زیب و زینت اختیار کرنا: Zaib Wa Zeenat Ikhtiyar Karna

 زیب و زینت اختیار کرنا:

بناؤ سنگھار عورت کے حقیقی حسن و جمال میں اضافہ کرتا ہے اور اسے چار چاند لگاتا ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ یہ بناؤ سنگھار حقیقت میں رنگ بھر کر اسے مزید نکھار رہا ہو۔

لیکن اگر بناؤ سنگھار عورت کی حقیقت کو مخفی کر دے اور اس پر مصنوعیت کا خول چڑھا دے تو یہ طبعی طور پر جہاں عورت کے لیے نقصان دہ ہے وہیں اس کے ظاہری نقصانات بھی ہیں۔ کیونکہ ہر وقت تو اسے اپنایا نہیں جا سکتا اور اس کا چہرہ تو اس کے خاوند کے سامنے ہر وقت رہتا ہے۔ اگر بناؤ سنگھار والی صورت ان کے دل کو بھا گئی تو جب اسے اختیار نہ کیا گیا ہو گا تو یہ منظر کہیں بھیانک صورت نہ پیش کر دے۔

آج خواتین گھر میں یوں رہتی ہیں جیسے کسی بھوت بنگلے کی کوئی رہائشی ہو۔ گھر سے باہر نکلنے کی دیر… اس پر مصنوعی رنگ چڑھا لیا جاتا ہے کہ پہچانی نہ جائیں۔

اہم بات یہ ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو صرف آپ کے خاوند کے لیے پیدا کیا ہے۔ اس دنیا میں آپ ہی اس کی توجہ کا مرکز ہیں۔ آپ کو زندگی کے ہر لمحے ان کے سامنے ایسے رہنا چاہیے کہ ہر لمحہ وہ آپ کی محبت میں گرفتار ہوتے جائیں‘ ہر لمحے اس محبت میں اضافہ ہوتا جائے۔

زیب و زینت سے میری مراد مروجہ میک اپ Make upکا سامان نہیں، بلکہ میں تو قدرتی زینت کی بات کر رہا ہوں۔ سرمہ اور پانی بہترین سامان زیب و زینت ہیں۔ ان دونوں کو اپنایئے۔

کام کاج سے فراغت کے بعد پہلا کام اپنے وجود کی صفائی کا کیجیے‘ آپ کا خاوند آپ سے ہمیشہ خوشبو ہی سونگھے۔ بدبو نفرت کو اجاگر کرتی ہے اور خوشبو محبت کی ترغیب دیتی ہے۔

لیکن زیب و زینت کے حوالے سے ایک بات ذہن میں رکھئے کہ اس سلسلے میں ہمارے معاشرے میں کچھ باتیںایسی بھی ہیں جو شرعاً ممنوع ہیں لیکن خواتین کے ہاں ان کا بہت رواج ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :

لعن اللہ الواصلۃ والمستوصلۃ والواشمۃ والمستوشمۃ (متفق علیہ)

’’اللہ پاک لعنت کرتا ہے ایسی عورت پر جو اپنے بالوں کے ساتھ جھوٹے بال لگائے اور اس عورت پر جو ایسا کرنے کا حکم دے اور اس عورت پر بھی اللہ پاک کی  لعنت ہو جو جسم گودے یا گدوائے‘‘۔

حدیث کے پہلے ٹکڑے میں ’’وِگ‘‘ لگانے کی ممانعت ہے ،اور دوسرے ٹکڑے میں جسم گدوانے یا اس پر جدید آلات کے ذریعہ پھول بوٹے بنوانے کی ممانعت ہے۔

حضرت عبداللہ بن مسعودؓ  فرماتے ہیں :

لعن اللہ الواشمات والمستوشمات والمتنمصات والمتفلجات للحسن ، المغیرات خلق اللہ 

’’ اللہ کی لعنت ہو جسم گودنے والی اور گدوانے والیوں پر اور بال چونٹنے والیوں پر ،اور حسن کی خاطر دانتوں کے درمیان کشادگی پیدا کرنے والیوں پر ، یہ عورتیں اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنے والیاں ہیں ‘‘

اس پر ایک عورت آپؓکے پاس آئی اور کہنے لگی:

مجھے پتہ چلا ہے کہ آپؓ نے فلاں فلاں عورتوں پر لعنت کی ہے تو فرمایا میں ان عورتوں پر لعنت کیوں نہ کروں جن پر اللہ کے رسول نے لعنت کی ہے ،اور جن کا تذکرہ قرآن میں ہوا ہے ، وہ کہنے لگی :

میں نے تو قرآن پڑھا ہے لیکن جو آپ کہہ رہے ہیں مجھے تو وہ اس میں نہیں ملا،تو آپ نے فرمایا :

اگر تو قرآن پڑھتی تو تو ضرور اس میں پاتی،کیا تو نے یہ ارشاد باری تعالی نہیں پڑھا:

{وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہٗ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا} (سورۃ الحشر:۷)

وہ کہنے لگی ،کیوں نہیں میں نے پڑھی ہے یہ آیت ، تو فرمایا حضور  صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کاموں سے منع کیا ہے ۔ 

(متفق علیہ)

المتنمصات کہتے ہیں ، وہ عورتیں جو کسی چیز کے ذریعہ چہرے سے با ل صاف کرائیں ، امام نوویؒ فرماتے ہیں کہ عورت کے لئے ایسا کرنا حرام ہے ، ہاں اگر اس کی داڑھی یا مونچھیں اگ آئیں تو انہیں صاف کرنے کی اجازت ہے ۔

ان احادیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ خواتین کا بھنوؤں کی خراش تراش کرنا حرام ہے ۔

زیب وزینت کے حوالے سے یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ زیب وزینت کے کسی بھی عنصر کی مشابہت مردوں کے ساتھ نہ ہو ، اس لئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

لعن اللہ المتشبھین من الرجال بالنساء والمتشبھات من النساء بالرجال۔(رواہ البخاری)

’’اللہ لعنت کرے ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیار کریں ،اور ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کریں‘‘ 

Post a Comment

Previous Post Next Post