توکل اختیار کیجئے: Tawakkul Ikhtiyar Kijiye

 توکل اختیار کیجئے:

قناعت کے باب کے متصل توکل کو ذکر کرنا مناسب معلوم ہوتاہے۔عقلمند آدمی کے لئے ضروری ہے کہ وہ اللہ پر توکل اختیار کرے،جس نے تمام مخلوق کے رز ق کی کفالت اپنے ذمے لے رکھی ہے،کیونکہ توکل ہی ایمان کا نظام ہے اور توحید سے قریب تر ہے اور یہ فقر کو دور کرکے راحت پہنچانے کا سبب ہے۔جس کسی نے بھی اللہ تعالی پرصحیح دل سے توکل کیا اس کو اپنے ہاتھ میں موجود مال سے زیادہ اللہ تعالی پراعتماد ہو جاتا ہے اور اللہ تعالی اس کو کسی انسا ن کا محتاج نہیں بناتے ،اور اس کو ایسی جگہوں سے رزق عنایت فرماتے ہیں جس کا اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔

  منصور بن محمد کریزی کے اشعار ہیں :

توکل علی الرحمن فی کل حاجۃ

اردت  ، فان  اللہ  یقضی و  یقدر

متی ما  یرد ذو  العرش امرا بعبدہ

یصبہ   و  مـــا   للعبد    ما    یتخیر

وقد یھلک الانسان من وجہ امنہ

            وینجو باذن  اللہ  من  حیث یحذر

’’اپنی ہر ضرورت میں اللہ پر توکل کیا کر،کیونکہ اللہ تعالی ہی ہے فیصلہ کرنے والا اور قدرت رکھنے والا ہے۔جب عرش والا اپنے بندے کے بارے میں کسی بات کا فیصلہ کر لیتاہے تو وہ اسے پہنچتا ہے اور بندے کو اختیار نہیں ہوتا،اور کبھی انسان محفوظ سمجھے جانے والے راستے سے ہلاک ہو جاتا ہے اور جہاں سے کبھی ڈرتاہے ،اللہ کے حکم سے وہیں سے نجات پاتاہے‘‘

ریاح قیسی ؒ فرماتے ہیں:

’’اللہ تعالی کے کچھ فرشتے انسانوں کے رزق پر مقرر ہیں ،وہ ان کے مراتب کے اعتبار سے رزق لئے پھرتے ہیں۔

پھر اللہ تعالی فرماتے ہیں:

میرا بندہ اپنی توجہ اور ارادے کو ایک بنا لیتا ہے،تو ہم آسمان وزمینوں اور انسانوں کو اس کے رزق کا ضامن بنادیتے ہیں۔او جو بندہ اپنا رزق طلب کرتاہے تو وہ جہاں سے حاصل کرنے کا ارادہ کر تا ہے اسے وہیں سے عطاکر دیتے ہیں۔اور اگر وہ اپنی کمائی کو انصاف سے حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے رزق کو پاک کر دیتے ہیں۔اگر حرام کی طرف بڑھتا ہے تو وہ اس کی خواہشات سے پکڑ کر اس کی انتہا تک لے جاتے ہیں ،جہاں اس کی خواہش سے بڑھ کر کچھ نہیں ۔پھر اس کے او ر ساری دنیا کے درمیان حائل ہو جاتے ہیں ۔لہذا وہ شخص اپنا حلال وحرام اس درجے سے اوپر حاصل نہیں کر پاتاجو اس کے لئے لکھ دیا گیا ہے‘‘

عقلمند جانتا ہے کہ اس کے رزق کی ذمہ داری اللہ نے لے رکھی ہے ،تو پھر اسے جس قدر حکم دیا گیا ہے وہ اسی حد تک اس کی جستجو میں لگے،اور بقیہ پر توکل کرلے۔

غور کیجئے کہ وہ کیا سبب ہے کہ ایک عاجز آدمی بھی اپنی تمام ضروریات پوری کر لیتا ہے؟اگر اسی سبب میں غور کیا جائے تو معلوم ہو کہ انسان کو اس چیز کے لئے نہیں پریشان ہونا چاہئے جو اسے ملنی والی ہے اور نہ ہی ایسی چیز کے لئے پریشان ہونا چاہئے جسے وہ چاہتا نہیں مگر یقینا ہونے والی ہے۔

اس دنیا میں جو کچھ ہونے والا ہے یا جو اسے ملنے والا ہے وہ بغیر مشقت کے ہی اسے مل جائے گا،اور جو مصیبت اس پر آنے والی اسے یہ قوت سے دور کرنے کے بعد بھی دور نہ کرسکے گا،اور جو چیز اسے ملنے والی نہیں وہ اسے کوشش کے باوجود بھی نہیں مل سکے گی۔

Post a Comment

Previous Post Next Post