چڑچڑا پن ختم کیجئے Chidchidapan Khatam Kijiye

 چڑچڑا پن ختم کیجئے:

اگر انسان اپنی خرابی اور عیب کو برا جاننے لگے تو اس سے چھٹکارا پانا آسان ہوجاتا ہے۔ چڑچڑا پن اور نفرت جس کا مختصر سا دائرہ تعارف پیچھے گزرا‘ ایک بہت بڑا مرض ہے۔

اس قسم کی نفرتیں اور چڑچڑا پن انہی لوگوں کے حصے میں آتے ہیں جو کنوئیں کے مینڈک کی طرح ہوتے ہیں۔ وہ لوگ اول تو کسی سے دوستی کرتے ہی نہیں اور اگر اتفاق سے کسی سے ربط ہونے لگے تو اسے بھی وہ فراموش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اپنے چڑچڑے پن کو چھپانے کی خاطر اس فراموشی کا مجرم اپنے آپ کو نہیں ٹھہراتے بلکہ اس کی تمام تر ذمہ داری دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔

وہ بے چارے یہ بات نہیں جانتے کہ انسانی معاشرے میں فرد کا اپنا کوئی علیحدہ وجود نہیں ہوتا۔ اگر ہر فرد اپنے کو دوسرے فرد سے علیحدہ اور بے تعلق سمجھنے لگے تو ایک بھی انسان اس دھرتی پر زندہ نہ رہ سکے۔ یا تو اپنی موت خود ہی مرجائے گا یا اپنے علاوہ کسی کا وجود قبول کرنے پر راضی نہ ہوگا اور لڑ لڑ کر مرجائے گا۔

یہی چیز جب معاشرے کی اکائی یعنی خاندان میں آتی ہے تو خاندانوں میں لڑائی جھگڑے شروع ہوجاتے ہیں‘ بات روز بروز بڑھتی جاتی ہے۔ اور وجہ بالکل واضح ہوتی ہے کہ ہر فرد دوسرے کو حقیر سمجھ رہا ہوتا ہے اور اس سے نفرت کررہا ہوتا ہے۔

زندگی میں بہت سی باتیں دوسرے افراد کی طرف سے آپ کے سامنے ایسی بھی آئیں گی‘ آپ انہیں برداشت نہیں کرسکیں گی‘ لیکن اگر آپ اس موقع پر صبر اور تحمل کا مظاہرہ کریں اور ایثار سے کام لیں تو زندگی اپنے مزید دریچے یعنی سرسبز و شادمانی کے ساتھ کھول دے گی۔

اگر آپ زندگی میں دوسروں کے جذبات کا خیال رکھیں اور اپنے جذبات کو قابو میں رکھتے ہوئے ایثار اور قربانی کا مظاہرہ کریں تو یقین کیجئے …اللہ پاک آپ کو اس کا اجر ضرور دیں گے۔

ایثار‘ انسانی اخلاق و اقدار کی معراج ہے۔ ایثار کی جو مثالیں اسلام کے نام لیواؤں نے اس دنیا میں قائم کی ہیں۔ شاید دنیا کی کوئی تہذیب بھی ان کے مثل مثال لا نہیں سکتی۔ ایثار کا ایک جذبہ تو یہ ہے کہ آپ اپنے حصے کے دو حصے کرکے ایک خود رکھ لیں‘ اور دوسرا دوسرے کے نام کردیں۔ لیکن ایثار کا اعلیٰ جذبہ جو اسلامی اقدار نے مسلمانوں کو سکھایا وہ یہ بھی ہے کہ آپ اپنا پورا حصہ دوسرے کے نام کردیں اور پورے حصہ ہی سے دستبردار ہو رہیں۔

اسلامی معاشرے میں ایسا بھی ہوا کہ ایک صحابی نے ایک بکری دوسرے کو ہدیہ کی۔ انہوں نے یہ خیال کیا کہ فلاں کو اس کی مجھ سے زیادہ ضرورت ہے‘ انہوں نے آگے ہدیہ کردی۔ بالآخر سات گھروں میں سے یہ ہدیہ ہوکر واپس اسے ’’متصدق‘‘ کے پاس آن پہنچا۔

ایثار کی ایسی مثالیں شاید دنیا کی کوئی تہذیب نہ پیش کرسکے۔ یہی وہ ایثار اور قربانی کا جذبہ تھا‘ جس نے مسلمان معاشرے کو باہم مضبوطی سے جوڑے رکھا۔ لیکن جب یہ جذبہ معاشرے کی اکائیوں میں سے نکلنا شروع ہوجائے تو معاشرے کا وجود کمزور پڑنا شروع ہوجاتا ہے۔

ایثار کے ایک لمحے کے ذریعے آپ خلوص و محبت کے 100 لمحات خرید سکتی ہیں۔ کسی کے دل کو اپنی آغوش محبت میں گرفتار کرسکتی ہیں اور ابدی سکون و راحت حاصل کرسکتی ہیں۔

خوش کلامی دلوں کو موہ لیتی ہے:

انسانی وجود میں زبان کی اہمیت سے کسی صورت انکار نہیں کیا جاسکتا۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ صبح ہوتے ہی تمام اعضاء زبان کے آگے ہاتھ جوڑے بیک زبان کہتے ہیں:

’’بڑی بی! ذرا سنبھل کر! اگر آپ درست رہیں تو ہماری عافیت کا سامان ہوجائے گا اور اگر آپ بگڑگئیں تو بس ہماری خیر نہیں!‘‘

یہ زبان دلوں کو جوڑتی بھی ہے اور توڑتی بھی۔ اس زبان سے نکلا ہوا ایک کرخت جملہ زندگی بھر کی محبت بھری اداؤں پر پانی پھیر دیتا ہے۔ جبکہ جذبات کی رو میں بہنے والا مقابل اس ایک جملے کو زندگی بھر کی محبت پر ترجیح دے دیتا ہے اور تعلقات خراب ہوجاتے ہیں۔

اعلیٰ اخلاقی قدر تویہ ہے کہ کوئی آپ کو گالی دے رہا ہو اور آپ اس کے لئے دعائیں کر رہی ہوں۔ اگر آپ کے دل میں اس کے لیے ایسے جذبات ہوں گے تو یہ جذبات ضرور زبان پر بھی آئیں گے ‘کیونکہ زبان دل کی ترجمان ہے۔ جب زبان ان خیالات کی ترجمانی کرے گی تو مقابل کے دل کو موم کردے گی۔

گھروں میں ہونے والے اکثر جھگڑوں کی ذمہ داری بے چاری زبان پر ہی عائد ہوتی ہے۔ اکثر و بیشتر اس کی ترشی بے چارے وجود کو برداشت کرنی پڑتی ہے۔

یاد رکھیے! آپ کے میاں کی دن بھر کی تھکاوٹ کو آپ کے دو جملے لمحہ بھر میں ختم کرسکتے ہیں۔ در در کی ٹھوکریں کھاکر گھر بیٹھنے والے اس شخص کے لیے آپ کا ایک محبت بھرا خلوص والا جملہ کافی ہے۔

انسان کے لیے اس کا خاندان بڑا عزیز ہوتا ہے۔ اگر اس کے سامنے اس کے خاندان کے کسی فرد کی برائیاں بیان کی جائیں تو وہ یقینا سیخ پا ہوجائے گا۔ ایسے جذبات کا اظہار انسان اس شخص کے سامنے کرتا ہے جس کے ساتھ کوئی دلی معاملہ نہ ہو‘ جس کی برائی کو دیکھ کر آپ کے دل کو سکون ملتا ہو‘ اسے جلتا بھنتا دیکھ کر آپ کو راحت ملتی ہو۔ لیکن جس ماحول میں آپ نے زندگی گزارنی ہے‘ اس ماحول کا ہر فرد اگر خوشی و سکون میں ہوگا تو یہی آپ کی راحت کا باعث ہوگا۔

اگر افراد خاندان آپ سے خوش ہوگئے تو یہ آپ کی خوشی کا باعث بھی ہوگا۔ دوسرے لوگوں کو خوش کرنے میں آپ کی زبان اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ اسے صحیح ڈگر پر لگادیجئے یہ آپ کی صحیح راہنمائی کرتی جائے گی۔

Post a Comment

Previous Post Next Post