دنیائے سنیت کی عظیم الشان شخصیت عالم اسلام کی علمی و روحانی ذات، رہبر شریعت رہنمائے طریقت، واقف اسرار حقیقت، عامل آیات قرآنی، واقف رموز پنہانی، اولاد غوث جیلانی، شہ زادہ مخدوم سمنانی، عطاے شبیہ غوث صمدانی، مخدوم العلماء شیخ اعظم حضرت علامہ سید محمد اظہار اشرف اشرفی جیلانی علیہ الرحمہ کی ذات بابرکت یقیناً بہت بڑی نعمت و رحمت تھی آپ کی موجودگی میں خانوادہ میں رافضیت و منہاجیت داخل نہ ہوسکی۔ ماحول نہایت پاکیزہ و شفاف اور سب میں اخلاص و اتفاق تھا یہی بہت بڑی کرامت ہے
مخدوم العلماء شیخ اعظم حضرت علامہ سید محمد اظہار اشرف اشرفی جیلانی علیہ الرحمہ کی ذات بابرکت یقیناً بہت بڑی نعمت و رحمت تھی آپ کی موجودگی میں خانوادہ میں رافضیت و منہاجیت داخل نہ ہوسکی۔ ماحول نہایت پاکیزہ و شفاف اور سب میں اخلاص و اتفاق تھا یہی بہت بڑی کرامت ہے۔
حضرت علامہ الحاج سید شاہ محمد اظہار اشرف اشرفی جیلانی سجادہ نشین خانقاہ عالیہ اشرفیہ سرکار کلاں علیہ الرحمہ پندرہویں صدی کی ایک انقلاب آفریں ، جامع الصفات اور ہمہ جہت شخصیت تھے - آپ صائب الرائے ، نباض وقت ، دور اندیش اور مضبوط دل و دماغ کے مالک تھے - آپ کی حیات مبارکہ یقین محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم کے مکمل نمونہ تھی - آپ عالم و فاضلِ ، عابد و زاہد بھی تھے اور مجاہد و غازی بھی ، آپ زینت مسند درس و تدریس بھی تھے اور زیب سجادہ معرفت و طریقت بھی ، بہترین خطیب بھی تھے اور باکمال مقبول بارگاہ رسالت شاعر بھی ، زبان کے دھنی تھے تو قلم کے بادشاہ بھی ، آپکے اندر غوث اعظم کا رنگ، خواجہ عثمان ہارونی کا ترنگ ، غریب نواز کا سوز و گداز، محبوب الہیٰ کی انسانی ہمدردی و خیر خواہی ، مخدوم علاؤالحق پنڈوری کے جذبہ خدمت خلق اور غوث العالم کا جاہ و جلال بدرجہ اتم موجود تھے - بیشک آپ میدان علم و عمل کے شہسوار ، روحانیت و تصوف کے تاجدار اور عزم و حوصلہ کی مستحکم بنیاد تھے - آپنے ساری زندگی اصلاح عقائد ملت اسلامیہ اور ان کے نفوس کے تزکیہ و تطہیر میں صرف کردیا - ہند و بیرون میں اسلام و سنیت کی نشر و اشاعت اور فروغ سلسلۂ اشرفیہ کے لئے کثیر تعداد میں مساجد ، مراکز علمی اور تنظیم و تحریک کی بنیاد رکھی اور سر پرستی فرماتے رہے - جوار مخدوم سمناں کچھوچھہ مقدسہ میں جامع اشرف ، مسجد اعلی حضرت اشرفی ، مولانا احمد اشرف ہال ، سید مختار اشرف عظیم الشان لائیبریری ، اشرف حسین میوزیم ، خانقاہ سرکار کلاں کی مزید تعمیر و ترقی اور دیگر تعمیراتی کام کو دیکھ کر دور شاہجہانی کی یاد تازہ ہوجاتی ہے مگر یہ عظیم الشان کارنامے محض دین و سنیت اور علم و فن کے نشر واشاعت کے لئے ہیں - آج جامع اشرف حضور شیخ اعظم علیہ الرحمہ کے جانشین حضرت علامہ قائد ملت سید شاہ محمد محمود اشرف اشرفی جیلانی مد ظلہ النورانی کی سر پرستی و سر براہی میں روزافزوں ترقی و عروج کی منزل کی طرف رواں دواں ہے - اللہ عزوجل حضور شیخ اعظم علیہ الرحمہ کے فیوض وبرکات سے ہم سب کو مالامال فرمائے اور تاقیامت جامع اشرف سے علم و فن کے چشمے ابلتے رہے اور فرزندان جامع اشرف دین و سنیت کا سچا سپاہی اور پاسبان و مجاہد بنکر کارہائے نمایاں انجام دیتے رہیں -
حضور شیخ اعظم علیہ نے مخدوم پاک ، غریب نواز ، غوث الاعظم ، شہید اعظم ، مولائے کائنات رضی اللہ عنھم اور سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا مانگا ؟
جامع اشرف جامع اشرف جامع اشرف -
بیشک آپ کو ! حضور شیخ اعظم علیہ الرحمہ سے سچا پیار ہے - جامع اشرف سے بھی پیار کیجئے اور ہمیشہ اس کا خیال رکھئے اور اس کو بام عروج تک پہنچا نے کے لئے دست تعاون بڑھاتے رہیے
شیخ اعظم مخدوم العلماء سیف بغداد حضرت علامہ مفتی سیدشاہ محمد اظہار اشرف اشرفی جیلانی علیہ الرحمہ تاجدار کچھوچھہ مقدسہ کی6 محرم 1355ھ بمطابق 1935ء میں ولادت ہوئی.
ولادت سے قبل اعلیٰ حضرت اشرفی میاں نے بشارت دی تھی۔
میرے پوتے سے اشرفیت کا خوب خوب اظہار ہوگا اور میں اس کا نام اظہار اشرف رکھتا ہوں ۔
یہ بشارت روضہ رسول کے سامنے مدینہ شریف میں دی گئی۔
جب آپ کی عمر چار سال چار ماہ چاردن کی ہوئی تو خاندانی روایت کے مطابق نہایت اہتمام کےساتھ آپ کی رسم بسم اللہ خوانی اداکی گیی جس میں آپ کے والد گرامی حضور سرکار کلاں، آپ کے ناناسید مصطفی اشرف اور آپ کے پھوپھاحضورمحدث اعظم ھند علیہم الرحمہ نے شرکت فرمائی.
(بحوالہ شیخ اعظم نمبر ص131)
شیخ اعظم علیہ الرحمہ کی بلند شخصیت اور ان کے کمال وخوبی میں ان کے بچپن کی تعلیم وتربیت اور بہترین نشوونما کا بڑا دخل ہے.
شیخ اعظم نے جس ماحول میں آنکھیں کھولی ہیں یہ بہت ہی پاکیزہ اور تقدس بھراماحول تھا ان کو بچپن میں عالم اسلام میں انقلاب برپا کر نے والی شخصیت کا آغوش تربیت نصیب ہوا. (ایضاً ص135)
درس نظامی کی تکمیل سن
1377ھ /1975 ء امیں لجامعۃ الاشرفیہ مبارک پورسے تکمیل فرمائی اور سند فضیلت سے نوازے گئے ۔
فراغت کے بعدحضور اظہار اشرف علیہ الرحمہ نے فی سبیل اللہ صرف خدا ورسول کی رضا کے لیے بلا تنخواہ
1377 ھ تا 1381 ھ/ 1957 تا 1961 ء جامعہ نعیمہ مرادآباد میں تدریسی خدمات انجام دی۔
1378 ھ/1958 کو والد گرامی حضرت سید شاہ مختار اشرف سرکار کلاں کے دست اقدس پربیعت کا شرف حاصل کیا ۔
آپ کا نکاح 1379 ھ /1959 ء میں سیدہ نزہت فاطمہ علیھا الرحمہ کے ہمراہ ہوا۔ اور آپ نے پہلا تبلیغی و دعوت دورہ مالیگاؤںبغرض دس روزہ محرم شریف کا پروگرام سن 1380 /1960 میں فرمایا ۔
اہم اور تاریخی کارنامے:
1399 ھ/ 1978 ء۔ میں جامع اشرف کی بنیاد،1410 ھ/1989 ء۔ میں مسجد اعلی حضرت اشرفی کا قیام ۔1416 ھ /1995 ء ۔میں مختار اشرف لائبریری کا قیام۔1416 ھ /1996 ء۔میںاشرف حسین میوزیم کا قیام ۔1422 ھ /2001 ء ۔ میں اعلی حضرت اشرفی میاں کے روضے کی تعمیر۔1425 ھ /2004 میں آپ کی سرپرستی میں الاشرف اکیڈمی کا قیام ۔1433 ھ / 2012 ء ۔میںنیو ہاسٹل جامع اشرف کی سنگ بنیاد رکھا ۔1431 ھ/2010 ء میں بنگلہ دیش میں تاریخی دینی درس گاہ "مدرسہ اشرفیہ اظہار العلوم "کا قیام فرمایا ۔
1418 ھ /1997 ء تا دم وصال ماہنامہ الاشرف کراچی کی سرپرستی بھی فرمائی نیز مجلہ غوث العالم کا اجرا آپ کی سرپرستی میں 1420 ھ /1999ءکو جاری کیا گیا۔
1415 ھ /1961 ء سے زندگی کی آخری سانس تک خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں کی شش جہات کی توسیع وترقی میں گزار دی۔
والد گرامی حضور سرکار کلاںسید مختار اشرف اشرفی علیہ الرحمہ کا وصال 1417 ھ /1996 ء میں ہوا۔اور 21 شعبان 1417 ھ /2 جنوری1997 ء کو آپ کی رسم سجادہ نشینی ادا کی گئی۔
حج وزیارت
پہلا سفر حج کی سعادت ۔1387 ھ/1976 ء ۔میں اور آخری سفر حج کی سعادت 1424 ھ /2003 اور زیارت حرمین وبغداد ودیگر مقامات کے سفر کی سعادت1401 ھ /1980 ۔
میں حاصل ہوئی۔
1427 ھ/اگست 2006 ء۔ میں آپ کی سرپرستی میں ماہ نامہ غوث العالم کا خصوصی شمارہ سرکار کلاں نمبر کی اشاعت ہوئی۔
آپ کے شعری مجموعہ کلام "اظہار عقیدت "کی اشاعت 1423 ھ /2002 ء پہلی بار اور دوسری بار1428 ھ /2007 ء میں ہوئی۔
1428 ھ /فروری 2007 کے ماہ نامہ غوث العالم کا خصوصی شمارہ "معارف شیخ اعظم "کے سرخی کے ساتھ حضور شیخ اعظم کو بہترین خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔
1429 ھ /2008 ء میں آپ کی سرپرستی میں مخدوم پاک کا ترجمہ قرآن بزبان فارسی کا ترجمہ و تفسیر بنام اظہار البیان کی پاکستان سے اشاعت عمل میں آئی۔
1433 ھ /دسمبر 2011 میں عرس مخدم اشرف جہانگیر سمنانی کے حسین موقع پراعلی حضرت اشرفی میاں کے مجموعہ کلام "تحائف اشرفی "پر آپ کی تضمین بنام "اظہار سخن "کی اشاعت فرمائی۔
آپ نے اپنی زندگی کا آخری خطاب باڑی بائسی پورنیہ بہار میں 15 دسمبر 2012 کوئی فرمایا۔
حضرت شیخ اعظم علیہ الرحمہ صاف دل اور نیک سیرت انسان تھے، عفوودرگزراور بڑوں کی تعظیم اور چھوٹوں پر شفقت کے خوگرتھے.وہ خاموش پسند مگر تگ دو اور سعی وعمل کے دلدادہ تھے. حاجت مندوں کی حاجت روائی اور ضرورت مندوں کی ضرورتیں پوری کرناان کا شیوہ تھا اور مہمان نوازی اور خوش اخلاقی ان کا نمایاں وصف تھا.
(ایضاً 134)
حضرت مولانا سید شاہ محمد رکن الدین اشرفی جیلانی خلیفہ حضور شیخ اعظم علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: حضور اعظم علیہ الرحمہ کے بچپن کے ساتھیوں میں محترم مقیم خادم صاحب ہیں جو ابھی باحیات ہیں اور درگاہ شریف میں مقیم ہیں
میں نے ان سے بہت سی باتیں حضور شیخ اعظم کےبچپن کے تعلق سے دریافت کی انہوں نے بتایا کہ درجہ چہارم تک حضرت کے ساتھ ساتھ پڑھائی کرتا رہا میں نے سوال کیا حضرت کا ان چارسالوں میں آپ کے ساتھ یادیگر بچوں کے ساتھ کیسا اخلاق تھا انہوں نے برجستہ کہا کہ بہت اچھا اخلاق تھا میں نے کہا کہ کوئی ایک مثال پیش کیجئے انہوں نے فوراً کہا اگر میں ان سے کوئی چیز مانگتا توفورا عطا کردیتے دوستی کے تعلق سے شیخ اعظم کی نظر میں بیش قیمت چیز بھی ہیچ تھی.
یہ کہتے ہوئے خادم صاحب مجھ سے مخاطب ہوئے اور کہا کہ میں آپ کو ایک خاص بات بتاؤں ایسا لگاکہ وہ اہم راز فاش کرنےوالےکے ہیں میں نے کہا ہاں ہاں ضرور!
تو وہ کہنے لگے حضرت سوال کرنے سے پہلے ہی سوالی کی خواہشوں کا اندازہ کرلیتے تھے بھوک کے عالم میں بھی وہ اپنا کھانا جو والدہ محترمہ ٹفن یاڈبے میں دیتی تھیں وہ مجھ کو یا دوسرے بچے کو کھلایا کرتےتھے اور یہ کہتے ہوئے ان کی آنکھیں نم ہوگئیں.
(ایضاً ص136)
سبحان اللہ ماشاءاللہ
اللہ پاک شیخ اعظم علیہ الرحمہ کے اخلاق وکردار کو ہم سب کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے
نیزحضور شیخ اعظم علیہ الرحمہ نے عہدہ سجاد گی سنبھالتے ہی، حضور مخدوم المشائخ سرکار کلاں رضی اللہ عنہ کے مرتب کردہ دستور سجادگی کے بموجب اپنے خلف اکبر فرزندارجمندحضور قائد ملت حضرت علامہ مولانا سید شاہ محمد محمود اشرف اشرفی جیلانی کو اپنا جانشین ولیعہد اور اپنے بعد درگاہ مخدومی کاسجادہ نشین سرکار کلاں نامزد کردیاتھا
جوحضور قائد ملت اب اپنی سجادہ نشینی ہو نے کا حق اداکررہےہیں
( اللہ پاک آپ کو صحت وعافیت کےساتھ عمرمیں بےپناہ برکتیں عطافرمائے تاکہ دین وسنت کومزیدترقی ملے)
وصال..... علم وعمل کا یہ نیر تاباں اور شریعت وطریقت کا یہ ماہ درخشاں 29 ربیع الاول بروز بدھ 1433ھ بمطابق 22فروری 2012کو ممبئ کے اسماعیلیہ ہاسپٹل میںہمیشہ کے لیے ہم سے جدا ہوگئے۔
آپ کی جنازے کی نماز خلف اکبر، انتخاب سرکار کلاں، قائد ملت ،حضرت مولانا سید شاہ محمد محمود اشرف اشرفی جیلانی سجادہ نشین آستانہ عالیہ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ نے پڑھائی ۔
آپ کی تدفین یکم ربیع الآخر 1433 ھ/ 24 فروری 2012 بروز جمعہ کچھوچھہ شریف میں عمل میں آئی۔
اللہ پاک ان کی مرقدانور پررحم وانوارکی بارشیں نازل فرمائے اور آپ کے فیضان سےامت کومالامال فرمائے آمین بجاہ اشرف الانبیاء والمرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم
Post a Comment