خیرالاذکیاء حضرت علامہ محمد احمد مصباحی
خیرالاذکیاء حضرت علامہ محمداحمد مصباحی جہاں ایک متبحر عالم،باکمال مدرس،صاحبِ طرز نثر نگار اور بلند پایہ محقق ہیں وہیں دین وسنیت کے بے لوث خادم اور اخلاص وایثار کے سچے آئینہ دار ہیں۔
٭ولادت اور اسم گرامی :
۱۸؍ذی الحجہ ۱۳۷۱ھ/۹؍ستمبر۱۹۵۲ء بروزسہ شنبہ موضع بھیرہ ضلع اعظم گڑھ صوبۂ اُترپردیش کے ایک دین دار گھرانے میں خیرالاذکیاء حضرت علامہ محمداحمد مصباحی کی ولادت ہوئی ،’’ محمد احمد ‘‘ رکھاگیااورجامعہ اشرفیہ مبارکپور سے دستار فضیلت سے سرفراز ہونے کے بعدآپ ’’مولانامحمد احمد مصباحی‘‘کے نام سے مشہور ہوئے۔صدرالعلماء اورخیرالاذکیاء آپ کے معروف القاب ہیں۔ آپ کا سلسلۂ نسب یہ ہے:محمداحمدبن محمد صابربن عبدالکریم بن محمداسحاق۔
٭تعلیم وتربیت:
ابتداء ً والدہ ماجدہ سے اکتسابِ علم کیا،پھر درجۂ سوم تک پرائمری تعلیم مدرسہ اسلامیہ رحیمیہ بھیرہ میں حاصل کی۔پھر پانچ سالوں تک مدرسہ اشرفیہ ضیاء العلوم خیرآباد ضلع اعظم گڑھ میں ابتدائی فارسی سے شرح جامی تک تعلیم حاصل کی۔۲۲؍جنوری ۱۹۶۶ء میں دارالعلوم اہل سنت اشرفیہ مصباح العلوم مبارک پور میں چار سال تک اساطین علم وفن اور وقت کے نامور مدرسین ومحققین سے اکتساب فیض کیااور ۲۳؍اکتوبر ۱۹۶۹ء کی شب میں علماومشائخ کے ہاتھوں دستار فضیلت سے سرفراز ہوئے ۔
٭اساتذہ کرام :
حافظ ملت علامہ شاہ عبدالعزیزمحدث مرادآبادی،علامہ مفتی عبدالمنان مصباحی،علامہ محمدشفیع مبارکپوری،علامہ سیدحامد اشرف کچھوچھوی،علامہ قاری محمدیحییٰ اور علامہ اسرار احمد مصباحی جیسے جلیل القدر علما ومشائخ سے اکتساب علم وفیض کیا۔
٭بیعت وخلافت :
یکم اپریل ۱۹۷۳ء میں مفتی اعظم ہند علامہ شاہ مصطفی رضاقادری علیہ الرحمہ کے دست اقدس پر سلسلۂ قادریہ برکاتیہ میں بیعت وارادت سے شرف یاب ہوئے۔عرس قاسمی کے موقع پر امین ملت سید شاہ محمد امین میاں برکاتی دام ظلہ (سجادہ نشین خانقاہ برکاتیہ،مارہرہ شریف)نے آپ کو سلسلۂ عالیہ قادریہ برکاتیہ کی اجازت وخلافت عطافرمائی اور مجمع میں آپ کے عظیم الشان کارناموں کے اعتراف میں اراکین آستانۂ عالیہ قادریہ برکاتیہ کی جانب سے ’’سپاس نامہ‘‘بھی پیش کیاگیا۔
٭تصنیف وتالیف:
حضرت خیرالاذکیاء کا قرطاس وقلم سے بڑاگہراربط ہے،تصنیف وتالیف ان کا محبوب مشغلہ ہے،آپ تحریرکے ساتھ اپنے تلامذہ اور متعلقین کو لکھنے کاہنربھی سکھاتے ہیں،مصروفیات کی کثرت کے باوجود مختلف اندازسے آپ قلمی خدمات انجام دے رہے ہیں،جیسے:(۱)تدوین قرآن (۲) معین العروض والقوافی (۳)حدوث الفتن وجھاد اعیان السنن (۴)مواھب الجلیل لتجلیۃ مدارک التنزیل (۵)امام احمدرضااور تصوف (۶)تنقید معجزات کا علمی محاسبہ (۷)رشتۂ ازدواج اسلام کی نظرمیں (۸)امام احمد رضاکی فقہی بصیرت جدالممتار کے آئینہ میں (۹)رسم قرآنی اور اصول کتابت (۱۰)بیان واحدوجمع (۱۱)فرائض وآداب متعلم ومعلم (۱۲) طالبان علوم نبوی
سے چند باتیں (۱۳)جماعت اہلسنّت کے تعلیمی وتنظیمی امور ومعاملات (۱۴) فقہی سیمیناروں کے تین اہم صدارتی خطبے(۱۵)الکشف شافیاحکم فونوجرافیا،اردوسے عربی (۱۶)عباب الانوار ان لانکاح بمجرد الاقرار،اردوسے عربی (۱۷)ھبۃ النساء فی تحقیق المصاھرۃ بالزنا،اردوسے عربی وغیرہ۔
اسی کے ساتھ فتاویٰ رضویہ جلداول،سوم،چہارم اور نہم کی عربی وفارسی عبارات کااردوترجمہ کیااور متعددمعاصرین واکابرعلماومشائخ کی کتابوں پر تقدیم وتقریب تحریر کی اور مختلف کتابوں کی تحقیق کرکے وقت وحالات کے مطابق جدید ترتیب میں شائع کیاکئی کتابوں کو آسان بنا کر تعلیقات وحواشی سے آراستہ کیا۔خصوصاًاعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ کی نایاب کتب کی تخریج، تسہیل اور تحشیہ میں نمایاں کردار اداکیا۔المجمع الاسلامی جیسے عظیم اشاعتی ادارے کا قیام عمل میں لایا۔
٭شعروادب:
٭تدریسی خدمات:
دارالعلوم فیضیہ نظامیہ ضلع بھاگل پور میں ایک سال،مدرسہ فیض العلوم جمشید پور میں پانچ سال،دارالعلوم ندائے حق ضلع فیض آباد میں ایک سال،مدرسہ فیض العلوم ضلع اعظم گڑھ میں آٹھ سال اور جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں ۱۷؍جون ۱۹۸۶ء سے ابھی تک مدتِ ملازمت مکمل ہونے کے بعد بھی اعزازی طور پر جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں بعض کتابوں کادرس دیتے ہیں۔دیگر مقامات کے ساتھ ساتھ جامعہ اشرفیہ میں آپ نے نمایاں تدریسی،تعلیمی،تصنیفی اور انتظامی خدمات انجام دیں۔فی الحال جامعہ میں آپ ناظم تعلیمات کے منصب پر فائز ہے۔
٭ممتازتلامذہ:
آپ کے ممتاز تلامذہ کی تعداد بہت زیادہ ہے۔چند مشہور تلامذہ کے اسما یہ ہیں:مولانانفیس احمد مصباحی،مولانامبارک حسین مصباحی ، مولانا صدرالوریٰ مصباحی،مولاناناظم علی مصباحی،مفتی آل مصطفی مصباحی اور مولاناانورنظامی مصباحی وغیرہ۔
٭مشا ہیرخلفاء:
٭اعزاز :
خانقاہ صمدیہ پھپھونڈ شریف نے اکیسویں صدی کی ابتدائی دہائی میں آپ کی دینی ، علمی وتحقیقی خدمات کے اعتراف میں ’’قبلہ عالم ایوارڈ ‘‘ پیش کیا ۔اور بھی کئی اعزازات ہیں لیکن مجھے اس کی تفصیل نہیں معلوم ۔
٭حوالہ جات:
(۱)اہلسنّت کی آواز،خلفائے خاندان برکات،جلد۲۱،ص؍۵۲۵تا۵۳۵،۲۰۱۴ء،از:مولاناساجد علی مصباحی۔
(۲)تجلیات رضا،بحرالعلوم نمبر،ص؍۳۹۶،امام احمدرضااکیڈمی۲۰۱۳ء