مجاہدئہ اِسلام حضرت خولہ رضی اللہ عنہا Mujahida e Islam Hazrat Khoola

 مجاہدئہ اِسلام حضرت خولہ رضی اللہ عنہا

اگر اسلام کے مرقع کو غور سے دیکھا جائے تومردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کی بہادری کی بھی تصویر نظر آتی ہے ۔وقتِ ضرورت عورتوں نے ہر کام میں مردوں کاساتھ دیا ہے سب سے بڑھ کر جنگ میں شریک رہی ہیں۔دشمنوں اورکافروںسے لڑی ہیں۔چنانچہ حضرت خولہ رضی اﷲ عنہاشام اورمصر کی فتوحات میںبرابراپنے بھائی ضرار(ص) کے ساتھ لڑائی میں شامل رہیں۔فوج کے سب سردار ان کی ہمت اورجرأت کے قائل تھے ۔خصوصاً سپہ سالار ان لشکر اسلام حضرت خالد (ص) اورابوعبیدہ(ص) توبہت ہی قدردان تھے۔گو حضرت خولہ رضی اﷲ عنہا بالکل نو عمر لڑکی تھیں مگر غیر معمولی  ہمّت وجرأت غیرت وحمیت اور عقل و ذہانت رکھتی تھیں اور ان ہی خصائل کی وجہ سے سب کو عزیز تھیں ۔

جب یر موک کی لڑائی ہو رہی تھی تو حضرت خولہ رضی اﷲ عنہا اور مسلمان عورتوں کے ساتھ ایک جگہ ٹھہری ہوئی تھیں ۔ایک دن بہت سخت معرکہ ہوا ،کافر عورتوں کی طرف بڑھے عورتیں جھٹ 

باہر نکل آئیں اور کافروں سے لڑنے لگیںان میں کچھ نیچ قوم کی عورتیں بھی تھیںجو بھاگنے لگیں۔ حضرت خولہ رضی اﷲ عنہاکو بہت غصّہ آیا وہ جوش کے ساتھ کہنے لگیںکہ تم ہماری جماعت سے نکل جائو تم ہمارے ساتھ رہنے کے قابل نہیں ہو ، تم ہم کو بزدل بناتی ہو ، ہمارے نام پر بزدلی کا دھبّہ لگاتی ہو ،جائو جائو تم لوگ بھاگ جاؤتمھارا ہمارے پاس کچھ کام نہیں ، ان عورتوں نے ہاتھ جوڑے اور قسم کھائی اب ایسا قصور نہ ہوگا مر جائیں گی لیکن اس جگہ سے نہ ٹلیں گی ۔

حضرت خولہ رضی اﷲ عنہا لڑتے لڑتے سخت زخمی ہوگئیں تھیں مگر نہایت جانفشانی اور تندہی سے لڑتی جارہی تھیں ساتھ ہی ساتھ پُر جوش الفاظ سے اپنی ہمراہیوں کا دل بڑھاتی اور ہمت دلا تی جاتی تھیں ۔یکایک ایک کافر کی تلوار ان پر پڑی اوریہ بہت سخت زخمی ہوگئیں۔تمام جسم خون سے نہا گیا ۔ایک دوسری مسلمان عورت نے اس کافر کوقتل کرڈالا اوران کومیدان جنگ سے خیمے میں اٹھا کر لے گئی۔جب شام کو مسلمان میدان جنگ سے واپس آئے توحضر ت خولہ رضی اﷲ عنہانے مشک لے کر سب کو پانی پلایا اوراپنے زخم کی بالکل پروانہ کی۔

ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ حضرت خولہ رضی اﷲ عنہا مع کچھ اورمسلمان عورتوں کے تھوڑی سی فوج کے ساتھ جارہی تھیں اچانک دشمنوں کی فوج نے جوان سے کہیں زیادہ تھے حملہ کردیا ۔مسلمان عورتیں بھی مردوں کے ساتھ بہت جانبازی سے لڑیں مگر کفار چھ گُنا تھے۔فوج کفار کی زیادتی تعداد کے سبب سے شکست ہوئی اورسب گرفتارہوگئے۔سب اپنی اس اتفاقیہ کامیابی پر بہت شاداں اورفرحاں ہوئے اورسب عورتوں کو ایک مضبوط اورمحفو ظ خیمہ میں بند کیا ۔

حضرت خولہ رضی اﷲ عنہاکوا س ناکامی پر بہت رنج ہوا،ان کی غیرت وحمیت کس طرح برداشت کرسکتی تھی کہ وہ قیدی بن کر رہیں انہوں نے بہت جوش وخروش سے سب مسلمان عورتوں کی طرف متوجہ ہوکر کہا کہ بہنوں !کیا تم قید ی بن کر رہو گی؟کیا تم یہ برداشت کرو گی کہ سب لوگوں میں تمہاری بزدلی کا چرچہ ہو۔کیا تم میں غیرت وحمیت چلی گئی۔ یہ سن کر سب عورتیں جوش میں آگئیں ان میں سے ایک نے کہا کہ اے خولہ !ہم موت سے نہیں ڈرتے۔بارہا ہماری آزمائش ہوچکی ہے اورہم اپنی شجاعت دکھا چکے ہیں ۔افسوس ! کہ اس وقت ہمارے ہاتھوں میں تلوار نہیں 

ہے ورنہ ان کافروں کودکھادیتے کہ دیکھو!ہم سے بھی کچھ ہو سکتا ہے کہ نہیں۔

حضرت خولہ رضی اﷲ عنہانے کہا کہ ہتھیا ر نہیں ہیں کچھ پرواہ نہیں ہے،کچھ غم نہیں ہے،ہاتھ توہیںاسی قیدخانہ سے ہتھیار کاکام لو چلوخیمہ کی میخیں نکال لیں،چوبیں اکھاڑ لیں اوردشمنوں پر حملہ کردیں سب نے ایسا ہی کیا اورچوبیں اورمیخیں لے کر باہر نکلیں جس سپاہی پر نظر پڑے سب پروار کیا کوئی زخمی ہو ا کوئی مرگیا،تمام نقشہ بدل گیا،سردار نے سوال کیا اس سے تمہارا کیا مطلب ہے،عورتوں نے نہایت دلیر ی کے ساتھ جواب دیا ،مارنا اورمرنا یہ کہہ کر بڑے زور وشور سے حملہ کیا اوربہت سے کافروں کو جان سے مار ڈالا ۔سردار نے خوفزدہ ہو کر اورگھبر اکر سپاہیوںکو حکم دیا سپاہی تلواریں اٹھا کر دوڑے اورلگے قتل کرنے۔یہ بہادر عورتیں خالی ہاتھ اورکافر زرہ وہتھیار سے سجے ہو ئے ۔مگر وہ ایسی ہمت ومستعدی سے لڑتی رہیں جیسے خیمے سے نکلتی تھیں ۔وہ ایک قدم بھی پیچھے نہ ہٹتی تھیں۔یہ سب اپنی جانوں سے ناامید ہوچکی تھیں کہ یکایک مسلمان سردار بہت سی فوجیں لے کر آگئے اوراللہ اکبر کا نعرہ مار کر حملہ کردیا پہلے حملہ میں کفار پسپاہو گئے اورگھبرا کر بھا گ گئے۔مسلمان سب عورتوں کو لے کر واپس آگئے۔

اللہ اللہ! کیا جوش وخروش تھا اورکس قدر ہمت والی عورتیں تھیں ۔مردوں کو دکھا دیتی تھیں کہ دیکھو ہم بھی تم سے کم نہیں ہیں۔دمشق کے محاصرہ میں اورمسلمانوں کے ساتھ حضرت ضرار (ص) بھی قید تھے۔یوں توسب بہنیں اپنے بھائی کو چاہتی ہیں اوران سے محبت رکھتی ہیں مگر حضر ت خولہ رضی اﷲ عنہا اپنے بھا ئی کو بے حد چاہتی تھیں،ان کی ذراسی تکلیف ان کی گوارا نہ تھی۔جنگ میں اگر خود زخمی ہوجاتیں توکچھ پروا نہیں کرتیں ۔مگر جب ضرار(ص)زخمی ہوجاتے تو بہت بے قرار ہوجاتیں اوررورو کر دعائیں مانگتیں کہ الٰہی! میرے بھائی کو اسلام کی خدمت کے لیے سلامت رکھ اس کی جان میری جان سے زیادہ قیمتی ہے ۔ کیونکہ وہ مجھ سے کہیں زیادہ اسلام کی خدمت کرسکتے ہیں ۔چنانچہ جب ان کی گرفتاری کی خبر سُنی تواز حد بے قرارہوئیں اور جب تک اپنے بھائی کو چھڑا نہ لائیں انہیں چین نہ آیا۔جنگ میں دونوں بہن بھائی ساتھ ساتھ لڑتے گھوڑے 
سے گھوڑا ملائے رکھتے اورکہتے کہ اگر ہم میں سے کوئی قتل ہوا تو حشر میں ملاقات ہوگی ،نہ ہر اس رہنا ،نہ امیدی ،نہ گھبراہٹ ،نہ پریشانی ،نہایت اطمینان سے جنگ میں شریک رہا کرتیں۔یہ خاتون دنیا میں اپنی بہادری اورہمت کا افسانہ چھوڑ گئیں۔اللہ تعالیٰ اُن پر اپنی بے شمار رحمتیں نازل کرے۔(آمین)

Previous Post Next Post