پیرطریقت رہبرراہ شریعت عامل طریقت و معرفت عابد شب زندہ دار صاحب تقوی وطہارت آل رسول اولاد غوث اعظم مصلح قوم و ملت حضرت علامہ مولانا حافظ وقاری الحاج الشاہ سید سراج اظہر قادری رضوی برکاتی نوری علیہ الرحمہ کی خدمات جلیلہ اور آپ کی موجودگی ہم خوش عقیدہ سنی مسلمانوں کیلئے نہایت ہی خوشبو دار اور پھلدار علمی درخت کا مقام رکھتی تھی آپ ایک بے داغ دینی رہنما و ممتاز مناظر اہلسنت تھے،مسلک اعلی حضرت کے سچے وفادار سپاہی تھے،باغ رضویت کے مہکتے ہوئے پھول تھے اورعلم و اخلاق،انداز خطابت اور ہمہ وقتی عجز و انکساری کے باعث دینی و سماجی حلقوں میں بےحد احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے ممبئی کے جس علاقے میں آپ دینی خدمات وامامت کے فرائض انجام دے رہے تھے وہ علاقہ اس زمانے میں فرقہ ہائے باطلہ کا مضبوط قلعہ تصور کیاجاتا تھا آپ نےایسے علاقے میں مسلک اعلی حضرت کی ترویج و اشاعت میں بے پناہ محنت و مشقت کی اور رضویت کا پرچم لہرایا جو آج تک بڑی آن بان شان کیساتھ لہرا رہا ہے آپ نے عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی شمع روشن کی جس کی روشنی قلب ممبئی ہی نہیں بلکہ پورے مہاراشٹر کیساتھ ہندوستان میں پھیلی ہوئی ہے آپ تحفظ مسلک اعلی حضرت و ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جدوجہد میں ہمیشہ پیش پیش رہے واضح رہے کہ حضرت علامہ سراج اظہر نوری کا تعلق ہندوستان کے مشہور و معروف صوبہ بہار سے تھا ۔علامہ سراج اظہر قدس سرہ نے دینی خدمات کے ساتھ اپنے صاحبزادگان کو بھی علم دین مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کے زیور سےآراستہ وپیراستہ کیا ہے جو مسلک اعلی حضرت کی تبلیغ واشاعت میں ہرجگہ پیش پیش نظر آرہے ہیں ۔
حضرت سراج ملت کا تاریخی نام ’ سراج اظہر‘ اور مکمل نام سید سراج اظہر رضوی اور لقب سراج ملت ہے۔
حضرت سراج ملت کی داخلی و خارجی زندگی اسلام و سنیت کے مزاج کی آئینہ دار تھی۔ خاندان کے ارکان کی فکر اور ان کی نش ونمائی ایک اہم فریضہ تھا جسے آپ نے بخوبی انجام دیا۔ مگر اسلام و سنیت فروغ و اشاعت میں یہ چیزیں کبھی مانع نہیں رہیں ۔
سراج ملت کی ولادت 29 شعبان المعظم 1370 ھجری مطابق 6 جون 1951 عیسوی بروز جمعہ ممبئی کے قلب میں واقع بھنڈی بازار میں جناب سیدمحمد ابو الہاشم اشرفی بن سید ملک میر محسن کے گھر ہوئی۔
سراج ملت والد گرامی حافظ سید محمد ابو الہاشم اشرفی ایک نیک ، پارسا ، صوفی باصفا، عالم با عمل استاذ القرا اور نمونۂ حیات اسلاف تھے۔ بہترین حافظ و قاری ہونے کے ساتھ ساتھ جید عالم ، شاندار کاتب اور قادر الکلام شاعر تھے۔ فن شاعری میں آپ سیماب اکبرآبادی کے شاگرد اور تخلص کیف ؔبہاری رکھتے تھے۔
آپ کی والدہ ماجدہ زیادہ تر اپنے وطن موضع بین پٹنہ میں رہا کرتی تھیں ۔ اس لیے آپ کے ایام طفولیت کا بیشتر حصہ موضع بین میں ہی گزرا۔
حضرت سراج ملت کی عمر جب چار سال چار ماہ اور چار دن کی ہوئی تو والد ماجد عامل شریعت استاذ القرا سید محمد ابو لہاشم اشرفی علیہ الرحمہ نے عوام و خواص کی موجودگی میں نہایت تزک و احتشام کے ساتھ بسم اللہ خوانی کی رسم ادا کرائی۔
ابتدائی تعلیم
ابتدائی تعلیم آپ نے اپنے گاؤں موضع بین پٹنہ میں ہی حاصل کی اور 15 سال کی عمر میں آپ نے حفظ قرآن کی تکمیل فرمائی۔19 سال کی عمر میں پہلی بار ممبئی کی مرکزی مسجد یعنی رضا جامع مسجد پھول گلی میں نماز تراویح سنا کر لوگوں کو مسحور کر دیا پھر اس کے بعد ہمیشہ آپ نے ہی تراویح سناتے رہے۔
نکاح و اہلیہ
سراج ملت کی شادی 19 اپریل 1977 کو ایک شریف اور سید گھرانے میں سیدہ شاہین بنت ملک سید حکیم عبد الرشید سے ہوئی ۔آپ کی اہلیہ نیک اور صالح خاتون تھیں۔ نکاح ان کے والد گرامی حافظ سید محمد ابو الہاشم اشرفی کے دوست نے پڑھایا جو سہسرام کے تھے۔
اولاد
حضرت سراج ملت کی کل آٹھ اولادیں ہوئی۔ جن میں سب سے بڑے بیٹے مولانا سید مصطفیٰ رضا جیلانی میاں ہیں۔دوسرے صاحب زادے مولانا سیدمحمد ہاشمی رضوی۔ تیسرے صاحبزادے مولانا سید احمد رضا نورانی میاں، چوتھے فرزند حضرت سید ابو الہاشم سبحانی میاں، پانچویں صاحبزادے جناب سید اعجاز مدنی میاں ہیں ۔اور تین بیٹیاں ہیں۔
بیعت وخلافت
سراج ملت کو تاجدار اہل سنت قطب عالم مفتی اعظم ہند سے شرف بیعت حاصل ہے۔ ساتھ ہی حضور مفتی اعظم ہند سے ہی شرف خلافت بھی حاصل ہے۔
اس کے علاوہ حضوت برہان ملت، سید طاہر میاں بلگرام شریف اور علامہ حسن علی میلسی سے بھی اجازت و خلافت کی سعادت ملی۔
حج وزیارت
حضور سراج ملت نے پانچ مرتبہ فریضہ حج و متعدد بارسفر إ عمرہ و زیارت کی برکتیں و سعاتیں حاصل کیں۔ نیز کئی مرتبہ بغداد مقدس ، کربلا وغیر بلاد اشرفیہ کی زیات بھی کی۔
چند مشاہیر خلفا ومریدین
حضرت سراج ملت نے دینی و مذہبی اقدار وروایات کی پاسداری ، فروغ وارتقا کی غرض سے بیعت وارادت کا سلسلہ بھی جاری رکھا تھا ملک و بیرون ملک ان کے اہل عقیدت و اہل بیعت ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں ۔ ہم یہاں ان کے چند مشاہیر خلفا کے اسما پیش کر رہے ہیں۔
مولانا سید مصطفیٰ رضا جیلانی میاں۔ مولانا سید احمد رضا نورانی میاں۔ مولانا سید محمد ہاشمی میاں، مولانا محمد حسین بنکاپور، مولانا شاہد رضا ہبلی، مولانا محمد سلیمان ماریشش ، محترم صوفی عبد القادر ولی عرف نانا حضرت کاتور، مولانا عبد الستار مقبولی نظامی ، ہانگل شریف، شیخ الحدیث مولانا مظہر اللہ ہاسن وغیرہ جیسے اساطین علم و فن خلفا کی شمار و قطار میں شامل ہیں۔
سراج ملت کی تعمیری ، تبلیغی ، اشاعتی و مذہبی سماجی خدمات کا ذکر اس مختصر ویڈیو میں ممکن ہی نہیں اس کی تفصیل کے لیے آپ ’’ معارف سراجِ ملت ‘‘ کا لازمی مطالعہ کیجئے۔
وصال:
طویل علالت کے بعدسراج ملت نے 7 جنوری 2019 بروز دوشنبہ بوقت فجر 6 بج کر 45 منٹ پر اس دار فانی سے دار بقا کی جانب کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھتے ہوئے رخت سفر باندھا۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
ناریل واڑی قبرستان میں ان کی اہلیہ سیدہ شاہین بانو کے پہلو میں جسد خاکی کو سپرد خاک کیا گیا۔
علامہ سید سراج اظہر قادری رضوی ایک خوبصورت اور دل کو موہ لینی والی صورت کے مالک تھے نکھرا ہوا گورارنگ بلند پیشانی سنہری بڑی بڑی آنکھیں ذہانت وفطانت کے پیکر جمیل تھے بیٹھتے تو کوہ گراں کی نششت،اٹھتے تو اپنے وقت کے تاجدار،بولتے تو لبہائے مبارک سے عشق و محبت اعلی حضرت کی خوشبو فضاء میں بکھر جاتی اور الفاظ موتیوں کی لڑی بن کر ان کے منہ سے نکلنے میں فخر محسوس کرتے تقریری سلاست و روانی انکے سامنے خود گرفتاری کی پیش کش کرتی تھی خطابت کی دنیا میں آپ ایک ماہر حکیم کیطرح عوام الناس کو بڑی آسانی کیساتھ اپنی طرف مائل کرلیاکرتے تھے فن خطابت آپکی دہلیز پر سر جھکانے پر مجبور تھا بہت ہی عمدہ سلیقے سے آپ عوام و خواص کو اپنی طرف راغب کرلیا کرتے تھے اللہ رب العزت نے آپ کو ہر صلاحیت سے مالامال کیاتھا جلسوں میں انکی خطابت کی حلاوت وچاشنی وسلاست کا یہ عالم تھا کہ خاموش مجمع کو اپنی سحر بیانی سے بیدار کردیاکرتے تھے،ان کمالات کے علاوہ وہ اخلاق حسنہ کے پیکر جمیل تھے جس نے ان کی ذات کو دل آویز شخصیت بنادیا تھا گویا کہ وہ ایک انمول رضوی ہیرا تھے جس کا ہر پہلو حسن و جمال اور رنگ و نور سے معمور منظر پیش کرتا تھا ان کی ذات میں علم کیساتھ عمل اور حسب و نسب کی بلندی کیساتھ تواضع و انکساری اصابت رائے کیساتھ خود اعتمادی دوسروں کو منور کئے ہوئے تھی شاہانہ شان و شوکت آپ کا خاصہ تھا اللہ تبارک و تعالی آپ کی تربت پہ اپنی رحمتوں کی بارش فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
Post a Comment