Biography Shahbaz e Deccan Muhammad Mujeeb Ali Qadri Razvi Noori تعارف شہباز دکن مفتی مجیب علی رضوی

 ولادت 

حضور شہباز دکن حضرت علامہ قاری الحاج الشاہ مفتی محمد مجیب علی قادری رضوی نوری  رفاعی علیہ الرحمہ 22 رجب 1374 ھ ، مطابق 16 مارچ 1955 ، بروز اتوار ، شہر علم و فن حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے ۔



تعلیم وتربیت

ابتدائی تعلیم  آپ شہر اولیا وا گہوارہ قادریات حیدرآباد دکن میں حاصل کی ، تعلیم و تربیت اور اخلاق و عمل کی اعلیٰ منازل طے کرانے میں خصوصاً آپ کے والد محترم کا اہم کردار رہا ہے ، آپ  کے  والد محترم حضرت الحاج قاری محمد حبیب علی صاحب قبلہ علیہ الرحمہ اپنے وقت کے بہترین قاری قرآن تھے اور آپ  بھی حضور شہباز دکن کی قرات کلام پاک  اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ دادا کریم اور والد کریم کے یہی آواز اور انداز آپ کےنبیرہ شاہزادہ حضور شہباز دکن حضرت مولانا قاری اویس رضا قادری اطال اللہ عمرہ کوراثت میں نصیب ہوا . آپ تحصیل علم کی غرض سے  ماہ ذی الحجہ 1968 میںجامعہ حمیدیہ جامع مسجد سنبھل ، مراداآباد ، اتر پردیش تشریف لے گئے ، جہاں پوری محنت و لگن کے ساتھ پانچ سال حصول علم میں مصروف رہے ، اورماہ شعبان 1973 میںجلیل القدر علما ومشائخ کےہاتھوں سے دستار فضیلت سے نوازے  گئے ۔

اساتذہ کرام 

اور آپ کے خاص اساتذہ کرام کے اسمائے کچھ یوں ہیں : حضرت علامہ حامدحسین صاحب قبلہ علیہ الرحمہ ، حضرت علامہ مولانا فاروق اشرف صاحب علیہ الرحمہ ، شیخ الحدیث حضرت علامہ الشاہ اختر حسین صاحب میرٹھوی علیہ الرحمہ  اور انکے علاوہ دیگراساتذہ کرام و اساطین امت کی بارگاہ سے بھی آپ نے خوب خوب جوہر علم و فن حاصل کیا ۔

بیعت و خلافت

دورانِ طالب علمی میں آپ شہر بریلی شریف تشریف لے گئے ، وہاں 14 سال کی عمر 1969 میں تاجدار اہل سنت ، عارف بااللہ ، مرشد برحق شاہزاداۂ اعلیٰ حضرت سرکار مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مصطفی رضا خان علیہ الرحمہ کے دست حق پر شرف بیعت حاصل کی ۔

مرشد برحق شاہزادہ اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم علیہ الرحمہ نے آپ کو 1981 میں خلافت و اِجازَت سےسرفراز فرمایا. وارث علوم اعلیٰ حضرت حضورتاج الشریعہ حضرت علامہ اَخْتَر رضا خان قادری برکاتی ازہری بریلی علیہ الرحمہ نے بھی سرزمیں حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں منعقدہ دو روزہ کانفرنس 1986 میں سلسلہ قادریہ رضویہ کی اِجازَت و خلافت سے نوازا۔

نیزشاہزادہ غوث الوریٰ حضرت سید شاہ محمود حسینی عرف پیربغدادی صاحب قبلہ نےحضور شہباز دکن کی خدمات دینی سے متاثر ہو کر آپ کو سلسلہ رفاعیہ کی اِجازَت و خلافت عطا کی ۔

خدمات جلیلہ

اعلیٰ تعلیم سے فراغت کے بعد 1973 میں فیضان سرکار مفتی اعظم علیہ الرحمہ  ساتھ لیے سرزمیں حیدرآبادتشریف لائے اوراہل سنت و جماعت کی ترویج واشاعت میں ہمہ تن مصروف عمل رہے . فن خطابت میںرب کریم نے آپ کو وہ ملکہ عطا فرمایاکے ساری دُنیا آپ کی خطابت کی شہرہ رہاہے ، اور آپ کی تقارییر ایسے مؤثر ، دِل نشین اور عمدہ اصلوب میں ہوتی تھیکہ  جس سے سامعین کے قلوب منور و مجلہ ہو جاتے ، اور ان کے دِل کی دُنیا بَدَل جاتی ،ہزاروں گم کردہ راہ ہدایت آپ کی تقاریر کو سن کر راہ راست اختیارکیے ،ہزاروں بدعقیدہ اپنی بدعقیدگی سے توبہ کیے ،ہزاروں دلوں میں آپ کی خطابت نے عشق مصطفی کی شمع کو جلائی۔

جہاں آپ با عمل عالم دین تھے ، وہیں آپ پیر کامل بھی تھے، ہزاروں لوگ آپ کے دامن  بیعت و ارادت سے وابسطہ ہو کر سلسلہ نوریہ رضویہ قادریہ میں داخل ہوئے ، آج تلنگانہ ، اندھیرا پردیش اور دیگر علاقوں میں کثیرتعداد میں آپ کے مریدین و متوسلین پائے جاتےہیں .

ادارے:

حضور شہباز دکن نے  قوم و ملت کے ایمان کی حفاظت تعلیمات اعلیٰ حضرت کو عام و تام کرنے اورداعیانِ دین اور مبلغین اسلام کی جماعت تیار کرنے کی غرض سے کئی اک مدارس اور خصوصاً مرکزاہل سنت و جماعت کا قیام عمل میں لایا ، اِسکے  علاوہ دیگر خدمات دینیہ ہیں جس کی تفصیل کچھ اِس طرح ہے :

دارالعلوم فیض رضا ،معین آباد رنگاریڈی

دارالعلوم فیض رضا  ، شاہین نگر ، حیدرآباد

مدرسۃ البنات فاطمہ جان ، شاہین نگر ، حیدرآباد

مرکزاہل سنت وجماعت ، حیدرآباد

رضا جامع مسجد

اللہ ، رسول ، غوث ، خواجہ  ، رضا ( ARGKR) ٹرسٹ ( چیئرمین ) کی چیرمن و مختلف اداروں کی سرپرستی و سربراہی انجام دی۔

اِس کے علاوہ شہر اور بیرون شہر کے کئی مدارس  اور تنظمیں آپ کی کامیاب و مخلصانہ سرپرستی میں اپنا دینی ، علمی ،دعوتی اور تبلیغی کام انجام دے رہی ہیں ۔

تصانیف وتالیفات

شہباز دکن کو خطابت کے ساتھ ساتھ قلم وقرطاس پر بھی دسترس حاصل تھی۔ آپ کی تحریر عام فہم اور آسان و سلیس زبان وبیان میں ہوتی تھی۔آپ مشہور زمانہ تصنیف تبلیغی جماعت کی ایکسرے رپورٹ کے علاوہ کئی کتب تحریر فرمائے۔

وصال

بالآخر شہبازِ دکن حضرت علامہ مولانا مجیب علی رضوی حیدرآباد مختصر سی علالت کے بعد  25 ذی قعدہ 1442 بمطابق 7جولائی 2021ء فجر کے وقت رحلت فرما گئے۔ اور کبھی پُر نہ ہونے والا خلا چھوڑ گئے،انا للہ وانا الیہ رٰجعون..... اہلسنّت ایک سنجیدہ و باوقار عالم دین کے سایۂ برکت سے محروم ہو گئے.... جن کی روح پرور تلاوت سے خطابت کی بزم میں رونق تھی....

مولیٰ تعالیٰ فضل فرمائے اور انھیں بلند مراتب پر فائز فرمائے... ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین بجاہ حبیبہٖ سیدالمرسلین علیہ الصلاۃ والتسلیم


Previous Post Next Post