھی ہو جائے۔ مجھے ہر قیمت پر پُرسکون اور مطمئن رہنا ہے۔ یہ حالات وقتی ہیں ایک نہ ایک دن ان کے بادل چھٹ جائیں گے اور نئی صبح طلوع ہو گی… جس سے رات کی تاریکی مٹ جائے گی۔

تسلیم و رضا کو اپنا شیوہ بنا لیجئے۔ تصور کیجئے کہ میں اس مصیبت اور غم کو انتہائی خوش اسلوبی اور مسرت سے قبول کرتی ہوں۔ مصیبت کی آمد سے قبل اس کی تمنا کرنا برا ہے‘ لیکن آئی ہوئی کو خوش اسلوبی سے برداشت کرنا برا نہیں‘ بلکہ یہی تو عمدگی ہے۔

سابقہ مشکلات پر غور کیجئے کہ کس طرح وہ دور ہو گئیں اور آپ نے  کس طرح ان میں صبر کیا۔ اب بھی حوصلہ وہمت پیدا کریں۔ سابقہ مصائب سے سبق حاصل کریں۔

عزم راسخ پیدا کیجئے کہ میں اس ناکامی کو فتح سے ہمکنار کروں گی۔اس کے رخ کو ہمت اور جان سے موڑ کر ان شاء اللہ دم لوں گی۔

ہر وقت اپنے آپ کو خوش رکھیے‘ کسی وقت بھی سست اور پریشان مت رہیے۔ یہی چیز آپ میں ایک نئی جان پھونک دے گی۔ آپ کو حالات سے نبرد آزما ہونے کے لیے ان کے مقابل لا کھڑا کرے گی۔

لیکن یہ سب باتیں اس صورت میں ہیں کہ جب آپ اسلام کی تعلیمات پر عمل کریں۔ ذکر و فکر‘ عبادت و ریاضت بھی اور اپنے نفس کو پاکیزہ اور دماغ کو طاہر و صاف کریں۔ بزرگان دین کی کتب سے استفادہ کیے بغیر ان حالات و عادات کا پیدا ہونا محال و مشکل ہے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post