ڈاکٹر مفتی محمد اشرف آصف جلالی صاحب
پھالیہ شہر کا بہت بڑا نام ڈاکٹر مفتی محمد اشرف آصف جلالی صاحب کی علمی تاریخ اور انکی دیں اسلام کے لئے خدمات
پھالیہ شہر کے نواحی قصبہ بھکھی شریف ماسٹر صوفی محمد غلام سرور گوندل صاحب کے گھر ایک بچے نے جنم لیا…صوفی محمد غلام سرور گوندل صاحب نے بچے کو حضرت حافظ الحدیث پیر سید محمد جلال الدین شاہ صاحب رحمت اللہ علیہ کی خدمت میں پیش کیا اور حضرت حافظ الحدیث پیر سید محمد جلال الدین شاہ صاحب نے بچے کا نام اشرف آصف رکھا…حضرت حافظ الحدیث پیر سید محمد جلال الدین شاہ صاحب رحمت اللہ علیہ کے مرید ہونے کے ناطے جلالی صاحب نے اپنے نام کے ساتھ جلالی نسبت لکھی.. آپ نے عینوال گاؤں میں گورنمنٹ پرائمری سکول عینوال سے پرائمری کا امتحان پاس کیا..اور مڈل کلاس کے لئے گورنمنٹ ہائی سکول بھکھی شریف میں داخلہ لیا.
. جہاں آپ نے مڈل کا امتحان پاس کیا..اور میٹرک بھی گورنمنٹ ہائی سکول بھکھی شریف سے ہی کرنے کا فیصلہ کیا.. جہاں پر آپ نے میٹرک کے امتحان انتہائی معیاری نمبروں سے پاس کیا.. کہ آپ نے پورے ڈویژن میں فرسٹ پوزیشن حاصل کی…آپ پاکستان کے ہر اچھے کالج میں داخلہ لے سکتے تھے..کیوںکہ آپکے نمبر بہت اچھے تھے اس لئے ہر اچھے کالج میں آپکو داخلہ مل سکتا تھا… لیکن ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب نے اپنے والد گرامی صوفی محمد غلام سرور گوندل صاحب سے درخواست کی کہ میں حفظ کرنا چاہتا ہوں..
اشرف آصف جلالی صاحب کی درخواست پر جلالی صاحب والد گرامی صوفی محمد غلام سرور گوندل صاحب ڈاکٹر صاحب کو حضرت حافظ الحدیث پیر سید محمد جلال الدین شاہ رحمت اللہ علیہ کی خدمت میں لے گئے کہ میرا بچہ کہتا ہے کہ میں حفظ کرنا چاہتا ہوں…حضرت حافظ الحدیث پیر سید محمد جلال الدین شاہ صاحب رحمت اللہ علیہ نے جلالی صاحب کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور جلالی صاحب کو خراج تحسین پیش کیا کہ اشرف آصف کو دین کی تعلیم حاصل کرنے کا شوق ہوا ہے.. اس پر مجھے بہت خوشی ہے…مجھے لگ رہا ہے کہ اشرف آصف ایک دین بڑا عالم دین بنے گا… حضرت حافظ الحدیث پیر سید محمد جلال الدین شاہ رحمت اللہ علیہ نے فرمایا کہ اشرف آصف کو قرآن پاک کا 30 پارہ حفظ کروایا جائے.. جب تیسواں پارہ حفظ ہوا گیا تو اشرف آصف کو میری خدمت میں پیش کیجئے گا.
..ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب نے نہایت کمال کیا.. اور صرف دو دن میں تیسواں سپارہ حفظ کر لیا… دو دن بعد جب جلالی صاحب کو حضرت حافظ الحدیث پیر سید محمد جلال الدین شاہ صاحب رحمت اللہ علیہ کی خدمت میں پیش کیا گیا حافظ الحدیث رحمت اللہ علیہ نے فرمایا کہ میں نے تو کہا تھا کہ شاید دو سال لگ جائیں گئے لیکن اشرف آصف جلالی نے تو کمال کر دیا ہے.. حضرت حافظ الحدیث پیر سید محمد جلال الدین شاہ صاحب رحمت اللہ علیہ نے حکم فرمایا کہ اشرف آصف جلالی بہت قابل ہے لہذا اشرف آصف جلالی کو پورا قرآن پاک حفظ کروایا جائے… ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب نے کمال کر دیا اور صرف چھ ماہ کی قلیل مدت میں ہی قرآن پاک حفظ کر لیا…اور اسی سال منزل یاد کر کے مسلا سنا دیا..
.جس پر حضرت حافظ الحدیث پیر سید محمد جلال الدین شاہ صاحب رحمت اللہ علیہ نے درس نظامی کرنے کا حکم صادر فرمایا… اور جلالی صاحب کی قابلیت کو دیکھ جامعہ محمدیہ نوریہ رضویہ بھکھی شریف میں عطا محمد بندیالوی صاحب رحمت اللہ علیہ کا اضافہ کیا… حضرت حافظ الحدیث پیر سید محمد جلال الدین شاہ صاحب رحمت اللہ علیہ اور عطا محمد بندیالوی صاحب رحمت اللہ علیہ کے زیر سایہ ڈاکٹر آصف جلالی صاحب نے درس نظامی کا کورس محض 4 سال کی قلیل مدت میں درس نظامی کا کورس مکمل کر لیا…درس نظامی کے امکان میں ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب نے پورے ملک کے طلبا میں پہلی پوزیشن حاصل کی…. اس دوران ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب نے ایف اے بی اے اور ایم اے کا امتحان بھی پاس کر لیا….اسی دوران ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب نے ایم فل کا امتحان بھی پاس کر لیا…. ایم فل کرنے کے بعد ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب بغداد شریف عراق چلے گئے… جہاں جدید عربی میں ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب نے پوری دنیا کے طلبا میں پہلی پوزیشن حاصل کی..
بغداد شریف سے واپسی پر ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب نے پنجاب یونیورسٹی میں بلھے شاہ کے پیر حضرت شاہ عنایت قادری رحمت اللہ علیہ نے برصغیر کا اسلامی نظام جو عربی میں لکھا تھا اللہ پاک کے فضل سے اس نظام میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی…
2009 ء میں جب منڈی بہاؤالدین کے نواحی قصبہ گوجرہ میں رافضی ذاکر تاج الدین حیدری نے وفاقی وزیر برائے زراعت و خوراک نذر محمد گوندل کی سرپرستی میں گوجرہ میں اپنا شر بانٹا تو ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب نے رافضی ذاکر تاج الدین حیدری کو ایسی ضرب لگائی کہ آج تک کوئی ذاکر اس ضرب کا جواب نہ دے سکا…
4 جنوری 2011 ء کو صبح تمام اخبارات میں ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب نے اپنے نام سے ایک خبر تمام مقامی و قومی اخبارات میں چھپوائی کہ سیلمان تاثیر واجب القتل ہے…4 جنوری 2011 ء کی رات ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے خطاب کر کے واپس نکل رہے تھے کہ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب کو خبر ملی کہ ایک شخص جس کا نام ممتاز حسین قادری ہے اس نے گستاخ رسول گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو واصل جہنم کر دیا ہے…. وہی کھڑے ہو کر ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب نے فرمایا کہ جس نے گستاخ کو مارا ہے گستاخ سمجھ کر مارا ہے وہ ہمارا پیارا ہے…
غازی صاحب کے کردار کے صرف چار دن بعد 9 جنوری 2011 ء کو ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب نے حکومت کی چھاتی پر بیٹھ کر ایوان اقبال لاہور میں سیمنار منعقد کیا اور ساڑھے چار گھنٹے دلیلیں دے کر ثابت کیا کہ غازی ممتاز حسین قادری قاتل نہیں امت مسلمہ کا ہیرو ہے… ڈاکٹر صاحب 19 جنوری کو لاہور سے اسلام آباد تک کارواں لے کر گئے…
ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب نے رہائی تحریک ملک غازی ممتاز حسین قادری چلانے کا فیصلہ کیا… اور ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب اس تحریک کے چئیرمین بنے….اس دوران 29 فروری 2016 ء کو غازی ممتاز حسین قادری شہید رحمت اللہ علیہ کو پھانسی دے دی گئ…تو ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب نے تحریک رہائی ملک غازی ممتاز حسین قادری کا نام بدل کر تحریک لبیک یا رسول اللہ صلی علیہ والہ وسلم رکھا….
2017 ء کو جب حکومت نے ختم نبوت قانون میں تبدیلی کی تو ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب ڈی چوک اسلام آباد میں اپنے کارکنان کے ہمراہ دھرنا دے کر بیٹھ گئے….اور حکومت سے کامیاب مذاکرات کے باعث واپس آگئے…
30 اکتوبر 2018 ء کو جب سپریم کورٹ نے گستاخ رسول صلی علیہ والہ وسلم آسیہ ملعونہ کو بری کیا تو ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب ایک بار پھر داتا گنج بخش علی ہجویری رحمت اللہ علیہ کے مزار کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھ گئے….اور حکومت وقت سے کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں واپس چلے گئے….
اس کے علاوہ آپکی دیں اسلام کے لئے بے پناہ خدمات ہیں لیکن بندہ ناچیز اسے اگلی قسط میں بیان کرے گا
Post a Comment