نظافت… عنوان ایمان اور مردانہ غیرت: Mardana Gairat Aur Nazafat Unwan e Iman

 نظافت… عنوان ایمان:

ایمان کے کامل ہونے کی نشانیوں میں سے ایک نظافت و طہارت ہے‘ کیونکہ!

اللہ جمیل یحب الجمال

’’اللہ پاک حسین ہیں اور حسن و جمال کو پسند فرماتے ہیں‘‘۔

ایک روایت میں ہے:

ان اللہ نظیف یحب النظافۃ

’’اللہ پاک صاف ستھرے ہیں اور ستھرائی صفائی کو پسند فرماتے ہیں‘‘۔

جسمانی صفائی اور کپڑوں کی صفائی کا خصوصی خیال رکھیے۔ اس بات کی کوشس اور التزام کیجئے کہ ماہواری کے ایام میں آپ کے علیحدہ کپڑے ہوں جیسا کہ امہات المومنینؓ اہتمام فرمایا کرتی تھیں۔

ان ایام میں اس بات کا اہتمام کیجئے کہ آپ کے خاوند کو ایسی کوئی بدبو نہ آئے جو تعلقات میں انقطاع کا سبب بنے۔ ان ایام میں خصوصی طور پر نظافت کا اہتمام کیجئے۔

گھر کے کام کاج کے لیے الگ کپڑے رکھ لیجئے۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ کام کاج کے دوران کچن کی جو خاص خوشبوئیں ہوں گی ان سے‘ پسینے کی بدبو غیرہ سے …آپ کپڑے بدل کر چھٹکارا حاصل کر لیں گی۔ رہی سہی کسر غسل اور خوشبوسے پوری ہو جائے گی۔

کام کاج کے کپڑوں میں خاوند کے پاس ہرگز نہ بیٹھیے۔ جس سے اٹھنے والی مختلف بدبوؤں کے بھبھے حقوق زوجیت میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ بسا اوقات شدید نفرت پیدا ہونے کا خدشہ بھی جنم لے سکتا ہے۔

مردانہ غیرت:

خاوند کی غیر موجودگی میں اپنی حفاظت کا خصوصی بندوبست کیجئے‘ سب سے پہلے اسلام ہی اس کا مطالبہ کرتا ہے۔ یاد رکھیے! مرد اس بات پر غیرت کھاتے ہیں۔ ان کی غیرت کا خصوصی خیال رکھیے کیونکہ بسا اوقات ان کی غیرت ایسے نکتے پر جا پہنچتی ہے جو احاطہ تصور سے باہر ہوتا ہے۔

وضاحت کے لیے عہد نبوی کا ایک قصہ پڑھیے!

حضرت ابو سعید خدریؓ فرماتے ہیں ہم میں سے ایک نوجوان کی نئی نئی شادی ہوئی تھی‘ ہم حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوئہ خندق کی تیاریوں میں مصروف تھے‘ وہ نوجوان نصف دن کی چھٹی لیتے تھے‘ اور گھر واپس جاتے تھے‘ ایک دن انہوں نے اجازت لی تو حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا اسلحہ ساتھ لے کر جاؤ کیونکہ مجھے تمہارے بارے میں بنو قریظہ کا خوف ہے۔ انہوں نے اسلحہ ساتھ لیا اور گھر کو چل دیئے۔ گھر پہنچے تو دیکھا کہ ان کی زوجہ دروازے میں بیٹھی ہے۔ انہیں اس پر بڑی غیرت آئی اور اسے مارنے کے لیے نیزہ اٹھایا۔

اہلیہ کہنے لگی: نیزہ چھوڑیئے اور گھر میں داخل ہو کر دیکھئے کہ کس چیز نے مجھے باہر نکالا ہے۔ چنانچہ وہ گھر میں داخل ہوئے تو ایک بڑا سانپ دیکھا جو فرش پر پڑا تھا۔ (رواہ مسلم وغیرہ)

حضرت سعدؓ  فرماتے ہیں:

’’اگر میں کسی اجنبی مرد کو اپنی اہلیہ کے ساتھ دیکھ لوں تو اسے وہیں تلوار سے قتل کر ڈالوں‘‘۔

حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’تم سعد کی غیرت پر تعجب کرتے ہو‘ میں اس سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ پاک مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ہے‘‘۔

مروی ہے کہ صحابہ اپنے گھروں کی دیواروں میں موجود چھوٹے چھوٹے سوراخوں کو غیرت کے مارے بند کر دیا کرتے تھے۔

حضرت معاذ ؓ نے اپنے بیوی کو سوراخ میں سے دیکھتے ہوئے دیکھا تو انہیں اس پر مارا۔ ایک بار دیکھا کہ ان کی اہلیہ نے ایک سیب کو چک لگا  کر ایک لڑکے کو دیا ہے تو اس پر بھی مارا۔ (الاحیاء: ۳/۴۸)

اپنے خاوند کی غیرت کا خصوصی خیال رکھیے۔ اگر وہ بے چارہ وہم کا شکار ہو جاتا ہے تو خاص طور پر خیال رکھیے۔ اپنے لباس‘ جوتوں اور کردار میں اس بات کا خصوصی اہتمام کیجئے کہ آپ کی وجہ سے کہیں انہیں غصہ نہ آئے۔

اجنبی کے ساتھ گفتگو سے مکمل اجتناب کیجیے‘ ہاں اگر مجبوری ہو تو پھر خاوند سے اجازت لیجئے۔ مثلاً اگر کوئی دروازے پر دستک دے رہا ہے یا ٹیلی فون پر کوئی گفتگو کر رہا ہے تو خاوند سے اجازت لے کر انہیں جواب دیجئے۔

اجنبی کے ساتھ خلوت سے مکمل اجتناب کیجئے چاہے وہ آپ کا دیور ہی کیوں نہ ہو۔

یاد رکھیے! دیور کو تو حدیث میں موت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اور حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: 

’’مرد اور عورت جب خلوت اختیار کرتے ہیں ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے‘‘۔

اگر آپ راستے میں ہوں تو کسی اجنبی مرد کو موقع نہ دیجئے کہ وہ آپ کے بچے کے ساتھ کھیلے یا اسے پیار کرے‘ اسی طرح آپ خود بھی کسی اجنبی کے بچوں کو پیار مت کیجئے‘ یاد رکھیے! مرد اور عورت کے دل میں اس کی عجیب تاثیر ہوتی ہے۔

کسی نا محرم سے اس کا حال چال مت پوچھیے اور نہ ہی اس کے کسی احسان پر اس کا شکریہ ادا کیجئے‘ بلکہ اپنے خاوند سے کہیے ‘وہ خود ہی شکریہ ادا کر دیں۔

اپنے خاوند کے سامنے کسی بھی صورت کسی اجنبی مرد کی تعریف نہ کیجئے‘ فتنے اور شکوک کے دروازے کھل جانے کا اندیشہ ہو گا۔

اسی طرح اپنے خاوند کی تعریفات کے پل اس کی نامحرم عورتوں کے سامنے نہ باندھیے کیونکہ اگر آپ ان کی آپ کے خاوند پر فریفتگی سے محفوظ ہو جاتی ہیں تو اس بات کا خدشہ ہے کہ آپ ان کے حسد کا شکار نہ ہو جائیں۔

اجنبی مردوں کی صحبت ہرگز نہ اختیار کیجئے اگرچہ آپ کا خاوند بھی اس مجلس میں کیوں نہ ہو۔ ہو سکتا ہے کہ کسی نا محرم مرد میں آپ کو ایسی صفات نظر آ جائیں جو آپ کو پسند ہوں اور وہ آپ کے خاوند میں 

موجود نہ ہوں‘ یا اسی طرح کی کوئی اور صورت پیدا ہو جائے تو یاد رکھیے! شیطان آپ کے دل میں مختلف وساوس پیدا کر دے گا اور منفی جذبات و خیالات پیدا ہوں گے۔

ابن حزم ؒ  عورتوں کے امورکے بہت ماہر تھے‘ فرماتے ہیں:

’’میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ کسی عورت کو پتہ چلے کہ اسے کوئی اجنبی مرد دیکھ رہا ہے یا اس کی آواز سن رہا ہے اور اس کی حرکات و سکنات میں اور بول چال میں تبدیلی نہ آئے۔ اس کے الفاظ کی ادائیگی کا حسن پہلے سے بڑھ جاتاہے‘ اس کی حرکات و سکنات میں عجیب کشش پیدا ہونے لگتی ہے‘ اور یہی حالت مردوں کی بھی ہے‘‘۔

اور اگر عورت اپنی زیب و زینت کا اظہار بھی کرے تو پھر تو کیا ہی کہنے۔ (طوق الحمامۃ‘ صفحہ ۲۷۱)

حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہؓ سے پوچھا: 

عورت کے لیے بہترین چیز کیا ہے؟

فرمانے لگیں: نہ تو وہ مرد کو دیکھے اور نہ مرد اسے دیکھے۔

حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اس جواب کو بہت پسند فرمایا۔ (رواہ البزار و الدار قطنی)


Post a Comment

Previous Post Next Post