Hazrat Allama Mufti Lutfullah Aligadhi Ki Azmat Aur Shaan حضرت مولانا مفتی محمد لطف اللہ علی گڑھی علیہ الرحمۃ


حضرت مولانا مفتی محمد لطف اللہ علی گڑھی علیہ الرحمۃ

پلکھنہ ضلع علی گڈھ کےساکن، مولوی محمد اسد اللہ کے بیٹے، محمد لطف اللہ نام، ۱۲۴۴؁ھ میں ولادت ہوئی، والد نے ‘‘چراغم’’ مادۂ تاریخ کہا، حضرت شاہ جمال علی گڈھی سےنسلی مولانا عنایت وابستہ ہے، ابتدائی درسیات مقامی معلموں سےپڑھیں، کان پور مدرسۂ فیض عام میں مولانا عنایت احمد سےتکمیل علوم کی ۱۲۷۸؁ھ میں اُستاذ نےاُن کو مدرسہ کا مدرس دوم مقرر کیا، خود حجکی نیت سےجاتے ہوئے جدہ کے قریب غریق بحر رحمت ہوئے، مفتی صاحب نے سات برس تک مدرسہ فیض عام میں درس دیا، اسی سنہ میں مدرسہ جامعہ مسجد علی گڈھ میں بحیثیت مدرس اول تقرر ہوا، فارغین کی پہلی جماعت میں حضرت اُستاذ زمن مولانا شاہ احمد حسن کانپوری جیسے اکابر عالم تھے، غیر مقلد مولوی اسماعیل علی گڑھی سےتحریری مناظرہ رہا۔

۱۳۱۲؁ھ میں دائی ریاست حیدر آباد کی دعوت پر وہاں تشریف لے گئے، اور صدر المدرسین کےعہدہ پر تقرر ہوا، ۲۸؍فروری ۱۸۵۹؁ء میں مفتئ عدالت ہوئے، ایک ہزار روپیہ مشاہرہ مقرر ہوا ۱۹۰۱؁ء میں حیدر آباد سےواپس آئے، ۱۹۰۶؁ء میں آنکھ کا آپریشن کرایا، معالج کی ہدایت تھی کہ منھ پر پانی نہ پڑے، مگر وضو کے لیےبار بار پانی کے استعما کے سبب سے آنکھ جاتی رہی، نویں ذالحجہ ۱۳۳۴؁ھ ۱۹۱۶؁ء کو چار بجے دن میں فوت ہوئے، نواب حبیب الرحمٰن خاں شروانی شاگرد نے جو آزاد خیال تھےیہ قطعۂ تاریخ کہا ؎

چوں مولانا لطف اللہ

 

بودہ استاذ العلماء

حسرت سالِ وفات شاں

 

‘‘استاذ العلماء’’ گفتا

(استاذ العلماء)

حضرت مولانا مفتی محمد لطف اللہ علی گڑھی (متوفی ۱۳۳۴ھ ؍ ۱۹۱۶ء )

پلکھنہ ضلع علی گڑھ (یو۔ پی۔) میں ۱۲۴۴ھ میں آپ کی ولادت ہوئی، والد کا نام اسد اللہ بن فیض اللہ ہے،

مقامی معلّموں سے ابتدائی درسیات پڑھنے کے بعد مدرسہ فیضِ عام، کان پور میں مفتی عنایت احمد کاکوروی (متوفی ۱۲۷۹ھ ) سے

مروجہ علوم و فنون کی تکمیل کی۔ فراغت کے بعد مدرسہ فیض عام کان پور اور مدرسہ جامعہ مسجد، علی گڑھ میں تدریس کے فرائض انجام دینے کے بعد والیِ ریاست حیدرآباد کی دعوت پر حیدرآباد گئے اور وہاں دارالعلوم کے صدر المدرسین اور پھر مفتیِ عدالت کے عہدے پر تقرر ہوا، مولانا شاہ احمد حسن کان پوری، نواب حبیب الرحمن خاں شروانی وغیرہ آپ کے تلامذہ میں ہیں۔

مروجہ علوم و فنون میں مہارت ہی کی بنا پر کثیر علما نے آپ سے استفادہ کیا اور ’’استاذ العلما‘‘ کے لقب سے مشہور ہوئے۔ کان پور میں قیام کے دوران غیر مقلد عالم اسماعیل علی گڑھی سے تحریری مناظرہ کیا۔

Previous Post Next Post