خاوند کی جسمانی ضروریات: Shohar Ki Jismani Zarooriyat

 خاوند کی جسمانی ضروریات:

خاوند کے سونے کے لیے مناسب فضا کا اہتمام کیجئے‘ اس کے لیے ایسی جگہ تیار کیجئے جہاں وہ سکون سے آرام کر سکے۔ اپنی باتوں میں لگا کر اس کی نیند برباد کرنے سے گریز کیجئے۔ باتیں ضرور کیجئے لیکن خیال رکھتے ہوئے…

اسے ہر قسم کا سامان ِراحت بہم پہنچانے کے ساتھ اطاعت کی ادائیگی میں اس کی معاونت کیجئے‘ نمازوں کے اوقات میں اسے فوراً اٹھایئے لیکن مناسب انداز میں…

کوشش کیجئے کہ جب وہ بیدار ہوں تو آپ سو نہ رہی ہوں‘ اپنی نیند کے اوقات کو ان کے اوقات کے موافق کیجئے۔ جب گھر کے کام کاج میں انہیں آپ کی ضرورت ہو تو اتنا وقت ان کے لیے فارغ کر دیجئے۔ تاکہ آپ حسب استطاعت باہمی مصالحت میں پیچھے نہ رہیں۔

خاوند کی بیماری اور تھکاوٹ کے دوران اپنی نیند قربان کر دیجئے‘ اسے کسی صورت میں یہ احساس نہ ہونے دیجئے کہ آپ اس سے غفلت برت رہی ہیں اور اس کی بیمار پرسی کا پاس نہیں رکھ رہیں۔ اللہ کے ہاں اپنے اجر کے اکاؤنٹ میں برابر اجر جمع کرواتی جائیں‘ چاہے بیماری کی رات کس قدر طویل ہی کیوں نہ ہو جائے‘ ایک نہ ایک دن صبح ضرور طلوع ہو گی اور پروانہنجات آپ کے ہاتھ میں تھمایا گیا ہو گا…!

کھانے پینے کا خیال رکھیے:

ازدواجی زندگی میں کھانے کی خاص اہمیت ہے۔ اگرچہ اس ضرب المثل سے ہمیں مکمل اتفاق نہیں لیکن پھر بھی…!

ان اقرب طریق الی قلب الرجل معدتہ

’’آدمی کے دل کو چاہنے والا سب سے قریب والا راستہ معدہ ہوتا ہے‘‘۔

دیکھئے! وہ کیسا کھانا کھانے کی خواہش رکھتے ہیں‘ ان کی پسند کے کھانے عموماً پکایئے‘ ہفتے کے دنوں کو مختلف کھانوں کے لیے خاص کر دیجئے‘ ہر دن کا کھانا ان کی پسند کے کھانے سے پُر کر دیجئے۔

ایسا کھانا بنانے سے گریز کیجئے جو آپ کی پسند توہو لیکن انہیں ناپسند ہو۔ بلکہ اگر آپ چاہیں تو ان کی غیر موجودگی میں وہ کھانا تیار کر لیں۔ جب وہ صبح رخت سفر باندھیں‘ الوداعی لمحات میں دھیمے سے پوچھ لیں کہ آج کیا کھانا پسند کریں گے؟

اس بات کا بھی خیال رکھیے کہ جو کھانے انہیں پسند ہیں انہیں یقین دلایئے کہ آپ بھی انہیں بہت پسند کرتی ہیں۔ باہمی اتفاق و اتحاد کا یہ بہترین نسخہ ہے۔

ہر کھانا مختلف انداز سے پکایا جا سکتا ہے‘ کھانے کا انداز مختلف ہوں تو اس کا ذائقہ بھی متاثر ہوتا ہے۔ آپ کھانا اس انداز اور ترکیب سے بنایئے جو انہیں پسند ہے۔

کھانوں میں ہر روز جدت کا خیال رکھنا بھی بہت پسندیدہ ہے۔ کیونکہ انسان ہر نئی چیز کو پسند کرتا ہے۔ اور ایک ہی چیز سے اکتا جاتا ہے۔ ایک صورت یہ بھی ہے کہ آپ ایک ہی کھانا اس کی باری آنے پر ایک نئے اور عمدہ انداز سے پکایئے۔

پھر ہر کھانا ایک نئی مٹھا س دے گا جو دلآویز ہو گی۔

پردہ پوشی:

آپ کا خاوند آپ پر بھروسہ کرتا ہے اور اس نے اپنی زندگی کا ہر پہلو آپ پر عیاں کر رکھا ہے‘ محض اس لیے کہ اسے آپ پر اعتماد ہے‘ لیکن اگر آپ اس کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائیں اور اس کے راز افشاء کر دیں تو آپ کو معلوم ہے کہ اس پر کیا گزرے گی؟

انسان کا گھر اس کے مال و اسباب کے لیے سب سے اہم جگہ ہوتا ہے‘ اپنی ضروریات اور خصوصیات کی تمام اشیاء اسی میں رکھتا ہے‘ وہ ہر چیز اس میں لا رکھتا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ اس گھر میں اس کی بیوی اس کی ہر چیز کی نگہبان ہے۔ اور وہ اس پر مکمل بھروسہ رکھے ہوئے ہوتا ہے۔ وہ نہیں چاہتا کہ کسی اور کو اس کی کسی بات کا علم ہو۔ لیکن اگر اس کا یہی اعتماد ختم ہو جائے اور اسے اپنے گھر میں ہی سکون نصیب نہ ہو تو بتایئے زندگی کے یہ چند دن کیسے گزریں گے؟

ایک بات اور بھی ذہن میں رکھیے‘ اپنے خاوند کے ماضی کے بارے کھود کرید کرنے سے گریز کیجئے اور اگر آپ سے کوئی اس موضوع پر بات بھی کرے تو اسے اپنا خیر خواہ مت خیال کیجئے۔ کیونکہ ممکن ہے کہ اس کے ماضی نے اپنی آغوش میں اس کے کئی ایک ایسے راز دفن کر رکھے ہوں جنہیں معلوم کر کے آپ کو خود افسو س ہو۔

اس سب کو لغو خیال کیجئے اور زندگی کو ایک نیا رخ دینے کے لیے اس وصیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کیجئے:

من حسن اسلام المرء ترکہ مالا یعینہ

’’آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ بے فائدہ باتوں کو چھوڑ دے‘‘۔

یاد رکھیے! جب اعتماد اٹھتا ہے تو سوء تفاہم بڑھتا ہے جوانسان کو شقاوت کی انتہاء تک پہنچا دیتا ہے۔ یہی چیز اختلافات کا بیج بوتی ہے۔ توکیوںناں …آپ اسی بیج کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں اور رازوں کا دفینہ اپنے سینے میں دفن کر کے بھول جایئے۔

 


Post a Comment

Previous Post Next Post