امام مالک رحمتہ اللہ علیہ Life Story Hazrat Imam Malik|Story of Hazrat Imam Malik ibn Anas |The Biography of Imam Malik taught

 امام مالک رحمتہ اللہ علیہ



نام و نسب:

آپ کا نام مالک بن انس اور کنیت ابو عبداللہ تھی آپ کے پردادا ابو عامر صحابی تھے-

پیدائش :

امام صاحب 93 ہجری میں پیدا ہوئے -

تعلیم و تربیت:

امام صاحب کبھی مدینہ منورہ سے باہر نہیں گیے - یہاں آپ نے قرآت نافع سے سیکھی-  اس کے علاوہ امام زہری، امام جعفر صادق، محمد بن منکدر، محمد بن یحییٰ انصاری اور یحییٰ بن سعید انصاری سے علم حدیث حاصل کیا- فقہ میں ابو عثمان ربیعتہ الرائی کے شاگرد رہے- 

درس و تدریس :

حصول علم کے بعد آپ نے درس و تدریس کا آغاز کیا اور اس حلقہ درس سے بڑے بڑے لوگ فیضیاب ہو کر نکلے- ان کے شاگردوں میں وکیع بن الجراح، عبد الرحمن بن مہدی، فضل بن دکین،  لیث بن سعد،  عبد الرزاق بن همام،  معین بن عیسی،  امام شافعی، امام محمد ابو یوسف،  امام ابن قاسم مالکی،  اسد بن فرات، ذوالنون مصری،  ابو التعاہیہ، واقعدی اور مقاتل بن سلیمان جیسے عظیم علماء شامل ہیں -

تصنیف و تالیف:

امام مالک نے حدیث کے میدان میں بہت کام کیا اور موطا امام مالک مرتب کی- آپ کی اس کتاب کو حدیث کی پہلی کتاب کا درجہ حاصل ہے- اس کتاب کا اک امتیاز یہ بھی ہے کہ اس کی تمام احادیث صحیح ہیں- کتب احادیث میں یہ مقام صرف صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو حاصل ہے- آپ کی اس کتاب کو قبول عام حاصل ہوا اس کی بےشمار شرحیں لکھی گئیں جن میں سے ابو سلیمان خطاطی،  ابن عبدالبر،  قاضی عیاض، قاضی ابو بکر بن العربی،  امام سیوطی اور شاہ ولی اللہ کی شرحیں زیادہ مشہور ہیں- 

سیرت و کردار :

امام صاحب صاحب کردار آدمی تھے - حق کے لیے ہر قسم کی مشکلات اٹھانے کے لیے تیار تھے - سیاسی معاملات میں بنو عباس کے حامی نہیں تھے بلکہ ان کے مقابلے میں اہلِ بیت کی حمایت کی- اس لیے آپ کو حاکم مدینہ جعفر نے کوڑے لگوائے اور آپ کے کندھے اکھڑ گئے لیکن آپ نے جبر کی بیعت اور جبر کی طلاق کو ماننے سے انکار کر دیا-

فقہی خدمات :

امام صاحب کو فقہ کے ائمہ میں بلند مقام حاصل ہے-  ان کے زمانے میں بڑے بڑے علماء نے ان سے اس علم کو سیکھا- اس طرح ان کے شاگردوں کے پاس سارے عالم اسلام سے لوگ آتے تھے- آپ کی فقہ کو پھیلانے میں اہم کردار عبد الرحمن بن قاسم (191ہجری) اور زیاد بن عبد الرحمن (193ہجری) نے ادا کیا،  دونوں آپ کے شاگردوں میں سے تھے- 

فقہ مالکی کی اشاعت:

آج کل مصر،  سوڈان،  اندلس،  قطر،  بحرین،  طرابلس، اور تیونس میں اس مسلک کی اکثریت ہے ۔

وفات:

امام مالک رحمہ اللہ علیہ نے 179 ہجری میں مدینہ میں وفات پائی اور یہیں دفن ہوئے-.

امام مالک کی خصوصیات :

1- مدینہ الرسول کے سب سے بڑے محدث، عالم، اور فقیہ تھے-

2- زہد میں یکتا، حب رسول میں منفرد،  سنت نبوی پر عمل کرنے میں بے مثال تھے -

3- موطا امام مالک اہل علم کے حلقہ میں اصح الکتاب بعد کتاب اللہ مانی جاتی ہے- کبھی مدینہ سے باہر نہیں نکلے،  مدینہ میں ان کی درس گاہ علوم نبوی کی سب سے بڑی یونیورسٹی تھی-.

4- جلال علم کا یہ  عالم تھا کہ خلیفہ وقت بھی درس میں ایک معمولی شخص کی طرح شریک ہوتا-

5- طاق جبری کے خلاف فتویٰ دیا جس سے نتیجتاً بیعت جبری کی مخالفت بھی نکلتی تھی- حکومت مخالف ہو گئی،  گرفتار ہوئے تشہیر کی گئی،  کوڑے مارے گئے مگر کورے کی ہر ضرب پر جب تک زبان چلتی رہی یہی کہتے رہے میں مالک بن انس فتویٰ دیتا ہوں کہ طلاق جبری حرام ہے ۔

فقہ مالکی کی خصوصیات :

1- اس فقہ کا انحصار زیادہ تر کتاب، سنت اور اقوال پر ہے- 

2- اس میں مصالح مرسلہ کے ذریعے اجتہاد کیا جاتا ہے-

3- اس میں عمل اہل مدینہ کو بھی فقہی ماخذ قرار دیا گیا-

4- اس میں تصنیف و تالیف کا زیادہ چرچا نہیں-

5- اس میں سادگی کا عنصر ہے- 

6-  اس کے پیرو اہل حدیث کہلاتے ہیں- 

7- عملی مسائل حل کرنے کا دائرہ محدود ہے- 

8- یہ امت مسلمہ کی تیسری بڑی فقہ ہے ۔

بڑے بڑے ائمہ مالکیہ اور ان کی تصانیف :

1- امام عبدالرحمان بن قاسم (191ہجری)

2- زیاد بن عبدالرحمن لخمی ( 193 ہجری)

3- اشہب بن عبد العزیز (204 ہجری)

4- اسد بن فرات ( 213 ہجری)

5- محمد بن سحنون ( 256 ہجری،  کتاب الجامع)

6- قاضی عبد الوہاب بن علی (422 ہجری)

7- ابن عبد البر (463 ہجری)

8- احمد بن رشد ( بدایتہ المجتہد)

9- قاضی ابو بکر ابن العربی (احکام القرآن)

10- ابن دقیق السعید (723 ہجری)

Post a Comment

Previous Post Next Post