حضرت شیخ الاسلام شیخ القرآن علامہ غلام علی اشرفی اوکاڑوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
اسمِ گرامی: آپ رحمۃ اللہ علیہ کااسمِ گرامی غلام علی بن سلطان محمدتھا۔
تاریخ ومقامِ ولادت: شیخ القرآن رحمۃ اللہ علیہ کی ولادتِ باسعادت 1229ھ/1920ء میں موضع ببانیاں، نزد دلالہ موسیٰ ضلع گجرات میں علم دوست، دینی شعور رکھنے والے گوجر گھرانے میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: آپ نے ابتدائی تعلیم جوڑا کر نانہ کے اسکول میں حاصل کی۔ دینی تعلیم کے لیے قریبی گاؤں عمر چک کے یگانہ روزگار فاضل مولانا سلام اللہ کے درس میں شامل ہوئے۔ فارسی، ادب اسی درس سے حاصل کیا اور عربی تعلیم کے لیے جالندھر کے دارلعلوم عربیہ کریمیہ حنفیہ میں داخل ہوئے جہاں استاذ العلماء مولانا عبدالجلیل ہزاروی کے علاوہ مولانا عبدالقادر کشمیری اور حافظ عبدالمجید گور داسپوری بھی پڑھاتے تھے۔ اس دارالعلوم میں علوم کی تکمیل کر کے 1939ء میں فراغت حاصل کی۔
سیرت وخصائص: حضرت شیخ الاسلام شیخ القرآن علامہ غلام علی اشرفی اوکاڑوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ایک جلیل قدر عالم، عالمِ طریقت، مرجع خلائق اور وسیع الظرف شخصیت کے حامل تھے۔آپ ایک بہترین مدرس ،شفیق استاد اور طالب علم کی ذہنی سطح پر اتر کر سمجھانے والے اساتذہ میں سے تھے۔آپ نے اپنے حلقۂ درس سے کئی علماء پیدا فرمائے، جنہوں دنیاکے کونے کونے میں جاکر لوگوں کی شرعی ، روحانی اور اخلاقی رہنمائی کیں۔ جالندھر اور ہوشیار پور کے وہ عقیدت مند جو آپ کی زمانہ طالبِ علمی کی تقاریر سُن چکے تھے تقسیم ملک کے بعد اوکاڑہ میں آباد ہوئے اور آپ گجرات سے اوکاڑہ آ گئے۔ آپ 1951ء میں اوکاڑہ پہنچے جامع مسجد کے خطیب اور برلاہائی ا سکول کے شعبۂ اسلامیات کے مدرس مقرر ہوئے۔ تھوڑے ہی عرصہ میں آپ نے اہل سنت و جماعت کے عظیم الشان دار العلوم اشرف المدارس کی بنیاد رکھی اس دار العلوم کی ترقی و توسیع کے لیے آپ نے شب و روز محنت کی اور سینکڑوں طلباء کو تیار کر کے ملک کے اطراف و اکناف میں تبلیغِ دین کے لیے بھیجا۔ آپ رمضان المبارک میں قرآن پاک کی تفسیر بھی پڑھاتے ہیں جس میں کثیر تعداد میں ذوقِ قرآن رکھنے والے حضرات شریک ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں آپ ملک کے مختلف حصوں میں تبلیغی دورے بھی فرماتے ہیں آپ کی تقریر علمی اور تحقیقی ہوتی ہے۔ مسلکِ اہل سنت کی ترقی اور بدعات و بد عقیدگی کے خاتمہ کے لیے ہمہ تن مصروف رہتے ہیں۔ جب آپ حج پر تشریف لے گئے تو شیخ المشائخ مولانا ضیاء الدین احمد قادری رضوی خلیفہ اعلیٰ حضرت مولانا الشاہ احمد رضا خان بریلوی (مدینہ منورہ) سے سندِ اجازتِ حدیث و طریقت حاصل کی۔ آپ نے جماعتِ اہل سنت قائم کی اور خالص اعتقادی و نظریاتی بنیادوں پر کام کرتے رہے آزاد کشمیر کے صدر (سابق) مجاہدِ آزادی کشمیر سردار عبدالقیوم سے مل کر قادیانیوں کے خلاف بِل پاس کروایا اور پھر اسلامی قوانین کی دفعات کی تدوین میں مدد کی۔ 1953ء اور 1974ء ہردو تحاریکِ ختمِ نبوّت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ملک کے گوشے گوشے میں تحفظ ختمِ نبوّت کے مفہوم اور قادیانیوں کی سازش سے عوام کو آگاہ کیا۔آپ جمعیت علماء پاکستان صوبۂ پنجاب کے صدر, متحدہ جمہوری محاذ یو۔ڈی۔ ایف پنجاب کے صدر رہ چکے ہیں۔1971ء کےانتخاب میں اکاڑہ اور لاہور شہر سے صوبائی اسمبلی کے لیے قومی اتحاد کے ٹکٹ پر انتخابات میں شریک ہوئے۔14؍ مارچ 1977ء کو ملک بھر میں شروع ہونے والی تحریک نظامِ مصطفےٰ میں علامہ شاہ احمد نورانی کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے آپ نے حضرت داتا گنج بخش رحمہ اللہ کے دربار سے گرفتاری پیش کی۔ رہا ہونے کے بعد ضلع کچہری میں وکلا سے خطاب کیا اور دربار حضرت داتا گنج بخش رحمہ اللہ پر حاضری دی۔ چند دن بعد دوبارہ آپ کو قومی اتحاد کے مرکزی دفتر سے دوسرے راہنماؤں کے ہمراہ گرفتار کرلیا گیا اور بعد میں ہائی کورٹ کے فیصلے پر رہا کیا گیا۔ اکتوبر1977ء کے انتخاب جو بعد میں ملتوی ہوگئے کے لیے آپ قومی اتحاد پاکستان کے ٹکٹ پر لاہور حلقہ نمبر ۳ کے امیدوار تھے۔ 1397ھ میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو حج بیت اللہ اور مدینۃ الرسول کی زیارت سے مشرف فرمایا۔
تاریخِ وصال: آپ رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال پرملال 11 صفر المظفر 1421 ھ میں ہوا۔
ماخذومراجع: تعارف علماءِ اہلسنت