Biography Moulana Mannan Raza Khan Mannani Miyan تعارف منان رضا خان منانی میاں برادر تاج الشریعہ

مھتمم جامعہ نوریہ رضویہ باقر گنج بریلی شریف

ولادت


معمار ملت حضرت مولانا محمد منان رضا خاں منانی رضوی قادری بن مفسر اعظم ہند مولانا محمد ابراہیم رضا جیلانی بن حجۃ الاسلام مولانا محمد حامد رضا بن امام احمد رضا بریلوی اپریل ۱۹۵۰ء کو موضع کرتولی ضلع بدایوں میں پیدا ہوئے۔ ولادت کے بعد والدین کے ہمراہ بریلی چلے گئے۔

تسمیہ خوانی

مولانامنان رضا بریلوی کی جب چار پانچ سال کی عمر ہوئی تو والد ماجد مفسر اعظم ہند مولانا محمد ابراہیم رضا جیلانی نے بسم اللہ خوانی کی تقریب منعقد کی اور حضور مفتی اعظم قدس سرہٗ نے رسم بسم اللہ خواتی ادا کی۔

تعلیم وتربیت

مولانا منان رضا نے قرآن کریم ناظرہ والد مفسر اعظم ہند سے پڑھا۔ کچھ عرصہ کالج میں ہندی، انگریزی کی تعلیم بضرورت انٹر تک حاصل کی۔ انہی ایام میں مفسر اعظم ہند کی زبان بند ہوگئی۔ آپ کو والدماجد کے ساتھ رہنا پڑا۔ چونکہ آپ ان کے اشارات و کنایات خوب سمجھتے تھے۔ اسی وجہ سے ایک بڑا عرصہ والد ماجد کے ساتھ گزرا، مفسر اعظم ہند کے ساتھ سفوں اور پروگراموں میں جانا اور انہی کے ہمراہ روزوشب رہنا مولانا منانی کا معمول بن گیا تھا۔

مولانا مننا رضا منانی نے ۱۹۷۰ء میں باضابطہ دارالعلوم منظر اسلام کے اساتذہ سے درس لینا شروع کیا۔ ۱۹۷۷ء میں منظر اسلام سے فراغت ہوئی۔ مفتی اعظم قدس سرہٗ نے دستار بندی کے موقع پر عمامہ عطا فرماکر دعائیہ کلمات سےنوازا۔

اساتذہ کرام

۱۔ مفسر اعظم مولانا محمد ابراہیم رضاجیلانی بریلوی

۲۔ محدث منظر اسلام حضرت مولانا احسان علی رضوی مظفر پوری

۳۔ ریحان ملت مولانا ریحان رضا رحمانی قادری بریلوی

۴۔ جانشین مفتی اعظم علامہ مفتی محمد اختر رضا ازہری قادری بریلوی دامت برکاتہم القدسیہ

۵۔ حضرت علامہ تحسین رضا قادری بریلوی محدث جامعہ نوریہ رضویہ بریلی

۶۔ حضرت علامہ مولانا سید محمد عارف رضوی نانپاروی شیخ الحدیث منظر اسلام

اہم خدمات

حضرت مولانا منان رضا جانشین مفتی اعظم فقیہہ اسلام مفتی محمد اختر رضا ازہری بریلوی دامت وبرکاتہم القدسیہ کے برادر اصغر ہیں۔ آپ نے برادرِ اکبر کی سر پرستی میں فراغت کے بعد رضوی دارالافتا ء بریلی میں نقل افتاء کا کام انجام دیا۔

۱۹۷۸ء میں اعلیٰحضرت امام احمد رضا بریلوی کا مکان جس پر کرایہ دار قابض تھا۔ اس سے خالی کراکر برادر اکبر جانشین مفتی اعظم مدظلہٗ العالی کے حوالہ کردیا۔ اور آج اسی مکان میں حضرت فقیہہ اسلام جانشین مفتی اعظم مدظلہ قیام پذیر ہیں۔ ۱۹۸۵ء میں اُستاد زمن مولانا حسن رضا حسن بریلوی کا مکان ایک غیر مسلم کرایہ دار سے خالی کراکر خود قبضہ کیا اور کافی جد و جہد کرنے کے بعد کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔

جامعہ نوریہ رضویہ کا قیام

مولانا منان رضا بریلوی کا ذہن تعمیری اور مثبت کام کی طرف مائل ہے۔ آپ تخزیبی کاموں سے اجتناب کرتے ہیں۔ مثبت کام کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا ان کا ایک مشغلہ ہے۔ آپ کو تقریر سے بھی اچھا لگاؤ ہے۔ اسی تعمیری زہن کی بناء پر ۱۹۸۲ء میں جامعہ نوریہ رضویہ کی بنیاد ڈالی۔ جامعہ نوریہ کے قیام کے بعد اکبری مسجد بریلی سے اس کا درسی افتتاح ہوا۔ تنگی کی وجہ سے ۱۹۸۴ء میں جامعہ نوریہ کو محلہ باقر گنج عید گاہ بریلی میں منتقل کرلیا۔ اور عرس رضوی کے م وقع پر جامعہ کا سنگ بنیاد ملک کے مشاہیر علماء ومشائخ کے دست مبارک سے رکھا گیا۔

مولانا منان رضا کی اس تعلیمی تحریک پر جناب رئیس احمد خاں نوری باقر بنج بریلی نے اپنی زمین جامعہ نوریہ کے نام وقف کردی۔ آج جامعہ نوریہ کی بلند و بالا عمارت آپ کی محنت و لگن اور جدو جہد کی آئینہ دار ہے۔ خوشی کی بات یہ کہ جامعہ کو جانشین مفتی اعظم مدظلہٗ جیسی عظیم شخصیت کی سر پرست حاصلہے۔

پاکستان کا دورہ

مولانا منان رضا بریلوینے ۱۹۷۸ء میں پاکستان کا سفر کیا۔ کراچی کی بڑی بری کانفرنسوں میں خطاب بھی فرمایا۔ مندرجہ ذیل علماء ومشائخ اور دانشوران ملت سے ملاقات کی اور انہوں نے آپ کی بے حد قدر منزلت کی۔ ان لوگوں سے خصوسیت سے ملاقات کی۔

۱۔ مفتی پاکستان مولانا ابو البرکات سید احمد قادری رضوی حزب الاحناف لاہور

۲۔ مصلح ملت قاری مصلح الدین رضوی صدیقی خطیب میمن مسجد کھاادر کراچی

۳۔ حضرت علامہ عبدالمصطفیٰ ازہری رضوی شیخ الحدیث دارالعلوم امجدیہ کراچی

۴۔ ماہر رضویات علامہ پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد مظہری پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج سکھر سندھ

۵۔ حضرت علامہ محمد عبدالحکیم شرف قادری شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور

۶۔ حضرت شاہ احمد نورانی صدیقی رضوی صدر جمعیۃ العلماء پاکستان

۷۔ حضرت مولانا شاہ سید تراب الحق قادری رضوی سر پرست دارالکتب حنفیہ کراچی

۸۔ حضرت مفتی وقار الدین رضوی شیخ الحدیث دارالعلوم امجدیہ کراچی

۹۔ حضرت مفتی عبدالقیوم رضوی ہزاروی ناظم اعلیٰ جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور

۱۰۔ حضرت مولانا غلام رسول رضوی شیخ الحدیث جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد

۱۱۔صاحبزادہ مولانا قاضی فضل رسول رضوی سجادہ محدث اعظم پاکستان، فیصل آباد

۱۲۔ حضرت مفتی ظفر علی نعمانی بانی دارالعلوم امجدیہ کراچی

۱۳۔ حضرت مولانا شاہ معین الدین شافعی رضوی شیخ الحدیث جامعہ رضویہ فیصل آباد

۱۴۔ حضرت مولانا محبوب رضا خاں رضوی بریلوی، کراچی

۱۵۔ حضرت مولانا مفتی محمد حسین رضوی، سکھر سندھ

۱۶۔ عالی جناب شوکت حسن رضوی جیلانی بریلوی، کراچی

بیعت وخلافت

مولانا منان رضا قادری ۱۹۷۵ء کو اجمیر شریف میں حضور مفتی اعظم قدس سرہٗ سے داخل سلسلہ ہوئے او ۱۹۷۷ء میں دستار بندی کے موقع پر مفتی اعظم مصطفیٰ رضا نوری بریلوی نے اجازت وخلافت مرحمت فرمائی۔ مولانا منان رضا نے مفتی اعظم قدس سرہٗ کے متعلق یہ چند جملے ارشاد فرمائے۔

‘‘مفتی اعظم میں خاص بات یہ تھی کہ بُرے سے بُرے آدمی کو اپنے پاس بھٹانے سے نفرت نہیں کرتے۔ لوگ کہتے ہیں کہ یہ کند ذہن طلبہ ہیں مفتی اعظم فرماتے تھے کہ پتھروں کو پال کر نگینہ نکالا جاتا ہے۔ آپ اچھے بُرے کو نوازتے تھے اور کام کے آدمیوں کی قدر کرتے تھے


Post a Comment

Previous Post Next Post