۔ملت اسلامیہ کا وہ درخشاں ستارہ جن کی نگاہ ولایت سے ہزاروں چراغ تابندہ ہوئے
جن کی سعئی پیہم سے لاکھوں افراد مذہبِ حقہ کے سپاہی بنے۔جن کے رخِ محبت کو دیکھ کر تشنگانِ علوم ومعارف جملہ علومِ دینیہ سے مزین ہوئے۔جن کے شاگردوں کے سامنے بوعلی ،سقراط ورطئہ حیرت میں رہ کراور بونے نظر آتے ہیں۔۔جن کی بارگاہِ ناز سےشیر ہند علامہ مفتی شیر محمد صاحب جیسے مدبر ،مفکر،خطیب ،محقق،مفتی بن کے مظہرِ شہ اشفاق اشفاقی فیضان کی خیرات تقسیم کر رہے ہیں
۔ جن کی خاموش مزاجی نے ایسے خطیب ادیب تیار کئے جن کی گھنگھرج اور دھماکے دار آواز ایوان پارلیمنٹ تک جا پہونچی اور اپنی ادیبانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ جنہوں نے مسلک اعليٰ حضرت کے مشن کو نہ صرف دیارِغریب نواز میں عام کیا بلکہ دنیا کی لامحدود وسعتوں تک پہونچا دیا
۔ اس مردقلندر نے ایسے علم کےآفتاب وماہتاب دیئے جو سنجیدہ برد بار قوم وملت کے سچے وفادار بن کے جہاں وہ خدماتِ دینیہ پہ مامور ہیں وہیں اکے آئینہ بھی بنے ہوئے ہیں۔جنہوں نے پچھلی نصف صدی تک بوریاں نشین بن کر قومِ مسلم کو اجتماعیت وایکتائیت کے پلیٹ فارم پہ گامزن رکھا۔آپ گلشنِ رضوی و اشرفی کا ایسا حسین سنگم جن کی خوشبوئيں آنے والےتمام ادوار میں محسوس کی جاتی رہیں گی
اورنسلیں علم وفضل کے جبلِ شامخ بن اپنی عطر بیز خوشبوؤں سے دنیاواہل دنیا کو مہکت بناتی رہیگی
۔۔جنکے تفکرانہ مزاج سے قومِ مسلم کی بہت ساری الجھی گتھیاں سلجھنے لگی اور ہزاروں ایسے نابغئہ روز گار مفکرین کی ٹیم دی جو رہتی دنیا ان کے مشن پاک کو پژمردہ ہونے نہیں دیگی
۔۔جنہوں نے مرکزاہلِ سنت ازہرِراجستھان الجامعۃ الاسحاقیہ جیسا عظیم علمی قلعہ اس قوم کو دیا جو قیادت،صدارت سخاوت وسعادت ،سیاست وصحافت کا مینار ہونے کے ساتھ ساتھ علم وفضل ،تہذیب وتمدن کا کوہِ ہمالہ بھی
جنہیں دیکھ کر تاقیامِ قیامت سنیت رشک کرتی رہے گی
نام و لقب :
حضرت العلام مقدام العلماء حضرت مفتی اشفاق حسین نعیمی علیہ الرحمہ کا نام اشفاق حسین ہے۔ آپ عوام و خواص میں "مفتیِ اعظم راجستھان"کےلقب سے مشہور ہیں۔
ولادتِ باسعادت :
۱۹/ دسمبر ۱۹۲۱ء بہ مطابق ۱۳۴۰ھ کو اتر پردیش کے شہر امروہہ کے موضع شیونالی میں پیدا ہوئے۔
خاندان:
ترک خاندان سے آپ کا تعلق ہے۔
تعلیم :
ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں شیونالی میں حاصل کی اور اس کے بعد سنبھل میں حضرت مفتی اجمل حسین سنبھلی علیہ الرحمہ کے مشہور ادارہ مدرسہ اہل سنت اجمل العلوم میں داخل ہوکر اجمل العلماء کی بارگاہ سے اکتسابِ فیض کیا ۔اور ۱۹۴۳ء تک اعدادیہ سے فضیلت تک تعلیم مکمل کی اور اسی سال دستار، فضیلت سے نوازے گئے ۔اور اس کے بعد یہیں رہ کر جماعتِ ثامنہ میں داخل ہوئے اور حضرت اجمل العلماء کے زیرِ سایہ فتویٰ نویسی کا آغاز کیا
اساتذہ:
حضور صدرالافاضل علامہ سید نعیم الدین مرادآبادی اور حضور اجمل العلماء مفتی اجمل حسین سنبھلی ، مفتی محمد حسین نعیمی سنبھلی ، حضرت علامہ مصطفیٰ علی ، حضرت علامہ مفتی تقدس علی خاں اور منشی سید حشمت علی علیہم الرحمۃ والرضوان سے کسبِ علم اور اکتسابِ فیض فرمایا۔
بیعت و خلافت:
آپ رحمت اللہ تعالی علیہ نے اپنے استاذ محترم حضور اجمل العلماء حضرت علامہ مفتی مفتی اجمل حسین شاہ صاحب رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے دست بابرکات پر بیعت ہوئے آپ کو وقت کے نامور علماء و فضلاء سے خلافت حاصل ہے
?استاذ العلماء سلطان المناظرین مفتی اجمل حسین شاہ سنبھلی
?محدث اعظم ہند علا مہ سید محمد اشرفی الجیلانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ
?تاجدار اہلسنت حضور مفتی اعظم ہند مفتی مصطفی رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ
? خلیفہ اعلی حضرت قطب مدینہ علامہ ضیاء الدین مہاجر مدنی رحمۃ اللہ تعالی علیہ
?حضور سرکار کلاں علامہ سید مختار اشرف اشرفی الجیلانی رحمت اللہ تعالی علیہ
درس و تدریس:
۱۹۴۴ء میں قصبہ وڑھیال ضلع مرادآباد کے ایک سنّی ادارہ سے تدریسی خدمات کا آغاز کیا اور پھر دسمبر ۱۹۴۵ء میں اجمل العلماء کے حکم سے جودھ پور کے مشہور شہر پالی کے محلہ ناڈی کے ایک اسلامی مدرسہ بہ نام محافظ الاسلام میں تدریس کے لیے تشریف لے گئے ،دو سال کے بعد آپ کے والدِ گرامی کا وصال ہوگیا جس کے سبب گھر تشریف لے آئے اور اس کے بعد جب اہلِ پالی نے زور ڈالا تو آپ پالی تشریف لے گئے لیکن کچھ ہی دنوں کے بعد جودھ پور کے مدرسہ اسلامیہ جو بعد میں مدرسہ اسحاقیہ کے نام سے مشہور ہوگیا کے ذمہ داران نے اپنے ادارہ کے لیے کوشش کی اور اہلِ پالی سے حضرت کو اپنے ادارہ میں لے جانے کی درخواست پیش کی ۔ اہلِ پالی نے ان حضرات کی درخواست کو منظو ر کرلیا اس طرح مفتی اشفاق حسین نعیمی علیہ الرحمہ دسمبر ۱۹۴۸ء میں مدرسہ اسحاقیہ میں رونق افروز ہوکر تدریسی و تعمیری خدمت میں مصروف ہوگئے ۔
1955ء میں مفتی اعظم ہند اور محدث اعظم ہند تشریف لےگئے تو حضرت نے مدرسہ کے ناگفتہ بہ حالات کے سبب مدرسہ سے مستعفی ہونے کی اجازت طلب کی دونوں حضرات نے منع فرمادیا مزید برآں حضور محدث اعظم ہند حضور صدرالافاضل کے حوالے سے یہ کہہ کر کہ یہاں سے جانے کی اجازت نہیں ہے۔ حضرت مفتی اشفاق حسین نعیمی علیہ الرحمہ کو مدرسہ اسحاقیہ میں رہنے کی تاکید فرمائی ۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ چند سالوں کے بعد ان بزرگوں کی دعائیں اور مفتی موصوف علیہ الرحمہ کی بے لوث محنتیں اور کوششیں رنگ لائیں اور مدرسہ اسحاقیہ راجستھاں کے صفِ اول میں داخل ہوگیا ۔آپ نے پوری ریاست میں اہل سنت و جماعت کی ترویج وا شاعت میں جو نمایاں کردار ادا کیا اور عوام و خواص کی دینی و شرعی رہنمائی فرمائی وہ آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہے ۔ آپ کی خدمات کو دیکھتے ہوئے راجستھان کے فقہا و علما نے آپ کو "مفتی اعظم راجستھان" کے لقب سے نوازا ۔
💐💐💐💐💐💐⤵
زیارتِ حرمین شریفین :
۱۹۶۳ء میں آپ زیارتِ حرمین شریفین سے مشرف ہوئے ۔
قیادت:
حضرت مفتی اعظم راجستھان مفتی اشفاق حسین نعیمی علیہ الرحمہ نے جن جن اداروں کی تاعمر سرپرستی فرمائی ان میں سے چند نمایاں اداروں کے نام حسبِ ذیل ہیں ۔
0 ۔ دارالعلوم اسحاقیہ جودھ پور
0۔دارالعلوم اہل سنت فیضانِ اشفاق ، ناگور شریف ، راجستھان
0۔ دارالعلوم اہل سنت فیضانِ اشرف ، باسنی ناگور ، راجستھان
0۔ دارالعلوم ہاشمیہ ، سبحان گڑھ، راجستھان
0۔ دارالعلوم رضویہ ، جے پور ، راجستھان
0، سنّی تبلیغی جماعت ، باسنی ، ناگور شریف ۔ راجستھان
نمایاں خدمات
تدریس و افتاء، خطابت و مناظرہ بیعت و ارشاد تبلیغ ، مدرسہ اسحاقیہ کو جامعہ اسحاقیہ میں تبدیل کرنا ، اسحاقیہ سیکنڈری اسکول کا قیام، اشفاقیہ ہوسٹل کا قیام، اشفاقیہ انسٹی ٹیوٹ کا قیام ، جامعہ فاطمۃ الزہرہ کا قیام ،فتاوی اجملیہ کی ترتیب و طباعت کا اہتمام اس کے علاوہ پورے راجستھان میں مدارس و مساجد کا قیام ،سنی تبلیغی جماعت باسنی، شیرانی آباد ،گوٹن وغیرہ کا قیام
?تصنیف و تالیف
آپ علیہ الرحمہ نے گوناگوں مصروفیات کے باوجود میدان تصنیف میں بھی قدم رکھا اور چند کتابیں تصنیف فرمائیں
? اختیارات مصطفیٰ و
شفاعت مصطفی
?فتاوی مفتی اعظم راجستھان
? پیغام اہلسنت
وصالِ پُرملال:
۹ ذوالحجہ ۱۴۳۴ھ بہ مطابق ۱۵ اکتوبر ۲۰۱۳ء بروز منگل ، بہ مقام جودھ پور راجستھان میں اپنے پیچھے ہزارں لاکھوں عقیدتمندوں اور چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑ کر اس جہان فانی سے داربقا کی جانب سفر کر گئے۔
جودھپور راجستھان کے علاقہ چوکھا شریف میں آپ کا مزار زیارت گاہ خاص و عام ہے
اللہ کریم سے دعا ہے رسولِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے آپ کے درجات کو بلند تر فرمائے اور ہمیں ان کے فیضان سے مالا مال کرے۔(آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)
Post a Comment