*حضرت علامہ مفتی محمد قمر عالم قادری مصباحی مظفر پوری*
شیخ الحدیث دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی یوپی
زینة المحدثین ، استاذ المشائخ،سیدی و سندی حضرت علامہ مولانا مفتی محمد قمر عالم قادری مصباحی ابن محمد تعظیم الحق صدیقی ابن امیر الدین ابن برکت علی صدیقی کی ولادت ۲۹؍ جون 1959 کو اپنے آبائی گائوں بلتھی ،رسول پور ،ضلع مظفر پور ،بہار میں ہوئی۔
ابتدائی تعلیم اپنے گائوں
میں حاصل کرکے عربی وفارسی کی تعلیم مدرسہ’ نور الہدیٰ،پوکھریرا شریف ضلع سیتامڑھی‘ میں مکمل کی۔اس کے بعد’ جامعہ قادریہ مقصود پور، ضلع مظفر پور‘ میں چار سال تک رہ کر شرح جامی تک تعلیم حاصل کی۔جامعہ قادریہ میں سب سے زیادہ خلیفئہ حضور مفتی اعظم ہند شیر بہار حضرت علامہ مفتی محمد اسلم قادری رضوی سے استفادہ کیا۔پھر یہاں سے آپ نے دار العلوم مظہر الاسلام ،بریلی شریف ‘ کا رخ کیا اور دو سال رہ کر متوسطات تک تعلیم حاصل کی ۔یہاں آپ کو محدث مئو حضرت علامہ مفتی ثنا ء اللہ قادری رضوی ،حضرت مفتی محمد اعظم ٹانڈوی اور حضرت علامہ مولانامحمد صالح (موجودہ شیخ الحدیث الجامعۃ الرضا،بریلی شریف)سے خصوصی علمی فیض حاصل ہوا۔
اپنے استاذ کریم حضرت مفتی محمد اسلم رضوی کے مشورے سے شیخ المعقولات حضرت علامہ معین الدین خان سے اکتساب فیض کے لیے ’جامعہ عربیہ ،سلطان پور،یوپی تشریف لے گئے اور قطبی مع میر، شرح عقائد ، ملا حسن کی خصوصی تعلیم حاصل کی ،پھر حضرت شیخ المعقولات کے مشورے سے جامعہ اشرفیہ مبارکپور میں شعبئہ فضیلت میں داخلہ لیا۔سابعہ سے تعلیم شروع ہوئی ،پہلے ہی سال اپنی جماعت میں اول درجہ حاصل کیا اور پورے دار العلوم میں امتیازی نمبر ات حاصل کیے۔تمام اساتذہ نے دعا ئوں سے نوازا ۔
اس کے بعد جماعت ثامنہ میں ترقی ہوئی ، اسی دوران دار العلوم ضیاء العلوم ،ادری ، مئو کے صدر المدرسین نے استعفی دے دیا ،ان کی جگہ پُر کرنے کے لیے وہاں کے ارباب حل و عقد نے جامعہ اشرفیہ سے رابطہ کیا۔اس وقت حضرت بحر العلوم مفتی عبد المنا ن اعظمی علیہ الرحمہ جامعہ اشرفیہ کے رئیس الاساتذہ تھے۔آپ نے حضرت عزیز ملت و دیگر اساتذہ کی میٹنگ کی اور باتفاق رائے مدرسہ ضیاء العلوم میں جب تک کوئی صدر المدرسین نہ آجائے بحیثیت صد ر المدرسین آپ کا انتخاب ہوا ۔
جامعہ اشرفیہ میں جن اکابر علماء سے شرف تلمذ حاصل ہوا ان میں حضرت بحر العلوم مفتی عبد المنان اعظمی ، محدث کبیر حضرت علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی ، محدث جلیل حضرت علامہ عبد الشکور قادری مصباحی اور شیخ القرآن علامہ عبد اللہ خان عزیزی کے اسماء گرامی قابل ذکر ہیں۔ ۱۷؍اپریل ۱۹۸۰ء میں جامعہ اشرفیہ سے فراغت ہوئی۔بعد فراغت مدرسہ ضیاء العلوم ،ادری ،مئو میں ۴ ؍ستمبر ۱۹۸۰ء کو نائب عالیہ کی جگہ تقرری ہوئی اور دوسرے سال ہی مدرسہ میں بحیثیت صدر المدرسین منتخب کیے گئے اور ۱۳ ؍ جون ۱۹۸۴ء تک عہدئہ صدارت پر فائز رہے۔
اس زمانے میں مدرسہ ضیاء العلوم میں صرف رابعہ تک تعلیم ہوتی تھی اور مزید تعلیمی ترقی کی راہ نظر نہ آنے کی صورت میں وہاں سے استعفیٰ دے کر جامع اشرف کچھوچھہ شریف تشریف لائے اور یہاں منتہیٰ تک کے طلبہ کو پڑھانے کا موقع ملا۔جامع اشرف میں تدریس کے دوران حضرت مخدوم اشرف سمنانی و مشائخ سلسلہ اشرفیہ کے روحانی فیوض و برکات سے خوب مالامال ہوئے۔ جامع اشرف کچھوچھا شریف میں چار سال رہ کر وہاں سے ۱۸؍جون ۱۹۸۸ء کو دار العلوم اہل سنت ،جبلپور مدھ پردیش منتقل ہوئے۔جہاں پر صدر المدرسین ، شیخ الحدیث اور دار الافتاء جیسی تین اہم و عظیم ذمہ داریاں سنبھالی اور ان عہدوں پر ۱۹۹۵ء تک فائز رہے۔اسی دوران سائوتھ افریقہ اور ملاوی کاتبلیغی دورہ بھی کیا۔ 1 نومبر ۱۹۹۵ء کو اپنے استاذ محتر م حضرت شیخ القرآن عبد اللہ خان عزیزی کے حکم پر دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی میں تدریسی ذمہ داری سنبھالی ۔ یہاں پر نائب عالیہ کی جگہ تقرر ہوئی اور پھر شیخ الحدیث کے عظیم منصب پر فائز ہوئے۔
حضرت شیخ الحدیث صاحب کو اعلیٰ حضرت اشرفی میاں حضرت سید علی حسین اشرفی جیلانی کچھوچھوی کے خلیفہ ،قبلہ مفتی اعظم کانپور حضرت علامہ مفتی رفاقت حسین اشرفی مظفر پوری علیہ الرحمہ سے شرف بیعت حاصل ہے اور جانشین محدث اعظم ہند حضرت شیخ الاسلام حضرت علامہ سید محمد مدنی میاں اشرفی جیلانی کچھوچھوی دامت برکاتہم العالیہ سے ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸ھ مطا بق ۲۴؍ ستمبر ۱۹۹۷ ء کوخلافت و اجازتِ اشرفیہ حاصل ہوئی۔اجازت و خلافت کے بعد حضرت شیخ صاحب قبلہ اپنی آباد ی و قرب وجوار کے علاوہ سیوان، جمدا شاہی، ممبئی،پونہ،کلکتہ،ناگپور، حیدرآباد، اور ماریشس کے عقیدت مند وں کے اصرار پر ان کو داخل سلسلہ بھی کرتے رہے ہیں۔
حضرت شیخ صاحب قبلہ کوکئی اکابر علماء اہل سنت سے اجا زت سند حدیث حاصل ہے ۔جس میں حضور سرکار کلاں مخدوم المشائخ حضرت علامہ مفتی الشاہ سید محمد مختار اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی علیہ الرحمہ اور سرکار مجاہد ملت حضرت علامہ مفتی حبیب الرحمن نقشبندی قادری اشرفی اڑیسہ علیہ الرحمہ جیسی قد آورشخصیات بھی ہیں۔
سن ۲۰۰۴ء میں حج بیت اللہ شریف زادھا اللہ تعظیما و تکریما اور زیارت حرمین شریفین سے مشرف ہوئے۔۱۹۹۳ء میں ساوتھ افریقہ ملاوی ، ۲۰۱۳ء میں نیپال اورفروری ۲۰۱۵ء میں ماریشس 2018 میں مصر اور 2018 میں ہی عمرے کی غرض سے زیارت حرمین شریفین میں اور 2019 میں پھر ماریشس کا دعوتی، روحانی و تبلیغی دورہ فرمایا آپ کے مشہور تلامذہ میں خانوادہ کچوچھہ مقدسہ کےشہزادگان کا نام قابل ذکر ہے مثلا صاحب سجادہ قائد ملت حضرت سید محمد محمود اشرف، حضرت سید حسن عسکری اشرف، حضرت سید نورانی اشرف، حضرت سید عالمگیر اشرف، حضرت سید محمد اشرف، جانشین شیخ الاسلام حضرت سید محمد حمزہ اشرف بیرون ملک کے مشہور تلامذہ میں سے حضرت مولانا محمد محسن صاحب(انگلینڈ) حضرت حافظ وقاری مولانا مخدوم علی علیمی صابری مولانا مسلم صاحب، مولانا افضل صاحب ،مولانا شمیم خدادین صاحب مولانا احسان فوقینہ صاحب ،(ماریشس) کے اسماء قابل ذکر ہیں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ حضرت شیخ الحدیث صاح قبلہ کا سایہ ہم اہل سنت پر دراز فرمائے اور آپ سے خوب خوب دین وسنیت کا کام لے(آمین) *جامی قمر علیمی ازہری*