خاوند کے مال کی حفاظت: Shohar Ke Maal Ki Hifazat

 خاوند کے مال کی حفاظت:

اس ضمن میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ذہن میں رکھیے:

وان غاب عنھا حفظتہ فی نفسھا ومالہ

’’اگر اس کا شوہر موجود نہ ہو تو اپنے آپ کی اور اس کے مال کی حفاظت کرے‘‘۔

آپ کا خاوند چاہے مالدار ہو یا تنگ دست‘ ہر حال میں اپنے خرچ کی کثرت کا بوجھ ان پر مت ڈالیے۔ مال کی حفاظت میں ان کی مددگار رہیے۔ اگر تنگ دستی ہو تو پھر فضول خرچی سے مکمل اجتناب کیجئے۔

اپنی ضروریات کو یوں بھول جایئے کہ وہ آپ کی ضروریات دیکھ کر خود ہی انہیں پورا کرنے کا سوچیں۔ البتہ اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ آپ اپنی ضروریات کا انہیں بتائیں جبکہ اس میں حد سے زیادہ اصرار نہ ہو۔

کبھی انہیں اس بات کا احساس نہ دلایئے کہ فلاں خاتون کے پاس ایسا ایسا مال ہے‘ جبکہ میرے پاس نہیں‘ یا فلاں کو فلاں فلاں نعمت اور آسودگی حاصل ہے جبکہ میں اس سے محروم ہوں۔ یہ ناکا می کی طرف جانے والا راستہ ہے‘زندگی کو کامیاب بنانے کے طریقے سوچئے اور ان غلط باتوں سے چھٹکارا حاصل کیجئے۔

اپنی اس چند روزہ زندگی کا نصب العین دنیا سے بے رغبتی کو بنایئے۔ اس کائنات کی بہترین خواتین کے اسوہ کو اپنایئے‘ کم سے کم میں اپنی ضروریات کو پورا کرنا سیکھیے۔ یاد رکھیے! زندگی میں حالات ہمیشہ یکساں نہیں رہتے‘ جب موجودہ زندگی کی کٹھن اورمشکلات ماضی سے زیادہ ہوں تو انہیں جھیلنا مزید مشکل ہو جاتا ہے۔

لیکن اگر آپ کا خاوند آپ کو آپ کی ضروریات کے بقدر بھی مال نہیں دے رہا اور آپ کو اپنی زندگی کی بنیادی ضروریات پور اکرنے میں تکالیف کا سامنا ہے تو آپ اس کی اجازت کے بغیر کبھی اچھے طریقے پر اس کا مال استعمال کر سکتی ہیں۔ اللہ پاک آپ کا نگہبان ہے‘ اسے آپ کے حالات کا علم ہے۔

اگر خاوند وسعت رکھتا ہے تو اعلانیہ یا خفیہ کسی بھی صورت میں مطالبہ کر لیجئے‘ لیکن ضد سے بچیے۔

ایسا نہ ہو کہ یہ مثل آپ پر صادق آنے لگے:

ان المرأۃ لا ترید الا الزوج فاذ احصلت علیہ ارادت کل شئی ’’شادی سے قبل عورت صرف خاوند کی طلبگار ہوتی ہے اور جب خاوند مل جاتا ہے تو پھر اس کائنات کی ہر چیز کی طلبگار بن جاتی ہے‘‘۔

Post a Comment

Previous Post Next Post