حضرت محمد شاہ دولہا سبزواری کندی والا بخاری علیہ الرحمۃ
صدیوں پہلے سندھ کی دھرتی پر آنے والے بزرگوں میں ایک شخصیت آپکی ہے۔ آپ کا سالانہ عرس مبارک جو کہ ۷۲۶واں عرس ہے۔ اس کا آغاز ۱۱/ربیع الثانی/ بروز منگل ۲۷/اگست سےتا ۱۷/ ربیع الثانی /۲ ستمبر تک آپ کے مزار پر انوار واقع کھارا در میں نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے ۔
آپ کے آبائی وطن بخارا ہے۔اور آپ کا سلسلہ نسب حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ملتا ہے۔یوں آپ خاندانی حسینی سید ہوئے۔ بخارا میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے اسلام کی تبلیغ کی خاطر وطن سے سبزوار علاقے کا قصد فرمایا اور یہاں پہنچنے کے بعد لوگوں کو اسلام کی طرف بلایا۔ اپ کے دوست حق پرکئی ہزار کافر دولت اسلام سے سرفراز ہوئے۔
نگاہ ولی میں یہ تاثیر دیکھی
بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی
سبزوار سے آپ نے ہندکا قصد فرمایا اور کئی علاقوں میں اسلام کا پیغام پہنچاتے ہوئے سندھ میں تشریف لائے۔ اور کراچی کے علاقے کھارا در میں مستقل قیام فرمایا اور کھارا در کے علاقے جعفر فدو ٹاور کے قریب جہاں آپ کا مزار ہے وہیں ایک جھونپڑی میں مشغول عبادت رہے، درگاہ شریف کے برابر میں موجود ہ مسجد حیدری جو آج بھی قائم ہے ،۔ اس کی بنیاد آپ نے اپنے دست مبار ک سے رکھی۔ اس زمانے میں جعفر فدو ٹاور روڈ پر آج کل کی طرح لمبی لمبی سڑکیں اور بلند و بالا عمارتیں نہ تھیں بلکہ وہاں لیاری ندی بہتی تھی اور سندھی زبان میں کنارہ کو ‘‘کندی’’ کہتے ہیں ۔ اور آپ نے اس ندی کے کنارے اپنا قیام فرمایا اس لیے آپ کو کندی والا بخاری کے نام سے بھی یاد کرنے لگے۔ اور آج بھی آپ کا مزار اس نام سے مشہور ہے۔ آپ کی ذات سے ان گنت کرامات ظاہر ہوئی جن کو احاطہ تحریر میں لانا مشکل ہے چند کرامات کا تذکرہ کرتا ہوں۔
۱: آپ کے مزار پر آنے والا کوئی سائل خالی نہیں جاتا ۔اگر نیت صاف ہوتو اپنے دامن کو مرادوں سے بھر کر لے جاتا ہے۔
۲: دنیاوی کوئی پریشانی ہو چاہے کاروباری گھریلو، ذہنی یہاں آکر ان کے وسیلے سے دعا کرنے پر جلد قبولیت کے آثار نمایاں ہوجاتے ہیں۔
۳: جس کے دل میں حج بیت اللہ کی خواہش ہو یہاں آکر دعا مانگنے پر اللہ کی رحمت سے اس یہ سعادت عطا کر دی جاتی ہے۔
۴: یہاں صاحب مزار کی نسبت سے ایک علم (جھنڈا) ہے جس کے نیچے لوگ منت کی نیت سے تیل ڈالتے ہیں۔اور عوام و خواص اس کو مہلک اور جان لیوا بیماریوں سے نجات کے لیے اثر پذیر لگاتے ہیں اور شفایاب ہوجاتے ہیں۔
۵: پاکستان کی سابقہ وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اس مزار سے عقیدت رکھتی ہیں، حکومت میں آنے سے قبل بھی یہاں حاضری دیتی تھیں اور اب بھی حاضر ہوتی ہیں گذشتہ دنوں ۲۲ اگست ۹۶ء بروز جمعرات کو مزار شریف کی توسیعی تعمیرات کے مکمل ہونےپر باقاعدہ افتتاح کیا ۔ا س موقع پر سندھ کے ویز اعلیٰ سید عبداللہ شاہ گورنر سندھ کمال اظفر اور دیگر اعلیٰ حکام و ارکان قومی و صوبائی اسمبلی موجود تھے۔
آپ کاسن و صال ۱۷/ربیع الثانی ۷۰۱ھ بعد نماز ظہر ہے۔
آپ کے دور کے بزرگوں میں حضرت سید یوسف شاہ علیہ الرحمۃ (منوڑا) حضرت حاجی غائب شاہ (کیماڑی) حضرت عبداللہ شاہ غازی علیہ الرحمہ (کلفٹن) وغیرہ تھے۔ اور ان بزرگوں نے بھی کراچی میں سمندر کے کنارے پر قیام کرنا پسند فرمایا۔ اور اپنی آخری آرام گاہ بھی کراچی کو پسند فرمایا ۔
حضرت سید محمدشاہ دولہا سبزواری کندی وال بخاری علیہ الرحمہ کے قرب میں آپ کے خلیفہ اوراولاد کے مزارات بھی موجود ہیں ان کابھی انہی دنوں عرس منایا جاتا ہے۔ انہیں پنج مزار کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
قابل توجہ یہ بات ہے کہ سید یوسف شاہ منوڑا والے اور حاجی غائب شاہ کیماڑی والے بزرگ کا توسن وفات معلوم نہیں اور حضرت عبداللہ شاہ غازی کلفٹن والے کاسن۱۵۱ھ ہے تو یہ حضرات حضرت سید دولہا شاہ کے ہم عصر کیسے ہوئے۔
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )
Post a Comment