دوسروں کی زیادتی اور ظلم کومعاف کیجئے: Dosroun Ki Ziyadati Aur Zulm Ko Muaf Kijiye

 دوسروں کی زیادتی اور ظلم کومعاف کیجئے:

حضرت ابو ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے آکر عرض کیا :

’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!میرے کچھ رشتے دار ہیں ،میں ان سے تعلق جوڑتا ہوں ،وہ مجھ سے توڑتے ہیں اور میرے ساتھ برا معاملہ کرتے ہیں۔میںان کے ساتھ احسان کرتا ہوں ،وہ مجھ پر ظلم کرتے ہیں ،مگر میں ان سے درگزر کرتا ہوں۔‘‘

تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’اگر بات ایسی ہی ہے جیسی تو نے کہی تو یہ ان کے لئے جہنم کی آگ ہے اور تمہارا حسن سلوک جاری رہا تو اللہ تعالی تمہارا مددگار ہوگا‘‘

منصور بن محمد کریزی کے بڑے عمد ہ اشعار ہیں:

سالزم نفسی الصفح عن کل مذنب

و ان  کـثرت  منــہ  الی  الجـــرائم

فمـا   النـاس  الا  واحـد  من   ثلاثۃ

شریف ، و مشرف ، و مثل  مقـادم

فامـا  الـذی  فوقی  فـاعرف   فضلہ

واتبـع   فیــہ  الحق  والـحق    لازم

واما الذی دونی فان قال صنت عن

    اجـابـتہ  عـرضی  و ان   لام   لائـم

واما  الذی  مثلی  فان  زل  او  ہفـا

تفضلت  ان  الحلم  للفضل حاکم ’’

میں ہر برائی کرنے والے کی معافی کو اپنے اوپر لازم کرونگا،اگرچہ اس کی برائیاں میری طرف زیادہ ہو جائیں۔لوگ توتین قسم کے ہی ہیں:معزز اور بلند مرتبہ اور وہ جو عزت اور مرتبے میں آپ کا ہمسر ہے،چنانچہ جو مجھ سے بلند ہے میں ا س کے مرتبے کو جانتا ہوں اور اس میں حق کی اتباع کرتا ہوں،کیونکہ حق قابل اتباع ہے اور جو لوگ فضل اور مرتبے میں مجھ سے نیچے ہیں،اگر وہ کوئی بری بات کہیں تو میں انہیںجو اب دینے میں اپنی عزت کی حفاظت کرتا ہوں،اگرچہ ملامت کرنے والا ملامت کرتا رہے۔اور وہ شخص جو مرتبے میں میرے برابر ہے اگر وہ کوئی لغزش کرے تو درگزر میں میں اس سے بڑھ جاتاہوں،کیونکہ بردباری فضیلت کا فیصلہ کرتی ہے۔‘‘ 

امام ابو حاتم  ؒ فرماتے ہیں:

’’عقلمند کو چاہئے کہ وہ ناگواری کے وقت تمام لوگوں سے درگزر کرے ساتھ ساتھ اللہ تعالی سے اپنے ان گناہوں کی معافی کی امید کرے کہ جنہیں وہ پہلے کر چکا ہے،اس لئے کہ درگزر کرنے والا اجر وثواب حاصل کرنے کے لئے ہی تو درگزر اور معاف کرتا ہے‘‘

لقمان حکیم کی نصیحت:

حضرت لقمان حکیم ؒ نے اپنے بیٹے سے پوچھا:

اے بیٹے !کون سی چیز کم ہے؟

کون سی چیز زیادہ ہے؟

کون سی چیز سب سے زیادہ میٹھی ہے؟

کون سی چیز ٹھنڈی ہے؟

کون سی چیز مانوس ہے؟

کون سی چیز قابل نفرت ہے؟

کون سی چیز انتہائی قریب ہے؟

اور کون سی چیز انتہائی دور ہے؟  

پھر حضرت لقمان نے خود ہی بتایاکہ سب سے کم یقین ہے اور سب سے زیادہ شک ہے ،اور میٹھی چیز ’’اللہ کی رحمت‘‘ہے جس کی وجہ سے بندے آپس میں محبت کرتے ہیں،اور ٹھنڈی چیز اللہ کا اپنے بندوں کو معاف کرنا ہے اور بندوں کا آپس میں ایک دوسرے کو معاف کرنا ہے،اور مانوس چیز تیرا محبوب ہے کہ جب اس کے پاس جانے کا ایک ہی دروازہ ہو اوروہ بھی بند ہو جائے اور قابل وحشت ونفرت چیز وہ جسم ہے جو مر جائے اور یہ سب سے زیادہ قابل وحشت ہے،سب سے قریب آخرت ہے ،جو دنیا سے قریب ہے اور بعید چیز دنیا ہے،جو آخرت سے دور ہے‘‘

Post a Comment

Previous Post Next Post