حضرت مولانا رضا علی خان علیہ رحمۃ الرحمان (عرس ٢ جمادی الاولیٰ)۔
Abu Hanzalah Arshad Madani, Karachi)
محترم قارئین کرام:ہم نے امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمان کا تذکرہئ خیر تو بہت سنا ہے لیکن آپ کے آباؤ و اجداد کے متعلق بہت کم تذکرہئ پڑھا یا سنا ہوگا۔آئیے آج ہم اعلحضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمان کے دادا جان کے متعلق چیدہ چیدہ تعارف جانتے ہیں۔
ولادت:
٭۔۔۔۔۔۔زُبدۃُ الکاملین ،قُدوۃُ الواصلین،امام العلماء مولانا شاہ رضا علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہ کی ولادت با سعادت ١٢٢٤ ھ میں بریلی شریف(یوپی) ہند میں ہوئی ۔(حیاتِ اعلی حضرت،ج١،ص٤٠،مکتبۃ المدینہ)
فضائل-:
٭۔۔۔۔۔۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہ،عارف باللہ، صاحبِ کمالاتِ باہرہ وکراماتِ ظاہرہ (یعنی ظاہری اورباطنی کمالات سے بھرپور تھے )آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہاپنے زمانے کے مشہوربزرگ اورعالم دین گزرے ہیں، محاسن وکمالات کے پیکر،عظیم الشان اور جلیل المکان ہستی تھے،آپ کی شخصیت و عظمت مسلمہ تھی۔ (ماخوذ -:انوارِ جمالِ مصطفےٰ،ص٧۔ حیاتِ اعلی حضرت،ج١،ص٤٠،مکتبۃ المدینہ)
دینی خدمات:
٭۔۔۔۔۔۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہ کی زندگی تبلیغِ دین اور خدمتِ خلق کے لئے مامور تھی ،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہ درس وتدریس،تبلیغِ دینِ متین اور ہدایتِ مسلمین میں تمام عمر مصروفِ عمل رہے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہ شمعِ رشدوہدایات تھے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہ نے علم کے دریا بہائے، عشقِ رسول کے چراغ جلائے،آپ کے فیوض وبرکات نے حیرت انگیز انقلاب برپا کیا ،شجرِ رضویت آپ کے وجودِ مسعود سے بارآور ہوا۔یعنی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہامام اہلسنّت احمدرضاخان علیہ الرحمن کے داداجان ہیں۔
اعلیٰ حضرت کی جدامجدسے الفت-:
اعلی حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہِ کے عشق وعرفان کی معراج مولانا شاہ رضا علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہ کی خدمات کی نشانی ہے،اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنت احمدرضاخان عَلَیْْْہِ رحمتہ الرحمن آپ کو'' مولائے اعظم'' کے نام سے یاد فرماتے۔
مولانا شاہ رضا علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہ کے صاحبزادے-:
تاج العلماء ،راس الفضلائ، بقیۃ السلف ،حجۃ الخلْف ،رئیس المتکلمین مولانا شاہ نقی علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہِ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہ کے فرزندہیں اوررئیس المتکلمین نے اپنے والدماجد ہی سے علوم کی تحصیل و تکمیل فرمائی۔
مولانا شاہ رضا علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہ کے پوتے-:
تاجدارِ اہلِ سنت اعلی حضرت امام احمدرضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہِ آپ کے پوتے اورانھوں نے آپ کی آغوشِ محبت میں نشو نما پائی ۔
آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہ کے مشہور شاگردومرید-:
مولانا محمد حسن علمی ''صاحبِ خطباتِ علمی''رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہِ آپ کے شاگرد ومرید ہیں،عالمِ اسلام آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہکی زریں خدمات کو کبھی فراموش نہیں کرسکتا۔
(ماخوذ -:انوارِ جمالِ مصطفےٰ،ص٧۔ حیاتِ اعلی حضرت،ج١،ص٤٠،مکتبۃ المدینہ)
وفات ومدفن:
٭۔۔۔۔۔۔حضرت مولانا شاہ رضا علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہنے بروزاتوار ٢ جمادی الاولیٰ ١٢٨٦ ھ بمطابق 27 نومبر1859 ء کو بریلی شریف میں وصال فرمایا، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہکا مزارمبارک بریلی شریف(یوپی) ہند میںآج بھی عشاق کیلئے فیوض و برکات کامینارہ ہے۔
(ماخوذ -:حیاتِ اعلی حضرت،ج١،ص٤٠،مکتبۃ المدینہ)
فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے