یادگار سلف استاذ العلماء جامع معقول و منقول حضرت مولانا مفتی تقدس علی خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
🌹ولادت
حضرت مولانا مفتی تقدس علی خان بن الحاج سردار ولی خاں بن مولانا ہادی علی خاں بن مولانا رضا علی خاں (جد امجد اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خاں بریلوی) رجب، اگست ۱۳۲۵ھ؍۱۹۰۷ء میں بمقام آستانہ عالیہ رضویہ محلہ سوداگران بریلی شریف پیدا ہوئے۔
مولانا رضا بریلوی نے آپ کا تاریخی نام تقدس علی خاں، ۱۳۳۵ھ استخراج فرمایا۔
🌹فاضل بریلوی سے رشتہ
اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی قدس سرہٗ العزیز مفتی تقدس علی کے والد محترم کے چچا زاد بھائی تھے اور والدہ ماجدہ کی طرف سے آپ کےنانا تھے۔ حجۃ الاسلام حضرت مولانا حامد رضا خاں رحمۃ اللہ علیہ آپ کے ماموں اور سُسر تھے۔
🌹تعلیم وتربیت واساتذہ گرامی
آپ نے ابتدائی تعلیم
مولانا خلیل الرحمٰن بہاری،
مولانا ظہور الحسن فاروقی مجددی (صدر مدرس مدرسہ عالیہ رام پور ودارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف)
اور ان کے صاحبزادے مولانا نور الحسین رامپوری سے حاصل کی۔
متوسط کتب درس نظامی برادر زادہ اعلیٰ حضرت مولانا حسنین رضا خاں قدس سرہٗ سے پڑھیں
اور اعلیٰ تعلیم حضرت مولانا رحم الٰہی، مولانا عبدالمنان (مردان) مولانا عبدالعزیز خاں،
اور حضرت صدر الشریعہ مولانا امجد علی اعظمی (مصنف بہار شریعت) سے حاصل کی
اور تکمیل حضرت حجۃ الاسلام مولانا حامد رضا خاں رحمۃ اللہ سےکی۔
حجۃ الاسلام نے آپ کو درسیات کے علاوہ رد المختار کا مقدمہ بھی پڑھایا اور فتویٰ نویسی کی مشق بھی کرائی۔
۱۳۴۵ھ میں آپ نے دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف سے سند فراغت حاصل کی۔
اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خاں بریلوی سے مفتی تقدس علی نے شرح جامی کا خطبہ پڑھا۔ چنانچہ اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی قدس سرہٗ العزیز سے بالواسط شرف تلمذ حاصل کرنے کے لیے مدارس کے منتہیٰ طلباء آپ سے شرح جامی کا خطبہ پڑھتے تھے۔محدث اعظم پاکستان حضرت مولانا محمد سردار احمد رضوی رحمۃ اللہ نے بھی آپ سےیہ خطبہ پڑھا۔ چنانچہ جب اس تدریس کا شہرہ ہوا تو اس کا مادہ تدریس تقدس علی استخراج کیا گیا۔
🌹تدریسی آغاز
دوران تعلیم میں ہی دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف کے نائب مہتمم مقرر ہوئے اور حضرت مفتی تقدس علی نگرانی میں مشہور علماء کی دستار بندی ہوئی۔ جن میں حضرت شیخ القرآن علامہ عبدالغفور ہزاروی قدس سرہٗ قابل ذکر ہیں۔ الٰہ آباد یونیورسٹی میں آپ نےعلوم شرقیہ کے امتحانات کا سلسلہ جاری کرایا۔ جامعہ نظامیہ حیدر آباد دکن اور الٰہ آباد یونیورسٹی کےممتحن رہے۔
🌹منظر اسلام کا اہتمام
فراغت کے فوراً بعد دارالعلوم منظر اسلام میں تدریس شروع کی اور بے شمار فضلاء کو فیضیاب کیا۔ حضرت حجۃ الاسلام قدس سرہٗ کے وصال کے بعد حضرت مفتی تقدس علی دارالعلوم کے مہتمم مقرر ہوئے۔ اس طرح پچیس سال کا عرصہ بریلی شریف میں پڑھانے کےبعد ۱۳۷۱ھ میں کراچی (پاکستان) تشریف لے آئے۔ بریلی شریف میں اعلیٰ حضرت اور حضرت حجۃ الاسلام رحمہا اللہ کے اعراس اور مشاعروں کا اہتمام کبھی آپ کے ذمہ ہوتا تھا۔ مدرسہ قادریہ اور جامعہ راشدیہ ۱۳۷۲ھ میں حضرت مفتی تقدس علی خاں نے پیر جو گوٹھ ضلع خیر پور میں مدرس قادریہ کا اجراء کیا اس وقت حضرت پیر صاحب پاگارہ لندن میں جلا وطنی کی زندگی گذار رہے تھے۔ ۱۹۵۲ء میں پیر صاحب کی تاج پوشی ہوئی اور ۵؍مئی ۱۹۵۲ء کو جامعہ راشدیہ کا افتتاح ہوا۔ آپ اس جامعہ کے پہلے شیخ الجامعہ اور حضرت پیر صاحب پاگارہ کے اتالیق ُستاد مقرر ہوئے۔ اس وقت سے تازیست حضرت مفتی تقدس علی جامعہ راشدیہ میں تدریسی فرائض انجام دیتے رہے سینکڑوں طلباء آپ سے پڑھ کر مختلف مساجد اور مدارس بالخصوص جامعہ راشدیہ کی مختلف شاخوں میں دینی فرائض انجام دہی میں مصروف ہیں۔ آپ نے بیس سال سےزیادہ عرصہ مدینہ مسجد عید گاہ، پیرگوٹ ضلع خیر پور میں خطابت اور امامت کے فرائض انجام دیے۔
🌹تحریک پاکستان میں حصہ
مفتی تقدس علی کاں نے تحریک پاکستان میں بھرپور حصہ لیا۔ مراد آباد سنی کانفرنس میں آپ نے شرکت کی۔ جبکہ بنارس سنی کانفرنس میں مفتی تقدس علی خاں کے برادرِ خورد حضرت مولانا مفتی اعجاز ولی خاں رضوی رحمۃ اللہ علیہ شریک ہوئے۔ حضرت مفتی تقدس علی خاں نے تحریک ختم نبوت میں دیگر علماء اہلسنت کے شانہ بشانہ کام کیا۔ سنی کانفرنس ٹوبہ ٹیک سنگھ (دارالسلام) میں حضرت مفتی تقدس علی نے پیر صاحب پارگاہ کی نمائندگی اور ان کا پیغام پڑھ کر سُنایا۔ کل پاکستان سنی کانفرنس ملتان ۱۶؍۱۷؍اکتوبر ۱۹۷۸ء میں آپ پہلے اجلاس کے مہمان خصوصی تھے۔ حضرت مفتی تقدس علی جمعیت علماء پاکستان پیرگوٹ (سندھ) کے صدر رہ چکے ہیں۔ ۱۹۶۰ء میں آپ بنیادی جمہوریت کے انتخاب میں کامیاب ہوئے اور چھ سال تک یونین کمیٹی کے چیئر مین کی حیثیت سے قوم و وطن کی خدمت کرتے رہے۔
🌹تصانیف وتراجم
حضرت مفتی تقدس علی کی بعض علمی تصانیف ہندوستان میں رہ گئیں۔
پاکستان آنے کے بعد آپ نے کتب کے تراجم کیے۔
ان میں سے
مکاشفتہ القلوب کا ترجمہ چھپ چُکا ہے۔
🌹بیعت وخلافت
حضرت مفتی تقدس علی خاں کو ۱۳۲۲ء میں اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی قدس سرہٗ سے بیعت اور تمام سلاسل میں خلافت کا شرف حاصل ہوا۔
حضرت حجۃ الاسلام مولانا شاہ حامد رضا خاں رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کو خاندان قادریہ کے اورادو وظائف کی اجازت دے کراپنا مجاز فرمایا اور خرقۂ خلافت عطا فرمایا اور اپنے دست مبارک میں آپ کا ہاتھ لے کر مصافحہ فرماتے ہوئے حدیث مصافحہ سنائی جو سات واسطوں سے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تک پہنچتی ہے اور مزید خلافت واجازت شہزدۂ اعلیٰ حضرت حضور مفتی مصطفیٰ رضا نوری قدس سرہٗ سے بھی حاصل ہے۔ اور اسی محبت وعقیدت کی بنا پر مفتی تقدس علی رضوی مکاشفۃ القلوب کا ترجمہ کر کے جب فارغ ہوئے تو اسکا انتساب حضور مفتی اعظم قدس سرہٗ کےنام نامی سے کیا
🌹حج وزیارت
۱۳۶۷ھ میں حضرت مفتی تقدس علی رضوی نے بغداد شریف، کاظمیہ شریف، کربلائےمعلیٰ ونجف اشرف میں حاضری دی اور ۱۳۶۸ھ میں پہلا ھج ہندوستان سے کیا۔ پاکستان سے ۱۳۸۸ھ میں دوسرا اور ۱۳۹۲ء میں تیسرا حج کیا۔ ۱۳۹۵ھ سے آپ مسلسل ہر سال ماہ رمضان المبارک میں عمرہ وزیارت کی سعادت سے بہرہ ور ہوتے رہے۔
🌹چند مشہور تلامذہ
آپ کے تلامذہ بیشمار کالجوں، یونیورسٹیوں اور دینی مدارس ومساجد میں دینی و مذہبی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
۱۔ مولانا محمد ابراہیم خوشتر قادری رضوی، سابق خطیب جامع مسجد مار یشس، افریقہ حال لندن۔
۲۔ مولانا رجب علی رضوی مفتی ن انپارہ ضلع بہرائچ ۳۔ مولانا مفتی اشفاق حسین نعیمی، مفتی جودھ پور
۴۔ مولانا مفتی اعجاز ولیرضوی، رحمۃ اللہ علیہ سابق شیخ الحدیث جامعہ نعمانیہ لاہور
۵۔ مولانا مفتی غلام قادر، مدرس جامعہ راشدیہ
۶۔ مولانا مفتی غلام قادر،مدرس جامعہ راشدیہ ۷۔ مولانا سفتی عبدالحمید آنولوی (مرحوم) خطیب جامع مسجد نواب شاہ
۸۔ مولانا محمد صالح رحمۃ اللہ علیہ خطیب جامع مسجد درگاہ شرف، سابق مہتمم جامعہ راشدیہ
۹۔ مولان مفتی عبدالرحیم مدرس مدرسہ شاہ پور چاکر
۱۰۔ مولانا مفتی در محمد شیخ الحدیث مدرسہ صبغۃ الاسلام سانگھڑ
۱۱۔ مولانا محمد ہارون ایم۔ اے، معلم عربی، ضلع خیر پور
۱۲۔ محدث اعظم پاکستان حضرت علامہ سردار احمد رضوی بانی جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آبادل ۱۳۔ بحر العلوم مفتی سید محمد افضل حسین رضوی مونگیری سابق مفتی منظر اسلام بریلی ۱۴۔ علامہ ارشد القادری رضوی جمشید پور بہار ۱۵۔ شیخ الحدیث علامہ مولانا عبدالمصطفیٰ اعظمی گھوسی
۱۶۔ حضرت پیر شاہ مردان شاہ، پیر پاگارو ہفتم (چھٹ دھنی) درگاہ شریف پیر جوگوٹھ
۱۵.شیخ الحدیث حضرت مفتی محمد رحیم سکندری موجودہ مھتمم مدرسہ جامعہ راشدیہ پیر جو گوٹھ
🌹انتقال پُر ملال
حضرت مفتی تقدس علی رضوی علیہ الرحمۃ ۲۲؍فروری بروز پیر ۳؍رجب المرجب ۱۴۰۸ھ ۱۹۸۸ء کو اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے ۔
Post a Comment