رونقِ صحنِ حرم زینتِ کعبہ تم ہو
عزتِ مسجدِ اقصیٰ شہِ بطحا تم ہو
نیرِ مکہ ہو تم ماہ مدینہ تم ہو
رب کے تم نور ہو اللہ کا جلوہ تم ہو
چشمِ رحمت ہو رجب کے یہ مصائب ٹل جائیں
فضل سے رب کے دو عالم کا سہارا تم ہو
افضل الفضلاء، اکمل الکملاء، استاذ الشعراءاجود الــــمُــــتَـکـلِّــــمِــــین، کنز الہدایہ والیقین جامع علوم عقلیہ و نَـقـلِـیَـہ، مقتدائے اہل سنت خلیفۂ مفتئ اعظم ہند، مظہر مفتئ اعظم ہند حضور بلبل ہند طوطئ ہند مفتئ اعظم نانپارہ حَـضـرَت عَــلَّامَــہ و مولانا مفتی الشاہ الحاج مُــحَــمَّـــد رجب علی قادری رضوی نانپاروی علیہ الرحمہ، نانپارہ شریف کا ذکر خیر کر رہے ہیں۔
حضرت مفتیٔ نانپارہ ایک محتاط اور متدین عالم دین تھے۔ کسی بھی بدمذہب وہابی وغیرہ خبیثوں سے مداہنت کے روادار نہ تھے ۔چاہے اس کے لیے کتنی ہی بڑی قربانی دینا پڑے۔ بمبئی میں مصطفیٰ بازار کی مسجد میں حضرت مفتی نانپارہ خطیب مقرر کیے گئے ۔ اس کے ٹرسٹیوں میں کچھ لوگ ایسے تھے جو وہابیوں کی تردید کرنے سے منع کرتے تھے۔ حضرت بلبل ہند نے وہاں کی امامت سے انکار کر دیا اور ملازمت ترک کردی۔
اللہ نے آپ کو شعر وسخن کے علاوہ خطابت کے بھی زیور سے مالامال کیا تھا، آپ کی خطبات کا موضوع عام طورپر نبی کریم ﷺ کے فضائل و سیرت کے ساتھ ساتھ بدمذہبوں کے رد پر مشتمل ہوتے تھے۔ مفتی نانپارہ ایک ذی استعداد عالم تھے، ساتھ ہی تصوف و طریقت میں میں مہارت و کامل درک رکھتے تھے۔
کانپور جھانسی ، بمبئی وغیرہ اطراف ہند میں آپ کے ارادت مند کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں۔
بلبل ہند مفتی نانپارہ مفتی رجب نانپاروی کا پورا نام مفتی رجب علی قادری تھا۔ ان کی پیدائش یکم جنوری1923ء کو ضلع بہرائچ کے قصبہ نانپارہ میں ہوئی تھی آپ کے والد کانام نبی بخش تھا۔
تعلیم اور خدمات
آپ نے مڈل تک کی تعلیم حاصل کی تھی پھر اس کے بعد انجمن حنفیہ نانپارہ میں پانچ سال تک اسلامی علوم و فنون کی تعلیم حاصل کی ۔1940ء میں بریلی کے مدرسہ منظرالاسلام میں داخلہ لیا اور سن 1946ء میں دستار فضیلت سے نوازا گیا ۔1958ء میں نانپارہ میں ایک مدرسہ عزیز العلوم کی بنیاد ڈالی۔ آپ نعتیہ شاعری کرتے تھے اور ایک صوفی شاعر تھے۔ جنہیں مفتی اعظم نانپارہ اور بلبل ہند بھی کہا جاتا ہے۔ رجب نانپاروی اعلی حضرت کے چھوٹے شہزادے مفتی اعظم ہند اور شیخ محدث بجنوری و شیخ سعد اللہ مکی علیھم الرحمہ کے خلیفہ اور حضرت محدث بجنوری کے مرید تھے۔ مفتی اعظم نانپارہ کے مرید اتر پردیش مدھیہ پردیش مہاراشٹر کے علاوہ ملک کے دیگر صوبوں اور بیرونی ممالک میں پائے جاتے ہیں بالخصوص یوپی کا ضلع فیض آباد اور ایم پی کا ضلع نیلم گڑھ اور مہاراشٹر کا ناسک شہر آکے مریدوں کا گڑھ ہے۔
ادبی خدمات
رجب نانپاروی جو ایک عالم ہونے کے علاوہ ایک شاعر بھی تھے اور نعتیہ شاعری کرتے تھے کا ایک نعتیہ مجموعہ بنام ریاض عقیدت شائع ہواتھا جس میں آپ کا کلام موجود ہے لیکن اس میں آپ کے متعلق تفصیلات موجود نہیں ہے۔ شاعر و ادیب شارق ربانی نے آپ کی تمام تفصیلات کو یکجا کر کے 2014ء میں ہندی روزنامہ ہندوستان میں شروع ہوئے ایک سلسلہ وار اردو ادب اور بہرائچ کے تحت شائع کرایا تھا جس سے اردوادب میں بھی آپ کا نام منظر عام پر آیا ۔ بقول شاعر وادیب شارق ربانی رجب نانپاروی ایک کہنہ مشق شاعر تھے اور ہر وقت عشق نبی میں ڈوبے رہتے تھے اور صرف نعتیہ اشعار کہتے تھے۔
بریلی مدرسہ منظر اسلام میں حضرت مولانا عبد العزیز خاں محدث سے تکمیل علوم کی،حضرت ملک العلماء مولانا محمد ظفر الدین قادری علیہ الرحمۃ سے تاریخ الفخری مسلم شریف کا درس لیا،اول الذکر سے بیعت و ارادت کا رتہ قائم کیا،متقی ،متشرع ،پاک نہاد،وعظ کا خصوصی ملکہ رکھتے ہیں ہیسل پور،بمبئی، بریلی میں درس و خطابت کی خدمات انجام دیں،مفتئ اعظم ہند حضرت مولانا شاہ محمد مصطفیٰ رضا مدظلہٗ نے ۱۳۷۷ھ میں بمقام سبیل پور اپنے سلاسل کا مجاز کیا،تین بار حج وزیارت سے مشرف ہوچکے ہیں مسلمانوں کی تعلیمی ودینی ترقی کے پیش نظر وطن میں مرشد کے نام پر مدرسہ عزیز العلوم قائم کیا،ذاتِ رسالت پناہی سےوالہانہ وابستگی نے شاعر بنادیا ہے،جوش ومستی سے لبریز نعتیہ اشعار کہتےہیں، ‘‘ریاض عقیدت’’ ایک مختصر سا انتخاب چھپ کر شائع ہوچکا ہے
مفتی رجب نانپاروی کی وفات 1اپریل 1998ء کو کانپور میں ہوئی تھی۔ آپ کے انتقال کی خبر پورے ملک میں پھیل گئی اور ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند نانپارہ پہنچ گئے۔ اور آپ کے جنازہ میں شرکت کی اور مدرسہ عزیز العلوم کے قریب آپ کو سپر خاک کیا گیا۔ بعد میں اس جگہ پر مفتی رجب کا روضہ بنایا گیا اور آج بھی لوگ روضہ پر حاضر ہو کر خراج عقیدت پیش کرتے ہے