صلہ رحمی: Sila Rahmi

 صلہ رحمی:

رشتہ داروں سے محبت پیدا کی جائے‘ اگروہ دشمنی بھی کریں تو پھربھی دوستی کریں۔ جو آپ کے ساتھ برائی کرے آپ اس کے ساتھ بھلائی کریں۔ دوستوں سے تو سب ہی دوستی رکھتے ہیں مزہ تو یہ ہے کہ دشمنوں سے دوستی رکھی جائے‘ ان کے ساتھ بھلائی خدا کی خوشی ہے۔

اعزہ و اقرباء کی مدد کیجیے‘ ان کا ہاتھ بٹایئے‘ وقت پر قرض دیجیے‘ قرض دے کر احسان نہ جتلایا جائے‘ کبھی قرض کا تقاضا نہ کیجیے‘ اگر کسی بات پر بگڑ جائیں تو آپ نرم ہو جایئے۔

ان کے غصے کو ٹالنے کی کوشش کیجیے‘ یہ نفرت کو ختم کر دے گا۔ بری بات ٹال دیجیے‘ اس میں نہ پڑیئے‘ بخیل سے کبھی مطالبہ قرض نہ کیجیے‘ بخیل کا دل چھوٹا ہوتا ہے‘ وقت پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ اگر بخیل کوئی چیز مانگے اور آپ کی وسعت بھی ہو تو فوراً دے دیں وہ تھوڑے کو بھی بہت سمجھے گا۔

امیروں سے میل جول کم رکھیے‘ بے تکلفی میں انسان کی وہ قدر نہیں رہتی‘ جب تک شدید خواہش پیدا نہ ہو جائے ان کی زیارت کو نہ جایئے‘ 

اگر جانا ہو تو کوئی ایسی بات نہ کیجئے جو ان کے مزاج کے خلاف ہو‘ وہاں جا کر ہر چیز کوتاکنااور کسی بات پر تعجب کا اظہار کرنانا مناسب ہے۔

کھانا کسی کے ہاں بھی ہو‘ انتہائی آداب کا خیال رکھ کر کھایا جائے‘ کھاتے وقت زیادہ باتیں نہ کی جائیں۔

کہیں جانا ہو تو کوئی نہ کوئی تحفہ ضرور لیکر جایئے‘ ساتھ کسی نہ کسی ہوشیار عورت کو لے جایئے‘ تنہا نہ جایئے‘ مال مستعار استعمال نہ کیجیے‘ مصنوعی بناوٹ اور تفاخر سے بچیئے۔ خدا کا دیا ہوا ہی استعمال میں لایئے۔

جب والدین کے گھر سے واپسی ہو تو اپنے سسرال کے ہر فرد کے لیے کوئی نہ کوئی ہدیہ ساتھ ضرور لایئے۔ لازمی نہیں کہ ہدیہ بہت ہی قیمتی ہو بلکہ مناسب ہو لیکن ہو خلوص دل سے‘ محبت کے لیے صرف خلوص دل کی ضرورت ہوتی ہے، ہدیہ تو بہانہ ہوتا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post