جانشینِ قطبِ مدینہ فضیلۃ الشیخ مفتی فضل الرحمن مدنی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام و نسب: اسمِ گرامی:محمد فضل الرحمن ۔لقب: قادری،مدنی۔والد کا اسمِ گرامی: شیخ العربِ والعجم خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا ضیاء الدین قادری مدنی علیہ الرحمہ۔آپ کا نام"شاہ فضل الرحمن"محدث گنج مرادآبادی علیہ الرحمہ کی نسبت سے رکھا گیا۔آپکا سلسلۂ نسب حضرت سیدنا عبدالرحمٰن بن حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہماسے ملتا ہے۔ گھرانے کے جدِِ اعلیٰ شیخ قطب الدین قادریتھے۔ آپ کے اجداد میں حضرت مولانا عبدالحکیم فاضل سیالکوٹی علیہ الرحمہ بہت مشہور عالم گزرے ہیں۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادتِ باسعادت ماہِ ربیع الثانی/1344ھ،بمطابق دسمبر/1925ءکو محلہ باب السلام مدینۃ المنورہ میں صبح کی آذان کےوقت پیداہوئے۔
نعمتِ خاص: جب مدینۃالمنورہ میں کوئی بچہ پیدا ہوتا تو چالیس دن پورے ہونے کے بعد ، نو مولود کو نہلا دھلا کر نئے کپڑے پہنا کر خوشبو لگاکرروضۂ مصطفیٰﷺپر لے جاتے اور خادمین کےسپردکردیتے۔خادمین اس نومولود کو حجرہ مقدسہ کے اندر لے جاتےاور کچھ وقت تک حجرہ مبارکہ کے غلاف شریف کے نیچے لٹا دیتے ، اور حجرہ شریف کی غبار مبارک اس کے منہ پر مل کر کے واپس باہر لے آتے۔الحمد للہ!شاہ فضل الرحمٰن مدنی علیہ الرحمہ ان خوش نصیبوں میں سے ہیں جنہیں اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ نعمت عطا فرمائی ،اور آپ وہ آخری نومولود ہیں جنہیں حجرہ مقدسہ میں داخل کیا گیا ۔ اس کے بعد نجدی حکومت نے اس نعمت سے امت کومحروم کردیا ۔ حکم ہوگیا کہ یہ بدعت ہے اس کو ختم کردو۔
تحصیلِ علم: چارسال کی عمر میں قرآنِ مجید اپنے والدِ گرامی سے شروع کیااور نوسال کی عمر میں تکمیل ہوئی۔ شیخ القراء قاری حسن شاعر سے" القراء ت السبعہ" کی سند امتیازی حیثیت سے حاصل کی۔ دیگر علوم کی تحصیل وتکمیل ان اساتذہ ٔ کرام سے ہوئی۔شیخ محمد علی السمان،السید احمد الخیاری، شیخ مصطفیٰ الحمودی ، مبلغ اسلام حضرت علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی قادری سے "علم الادب"اور فقہ کی تعلیم حضرت علامہ شاہ محمد علی حسین مدنی قادری سےحاصل کی،تمام امتحانات میں ہمیشہ اول پوزیشن حاصل کرتے رہے،اور تمام اساتذہ آپ کی ذہانت کے بے حد معترف تھے۔(رحمۃ اللہ علیہم اجمعین)
بیعت وخلافت: حضرت سیدی قطب مدینہ قدس سرہ العزیز نے آپ کو بیعت کیا اور تمام سلاسل میں اجازت وخلافت عطافرمائی ،اور7/ ذوالحجہ بروز پیر 1364ھ/1945ء کو جب بیت اللہ میں ہلکی بونداباندی ہورہی تھی،شہزادۂ اعلیٰ حضرت مفتیِ اعظم عالمِ اسلام شاہ مصطفیٰ رضاخان نوری علیہ الرحمہ نے آپ کو میزاب رحمت کے نیچے اپنے ساتھ کھڑا کرتے ہوئےجید علماء ومشائخ کی موجودگی میں خلافت و اجازت عطافرمائی۔ان کے علاوہ دیگر شیوخ سے بھی آپ کواجازت وخلافت حاصل تھی۔
سیرت وخصائص: فاضلِ جلیل، عالمِ نبیل، شیخ المشائخ،فضیلۃ الشیخ،پرتوِ قطبِ مدینہ،جانشینِ قطبِ مدینہ حضرت علامہ مولانا مفتی شاہ محمد فضل الرحمن قادری مدنی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ نہایت پاکیزہ اوصاف اور اعلیٰ اخلاق کے مالک تھے۔ بے حد شفیق و ملنسار، نہایت سخی و فراخ دل ، بامروت و بااخلاق شخصیت کے مالک تھے۔ مہمان نوازی و پردہ پوشی آپ کا شعار اور علماء و مشائخ کی تعظیم و توقیر ساری زندگی آپ کا شیوہ رہاہے۔ہروقت مساکین کے لئےدروازے کھلے رکھتے اور سائل کی حاجت بَرائی کے لئے کوشاں رہتے۔ "الولد سرلابیہ" کی شان کا مظہرِ کامل تھے۔
آپ کی ذات اہلِ اسلام کیلئے باالعموم اور اہلِ سنت کیلئے باالخصوص مدینۃ المنورہ میں مولائے کریم کی رحمت اوررسول اللہﷺ کی عنایت تھی۔تمام عمرسیدی قطب مدینہ علیہ الرحمہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے آپ کے معمولات کو جاری رکھنے کی کوشش میں رہے ۔ روزانہ کی مجلسِ میلاد ، مہمانوں کی آمد ، مہمان نوازی اور لنگر کا سلسلہ جاری و ساری رہا۔ چونکہ محبت ِرسول ﷺکادرس اپنی پوری تابانی سےچل رہا تھا ۔ دینِ نجد والوں کے سینےبغضِ مصطفیٰﷺکی وجہ سےجل اٹھے ۔ آپ کو حضرت سیدی قطب مدینہ علیہ ارحمہ کی وفات کے چند ماہ بعد محبتِ مصطفیٰ ﷺکے جرم میں نجدی حکومت نےپابند سلاسل کردیا ،لیکن آپ اپنے آئمہ ومشائخ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئےآخری وقت تک سراپائے صبر و شکر بنےرہےاور کوئی حرفِ شکایت اپنی زبان پر نہ لائے۔الغرض آپ علم وعمل،زہدوتقویٰ،شجاعت وسخاوت میں اپنے اسلاف کی عملی تصویر تھے۔
وصال: آپ کاوصال27/شوال المکرم1423ھ،بمطابق 30/دسمبر2002ء کو مدینۃ المنورہ میں ہوا۔
ماخذومراجع:سیدی ضیاء الدین احمد القادری۔روشن دریچے۔