خاوند کا استقبال اور سلام: Shohar Ka Istiqbal Aur Salam

 خاوند کا استقبال اور سلام:

حضرت ابن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’سلام اللہ تعالی کے اسمائے مبارکہ میں سے ایک نام ہے ‘اسے اپنے درمیان عام کرواور جب ایک مسلمان کچھ لوگوں کے پاس سے گزرتا اور انہیں سلام کرتاہے اور وہ جواب دے دیتے ہیں تو اس شخص کو ان پر فضیلت کا ایک درجہ حاصل ہوتاہے۔اور اگر وہ جواب نہیں دیتے تو وہ تو جواب دیتا ہے جو ان سے بہتر اور پاک ہے۔‘‘

(الترغیب والترھیب267/3)

امام ابو حاتم فرماتے ہیں :

’’عقل مند کو چاہئے کہ وہ سلام کو عام کرے کیونکہ جو شخص دس آدمیوں کو سلام کرے اسے غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتاہے ، اور سلام تو ایسی چیز ہے جو چھپے ہوئے کینے کو دور کردیتاہے ‘ نفرت ختم کردیتا ہے اور جدائی ختم کر کے دوستی میں خلوص پید ا کردیتاہے۔

اسی طرح مسلمان کو چاہئے کہ وہ دوسرے مسلمان سے مسکراتے ہوئے ملے ، کیونکہ ایسا کرنے سے ان کے گناہ یوں جھڑتے ہیں‘ جیسے سردی سے سوکھ کر درختوں کے پتے جھڑتے ہیں ۔اور جو شخص کسی سے خندہ پیشانی سے مسکراتے ہوئے ملتاہے وہ محبت کا مستحق ہوجاتاہے‘‘۔

سعید بن عبید طائی کا شعر ہے:

الق بابشر من لقیت من الناس 

جمیعا     و  لا قھم     بالطلاقۃ

تجن منھم جنی ثمار ، فخذھا

طیبا    طعمہ    لذیذ    المذاقۃ

’’آپ جس سے بھی ملیں‘ بشاشت کے ساتھ ملیں اور کشادہ روئی سے ملاقات کریں ‘آپ ایسا پھل پائیں گے جس کا ذائقہ بڑا لذیذ ہوگا‘‘

Post a Comment

Previous Post Next Post