تعارف
صدام حسین کی زندگی نشیب و فراز سے بھری پڑی ہے ان کا بچپن ہو یا جوانی انکی زندگی ہمیشہ دوسروں سے بالکل مختلف رہی ہے، یہاں تک کہ ان کی موت بھی تاریخ کے نہ مٹنے والی داستانوں میں شامل ہوگئی ہے۔صدام حسین کی پیدائش 28 اپریل 1938ء کو عراق کے ایک غریب گھرانے میں ہوئی۔ جب ان کی عمر تقریباً تین سال کی ہوئی تو ان کے والد کا بھی انتقال ہو گیا۔ اب ان کے گھر میں دو دو یا تین دن کے فاقے ہوا کرتے تھے۔
بچپن
غربت کی زندگی سے تنگ آکر ان کی والدہ نے دوسری شادی کر لی اور صدام حسین کو لے کر اپنے دوسرے گھر منتقل ہوگئیں۔ صدام حسین کے سوتیلے باپ کا برتاؤ صدام حسین کے ساتھ بالکل اچھا نہ تھا اس لئے تنگ آ کر انہوں نے گھر کو خیر آباد کہا اور شہر تکریت میں اپنے ماموں کے ساتھ رہنے لگے جو عراقی فوج کے افسر تھے۔ انکے ماموں نے ان کی تعلیم و تربیت کی، انہوں نے ابتدائی عمر میں ہی صدام کو عراق کی نو آبادیات کی برائیوں سے آگاہ کر دیا تھا۔ اپنے لڑکپن میں ہی صدام حسین بھی حکومت مخالف مظاہروں میں کافی سرگرم رہے اور اس دوران انہیں چھ ماہ کی قید بھی ہوئی۔
مطالعہ کا شوق
صدام حسین کو مطالعے کا اس قدر زیادہ تھا کہ اپنی جیب خرچ سے کتابیں خریدتے تھے، وہ عرب تاریخ اور اذکری کتب کا مطالعہ بھی شوق سے کرتے تھے۔انہیں تیتر اور بٹیر کے شکار کا بہت شوق تھا اور وہ شراب نوشی سے دور رہتے تھے۔18 سال کی عمر میں بعث پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور بہت جلد ان کے رہنما بننے میں کامیاب ہوگئے۔ 1958ء میں ان کی شادی ساجدہ نامی لڑکی سے ہوئی جن سے تین بیٹیاں اور دو بیٹے پیدا ہوئے۔
ابھی ان کی شادی کو صرف چار ماہ گزرے تھے کہ عراق سے برطانوی نو آبادیت حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا جس کی وجہ سے پورے ملک میں پُر تشدد انتشار کا ماحول پیدا ہو گیا مگر صدام حسین کے لیے یہ وقت بہت ہی اہم ترین ثابت ہوا کیونکہ یہی وہ وقت تھا جب صدام حسین کو تاریخ کے ورق پلٹنے میں اپنا نام درج کرنا تھا۔ برطانوی نوآبادی حکومت کے خاتمے کے بعد عراق میں ایک ظالم حکمران عبدالکریم قاسم کی حکومت قائم ہوئی۔ عبدالکریم قاسم کی حکومت بعث پارٹی کے لیے خطرہ بن سکتی تھی اس لئے بعض پارٹی نے پلان بنایا کہ عبدالکریم قاسم کو ختم کر دیا جائے۔
بعث پارٹی
چونکہ صدام حسین بھی بعث پارٹی کا ایک اہم رکن تھے اس لئے عبدالکریم قاسم کو ٹھکانے لگانے کی ذمہ داری صدام حسین کو سونپ دی گئی۔ اس دوران صدام حسین کو طرح طرح کے ہتھیار کار چلانے اور نشان چلانے کی ٹریننگ بھی دی گئی۔ 1968ء میں صدام حسین نے چار لوگوں کی ٹیم بنائی اور عبدالکریم قاسم پر حملہ کردیا، دو گولیاں عبدالکریم قاسم کے سینے پر لگیں اور وہ موقع پر مر گئے۔ صدام حسین کو بھی ٹانگ میں ایک گولی لگی پر وہ موقع واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، بعد میں صدام حسین کو کسی نہ کسی طرح عراق سے باہر بھیج دیا گیا۔
عراق کے صدر
20 ستمبر 1968 میں بعث پارٹی کی حکومت قائم ہوئی اور ہموالباکر کو عراق کا نیا صدر منتخب کر دیا گیا۔ ہموالباکر کے صدر بننے کے بعد بہت جلد صدام حسین کو واپس عراق بلا لیا گیا اور انہیں بعث پارٹی کا سینئر بنا دیا گیا کیونکہ بعث پارٹی کی حکومت کو قائم کرنے میں انکا بڑا ہاتھ تھا۔ اب صدام حسین ایک باغی انسان بن چکا تھا اور اب اس کا کام صرف یہ تھا کہ جو لوگ بعث پارٹی کی مخالفت کرتے یا کوئی فیصلہ ماننے سے انکار کرتے تو یہ انہیں ڈرا دھمکا کر یا پھر مار کر راستے سے ہٹا دیتا۔ اس دوران صدام حسین پوری دنیا میں دہشت کے نام سے مشہور ہو چکے تھے، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ صدر صدام حسین کے سیاسی عزائم میں بھی اضافہ ہوتا گیا اب وہ خود عراق کے صدر بننا چاہتے تھے اور بالآخر اس نے 16 جولائی 1979 کو ہموالباکر سے زبردستی استعفی دلوایا اورخود عراق کے صدر ہونے کا اعلان کر دیا۔
ایران سے جنگ
22 مارچ 1980 کو صدام حسین نے ایران سے جنگ چھیڑی جو کہ لگاتار آٹھ سال تک جاری رہی۔ اس جنگ میں تین لاکھ سے بھی زیادہ عراقی مارے گئے۔ 1990 میں صدام حسین نے کویت کو اپنا حصہ دار قرار دیتے ہوئے اس پر قبضہ کر لیا۔آنے والے برسوں میں صدام حسین کے سیاسی عزائم بالکل واضح طور پر نظر آ رہے تھے کہ وہ عراق کے آس پاس کے تمام ممالک پر بھی حکومت کرنا چاہتے تھے۔ یہی وہ وقت تھا جب اس نے اپنے پڑوسی ملکوں سے تعلقات خراب کیے، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ امریکہ اور برطانیہ نے ملکر فروری 2003 میں عراق پر جنگ مسلط کردی۔
صدام حسین کی شہادت
صدام حسین کو 30 بے گناہ کو قتل کرنے اور جوری ہتھیار استعمال کرنے کے جھوٹے الزام میں امریکی ایجنٹوں نے گرفتار کر لیا۔ امریکی صدر بش کے کہنے پر عدالت نے ان پر مقدمہ چلایا اور ان کو سزائے موت سنائی گئی۔ اس فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے 30 دسمبر 2006 میں عید الاضحی کے دن ان کو پھانسی دے دی گئی اور تیس سال عراق پر حکومت کرنے والا صدام حسین اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔ ان کو پھانسی دیے آج 13 سال سے بھی زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے لیکن ابھی تک ان پر لگایا گیا کوئی بھی الزام ثابت نہیں ہو سکا۔ صدام حسین ایک بے ڈر سچا انسان تھا اور ہر جگہ سچ بات کہنے کی ہمت رکھتا تھا، بس اسی ڈر کی وجہ سے برطانیہ اور امریکیوں نے سازش کے تحت ان کو پھانسی دلوائی۔